غزہ میں جاری حالیہ تنازع کے خاتمے کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا ہے یہ معاہدہ امریکا، قطر، اور مصر کی ثالثی سے ممکن ہوا ہے غزہ میں جنگ بندی کا عمل تین مرحلوں پر مشتمل ہوگا۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی اور فلسطینی حکام نے بیان دیا ہے کہ حماس نے یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں لڑائی روکنے کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے لیکن ابھی تک جنگ بندی کی تجویز کا تحریری جواب نہیں دیا۔
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے اور انہیں جلد رہا کر دیا جائے گا اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بارے میں باضابطہ اعلان کا انتظار ہے۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ دونوں فریق ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں اور اس معاہدے کا اعلان جلد کیا جا سکتا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پہلے مرحلے میں33 اسرائیلی اور50 فلسطینی قیدی رہا ہونگے اسرائیل غزہ کےنیٹزارم کوریڈور سے فوج کا انخلا کرے گااسرائیلی فوج غزہ کے شہری علاقوں اور رفح بارڈر سے پیچھے ہٹے گی۔
دوسرا مرحلہ جنگ بندی کے سولہ دن بعد شروع ہوگا مزید قیدیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو اور انتظامی امور سے متعلق معاملات طے پائیں گے۔
یہ معاہدہ خطے میں 15 ماہ سے جاری کشیدگی کے خاتمے اور امن کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم ہےاس پر مؤثر عمل درآمد اور مستقل امن کے قیام کے لیے مزید سفارتی کوششوں کی ضرورت ہوگی۔