حال ہی میں الجزیرہ انگلش نے ڈاکیومینٹری ریلیز کی،ڈاکیومینٹری میں بھارت کے سکھ نسل کشی اور سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں ناقابل تردید شواہد پیش کیے گئے۔
ڈاکیومینٹری میں دکھایا گیا کہ ہردیپ سنگھ نجار کے قتل نے عالمی سطح پر ہلچل مچائی اور بھارتی، امریکی اور کینیڈین حکومتوں کے تعلقات پر گہرے اثرات چھوڑے۔
ہردیپ سنگھ نجار کےقتل میں بھارتی وزیرداخلہ امت شاہ،خفیہ ایجنسی را کے ا فسران اور سربراہ سامنت گوئل شامل ہیں،الجزیرہ ڈاکیومینٹری کے مطابق ہردیپ سنگھ نجار سکھ آزادی پسند تحریک کے ایک سرگرم کارکن تھے۔
1977 کو بھارتی پنجاب میں پیدا ہونے والے ہردیپ سنگھ نجار ایسے ماحول میں پلے بڑھے جہاں ایک آزاد سکھ ریاست کے بارے میں گفتگو ہوتی،خالصتان" کا مطالبہ 1930 کی دہائی میں ہی شروع ہو گیا تھا،
"خالصتان تحریک نے 1984 میں زور پکڑا جب بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی نے سکھوں کے مقدس ترین عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل" پر حملہ کروایا،گولڈن ٹیمپل" پر اس وحشیانہ حملے کو "آپریشن بلیو سٹار" کا نام دیا گیا،سکھ کمیونٹی کے مطابق آپریشن بلیو اسٹار کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے،
1997 میں بھارت میں سکھوں کے خلاف بڑھتی ہوئی مخالفت کےدوران ہردیپ سنگھ کینیڈا منتقل ہوئے اور وہاں آزادی کی جدوجہد جاری رکھی،2007 میں ہردیپ سنگھ نجار نے، گر پتونت سنگھ پنوں کے ساتھ سکھ فار جسٹس" کے نام سے ایک جماعت تشکیل دی۔
2013 میں ہر دیپ نے اقوام متحدہ سے 1984 کے سکھ قتل عام کو نسل کشی تسلیم کرنے کی درخواست کی،مگر ہندوستانی حکومت نے اس قتلِ عام کو فسادات کا نام دے دیا،
اس ناکامی کے بعد ہر دیپ سنگھ نے باقاعدہ خالصتان ریفرنڈم کی تحریک کا آغاز کیا، جس سے اسکو سکھ کمیونیٹی میں مزید پزیرائی حاصل ہوئی،2014 میں مودی سرکار نے ہردیپ سنگھ کو دہشتگرد تنظیم "خالصتان ٹائیگر فورس" کا رہنما قرار دیتے ہوئےگرفتاری کےوارنٹ جاری کیئے،
بعد ازاں جون 2023 میں مودی سرکار نےہردیپ سنگھ کوکینیڈا میں قتل کروایا،کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے ستمبر 2023 میں پارلیمنٹ خطاب میں بھارت کو ہردیپ سنگھ کے قتل کا ذمے دار ٹھہرایا
مئی 2024 میں بھارت میں منظم جرائم کی تنظیموں سےتعلق رکھنے والے تین بھارتی شہریوں کو ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا،کینیڈین وزیراعظم کے بیان کے بعد اکتوبر 2024 میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو بھی ملک بدر کر دیا،
اس سے قبل بھی انڈیا اورکینیڈا کے تعلقات میں اُتار چڑھاؤ آتے رہےہیں لیکن معاملات کبھی سفارکاروں کی بے دخلی تک نہیں پہنچے،مودی حکومت کی مجرمانہ سرگرمیوں اور سکھوں کے خلاف نسل کشی کی کوششوں کے اثرات امریکہ میں بھی دکھائی دیتے ہیں۔
حال ہی میں امریکہ میں خالصتان تحریک کے رہنما گروپتنت سنگھ پنوں کےقتل کی سازش کا پردہ فاش ہوا،ستمبر 2024 میں نیویارک کی ایک عدالت نےسکھ رہنما کے قتل کی سازش کے مقدمے میں بھارت کی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور انٹیلی جینس ایجنسی را کےحکام کو طلب کیا تھا
امریکی حکام کے مطابق، بھارت میں دو افراد، نِکِل گپتا اورسی سی ون"بھارتی انٹیلی جنس کے ساتھ کام کر رہے تھے،امریکی حکام نے چیک ری پبلک سےنکھل گپتا کو گرفتار کرنےکی درخواست کی تھی جسکو جون 2024 میں امریکہ منتقل کیا گیا۔
اپریل 2024 کی ایک بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کےمطابق"گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل میں بھارتی خفیہ ادارے را کےافسر وکرم یادو اور ایجنسی کےسربراہ سامنت گوئل بھی ملوث تھے۔
گرپتونت سنگھ پنوں نےالجزیرہ کو بیان دیتےہوئےکہامجھے موت کا خوف نہیں ہے،مسئلہ سکھ کمیونٹی کوبھارتی قبضے سے درپیش خطرے کا ہے۔
تحقیقات اورگرفتاریوں کےباوجود،ہردیپ کےقتل کی اصل وجہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکی،یہ صور تحال سکھ ڈائیسپورا کی نازک پوزیشن کو اجاگر کرتی ہے،خاص طور پر کینیڈا میں،جہاں مودی سرکار خالصتان حامی گروپوں کے جان کے درپے ہے۔