امریکا کے سابق صدر باراک اوباما اور سابق خاتون اول مشیل اوباما کی طلاق کی افواہیں زیر گردش ہیں۔
سابق امریکی صدر براک اوباما اور مشی اوباما کی طلاق کی افواہوں نے اس وقت سر اٹھایا جب انہیں عوام میں دسمبر کے وسط میں آخری مرتبہ اکٹھا دیکھا گیا تھا اور دونوں کی باڈی لینگویج کسی گڑبڑ کا اشارہ دے رہی تھی۔
حال ہی میں ان افواہوں کو اس وقت مزید ہوا ملی جب امریکا کی سابق خاتون اول مشیل اوباما نے 150 سال پرانی روایت کو توڑتے ہوئے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
روایتی طور پر امریکی صدر کی حلف برداری میں عام طور پر تمام سابق صدور اور ان کی شریک حیات شرکت کرتی ہیں۔
مشیل اوباما کے دفتر کی جانب سے ان کی عدم شرکت کی کوئی خاص وضاحت پیش نہیں کی گئی تاہم سابق صدر باراک اوباما کی آئندہ ہفتے حلف برداری کی رسمی تقریب میں شرکت متوقع ہے۔
تقریب حلف برداری سے متعلق یہ اعلان مشیل اوباما کی گزشتہ ہفتے سابق صدر جمی کارٹر کے سرکاری جنازے میں غیر موجودگی کے بعد سامنے آیا ہے، جہاں باراک اوباما کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہنستے اور گپ شپ کرتے دیکھا گیا تھا۔
اب ٹرمپ کی حلف برداری تقریب کے موقع پر مشیل کے اپنے شوہر کے ہمراہ شریک نہ ہونے کے اس فیصلے نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
صدارتی پروٹوکول کی روایت کو توڑنے کے بارے میں قدامت پسندوں کی جانب سے یہ افواہیں تک پھیلی ہیں کہ اوباما اور ان کی اہلیہ طلاق کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
تاہم مشیل اوباما کے قریبی ذرائع نے ازدواجی تنازعات کی قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تقریب میں جعلی مسکراہت کے ساتھ شریک نہیں ہونا چاہتیں۔
بظاہر سابق خاتون اول کے فیصلے کی وجہ اوباما کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ’’ناگوار تبصرے‘‘ اور ان کی ’’نسل پرستانہ بیانات‘‘ کی تاریخ معلوم ہوتی ہے۔
مشیل اوباما کی ٹرمپ کے بارے میں ناپسندیدگی واضح ہے، ٹرمپ کے 2017ء کی تقریب حلف برداری کے دوران فوٹوگرافروں نے ان کے بظاہر پریشان کن تاثرات کو کیچ کرلیا تھا جب وہ اور باراک اوباما وائٹ ہاؤس سے نکلے تھے۔
اپنی 2018ء کی یادداشت ’’بی کمنگ‘‘ میں انہوں نے لکھا تھا کہ ٹرمپ نے باراک اوباما کی پیدائش کے حوالے سے جھوٹے دعووں کا پروپیگنڈا کیا کہ وہ امریکا میں پیدا نہیں ہوئے تھے، جس نے ان کے خاندان کی حفاظت کو خطرے میں ڈال دیا تھا اور اس کیلئے میں انہیں کبھی معاف نہیں کروں گی'۔
مشیل اوباما واحد ڈیموکریٹ نہیں ہوں گی جو افتتاحی تقریب سے غیر حاضر ہوں گی بلکہ سابق ہاؤس اسپیکر نینسی پیلوسی اور کانگریس وومن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز جیسی دیگر اہم شخصیات بھی 20 جنوری کو ہونیوالی تقریب میں شرکت سے گریز کررہی ہیں۔