وفاقی وزیرعبدالعلیم خان کا کہنا ہے کہ سابقہ حکومتیں سکھر سے کراچی موٹروے ایم 6 نہ بنانے کی ذمہ دار ہیں، پچھلے 4 ادوار میں یہاں کون کونسی حکومتیں رہی ہیں۔ پیپلزپارٹی،پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن اپنے اپنے دوراقتدار کا حساب دے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیرعبدالعلیم خان نے کہا کہ میں تو اپنے6ماہ کا حساب دے سکتا ہوں وہ مجھ سے لے لیں، وعدہ کرتا ہوں ہم2025 میں ایم6 موٹروے پر کام شروع کریں گے، وزیراعظم اور میں نے اپنی ترجیحات میں جوسب سے پہلی سڑک رکھی وہ ایم6ہے۔ یہ ہوہی نہیں سکتا پاکستان کی کوئی بھی سڑک ایم6سے زیادہ اہم ہو۔
پی پی سینیٹر کو جواب دیتے ہوئے عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ اگر آپ نے ایم 6 موٹروے نہیں بنائی تو آپ کو بھی جواب دینا چاہیے، جب آپ کی حکومت تھی تو آپ کویہ موٹروے بنانی چاہیے تھی۔ میں نے سب ارکان کو بڑی عزت سے جواب دیا، میں نے جوبات کی وہ کڑوی ہوسکتی ہے لیکن سچی بات ہے۔
عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ ہم اس کوسندھ کی نہیں پاکستان کی سڑک سمجھتے ہیں، اگرآپ اسے سندھ کی سڑک سمجھتے تھے تو پہلے اسے مکمل کرناچاہیے تھا۔ میرے لیے پیپلزپارٹی اوراس کی قیادت محترم ہے، 22 سال سے سیاست کررہاہوں کبھی کسی سیاسی جماعت کے بارے بات نہیں کی۔ مسلم لیگ ن میری اتحادی جماعت ہےمیرے لیے وہ بھی محترم ہے، پی ٹی آئی میں رہاہوں میرےلیےوہ بھی محترم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے بلوچستان سے ملنے والی سڑکیں اہم ہیں، این ایچ اے مینٹیننس سے کمائی کا44فیصد بلوچستان کی طرف لگاتاہے، سندھ اور خیبرپختونخوا والے بھی اعتراض کرتے ہیں زیادہ ریونیو بلوچستان پر لگاتے ہیں۔ ٹائم لائن کے مطابق بلوچستان کی سڑکوں کو مکمل کریں گے۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ موٹرویز کے ساتھ کسی کو کنکشن لینا ہے تو اس کا کوئی قانون ہونا چاہیے، اس حوالے سے پالیسی لے کر آ رہے ہیں۔ ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کولِنک سے متعلق ضابطہ ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا اس پراجلاس طلب کیاہے، کئی مقامات پر موٹرویزغیرہموارہوئی ہیں وہاں مشینری لگا دی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایک کنٹریکٹر نے ایم 6 کی بولی دی تھی لیکن وہ فزیبلیٹی نہ دے سکا، ایم 6 کی تعمیر کے بعد ہم سالانہ 3 ہزارارب روپےکا ریونیو کماسکتے ہیں، ایم 6 سکھر سے کراچی تک بنائیں گےاوراسی سال اس پر کام کریں گے، اگرممبران کی کوئی تجاویز ہیں تو ان کا خیرمقدم کروں گا۔ ارکان کی تجاویز پر عملدرآمد کریں گے۔