سپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہوا جس دوران اسپیکرملک محمد احمد خان نے آج کے بعد پنجاب میں لفظ محکمہ استعمال کرنے کا بائیکاٹ کردیا۔
اسمبلی کے اجلاس میں وزیر صحت خواجہ عمران نذیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آن کال سہولت ڈیلوری 100 فیصد نہیں ہوسکتی ، نقائص دور کرنے کے لیے ناکامی تسلیم کرنا ہوتی ہے، اپوزیشن یا حکومت کے سب ممبران برابر ہوں گے، اینستھیزیا کے ڈاکٹرز ایک ماہ کے دوران 589بھرتی کریں گے، سرجریز والا معاملہ حل کردیں گے، بدقسمتی سے آن کال کی تشریح اصل تشریح نہیں، آٹھ گھنٹے بعد محکمہ ڈاکٹرز کو بلاسکتا ہے، چھ چھ لوگ موجود ہیں دو ادھر تو چار کلینک کررہے ہیں، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 25بیڈ کا اسپتال منظور ہوا جسے فرشتوں کی حکومت نے10بیڈ کا کردیا، خواجہ عمران نذیر نے یقین دہانی کروائی کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سٹی اسپتال کو 25بیڈ کا ہی کردیں گے۔
ملک احمد خان نے اجلاس کے دوران کہا کہ پنجاب کے محکمے نہیں 1973ء کے آئین کے مطابق وزارتیں ہونی چاہیے، سمیع اللہ خان نے جواب دیا کہ محکمہ وزارت کی طرح نہیں چلتا، آئین میں کوئی ابہام ہے تو لاء ریفارمزکمیٹی میں لاکر جلدی کسی منطقی انجام تک پہنچائیں ۔ سپیکر نے کہا کہ اپنے سامنے آئین کی کتاب کھولی ہے 1973ء کے آئین کا نامکمل ایجنڈا ہے، ایگزیکٹو پاور ہاؤس کو جواب دہ ہے اس میں کوئی ابہام نہیں ہے، یہ ایوان حکومت بناتا ہے تمام کابینہ اس ایوان کو جوابدہ ہے، محکمہ جات اور وزارت کا فرق ہے اس پر بات کرنا ہوگی۔
شیخوپورہ سے نو منتخب رکن اسمبلی طاہر اقبال نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف ملک کو لیڈ کررہے ہیں، حمزہ شہباز اور مریم نواز کا شکرگزار ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا، مریم نواز کے کام خود الیکشن مہم ہے ، جب سے منصب سنبھالا تو ہر حلقہ سے ن لیگ کے کام نکلیں گے، چار دہائیوں سے رانا تنویر احمد حلقہ کی خدمت کررہے ہیں، تاریخی فتح شیخوپورہ سے حاصل کی ،حلقے کے لوگوں نے ہرالیکشن میں بڑھ چڑھ کر ووٹ ڈالا، میراحلقہ شہری و دیہی آبادیوں پر مشتمل ہے ،ہرجگہ سےشیرکی آوازآئی ہے۔