پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر توصیف احمد نے کہا ہے کہ قومی ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ اظہر محمود کی کوچنگ اسٹاف میں جگہ نہیں بنتی۔
سماء ڈیجیٹل کے پروگرام ’ زور کا جوڑ ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے قومی ٹیم کے سابق کھلاڑی توصیف احمد نے ٹیسٹ سیریز کے لئے اعلان کردہ اسکواڈ پر اپنا ردعمل دیا اور نعمان علی اور ساجد خان کی ٹیم میں واپسی کو خوش آئند قرار دیا۔
گفتگو کے دوران توصیف احمد کا کہنا تھا کہ نعمان اور ساجد کو یقینی طور پر واپس آنا تھا ، اور ایسا کرنا بھی چاہیے، ہمیں اپنی اسٹرینتھ دکھانی چاہیے، ہم تو پہلے سے کہتے ہیں کہ کھلاڑیوں کو ہوم سیریز یا کسی اور سیریز میں کھلائیں۔
امام الحق کی واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں توصیف احمد نے کہا کہ امام الحق بھی واپس آگئے ہیں اور ان کی آگے کھیلنے کی تیاری ہے جبکہ یہ لگتا ہے کہ انہیں آگے کھلانے کا پروگرام بھی ہے، امام کی تین سنچریاں تھیں جب انہیں ٹیم میں شامل کیا گیا تھا، صائم کو بہت چانس دیا گیا اسی طرح امام کو بھی چانس دینا چاہیے تھا۔
توصیف احمد کا کہنا تھا کہ امام الحق تینوں فارمیٹ کے پلیئر ہیں اور انہیوں نے ڈیبیو پر سنچری بھی کی جبکہ اٹیکنگ کرکٹ کھیلتے ہیں اور انہوں نے ڈومیسٹک میں بھی اچھا پرفارم کیا۔
ایک اور سوال کے جواب میں سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا امام الحق کو ٹیم کا حصہ بنانے میں انضام الحق کا کوئی کردار تھا، پرفارمنس اچھی ہو تو فیملی ممبر کا اعتراض نہیں ہونا چاہیے، اچھا کھلاڑی آپ کی ضرورت ہے، بہت سے ایسے کھلاڑی ہیں جن کو ٹیم میں نہیں ہونا چاہیے لیکن وہ کھیل رہے ہیں۔
ساجد خان اور نعمان علی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بورڈ کے اندر رہنے والے لوگ بھی پہلے نہیں مان رہے تھے کہ ہمارے پاس کوئی اسپنر ہے۔
اسسٹنٹ کوچ پر ہلکی پھلکی تنقید کرتے ہوئے توصیف احمد نے کہا کہ اظہر محمود ہر مرض کی دوا ہیں، ابھی انگلینڈ جانا تھا تو صائم ایوب کے ساتھ ان کو لگادیا لیکن ان کو پتہ نہیں لگا تھا کہ ہمارے پاس کوئی اسپنر ہے، ساجد اور نعمان اور ان کے علاوہ اور بھی کئی اسپنرز ہیں جو ڈومیسٹک کرکٹ میں بہت لمبی باؤلنگ کرتے ہیں۔
توصیف احمد نے کہا کہ اظہر محمود کی کوچنگ اسٹاف میں جگہ نہیں بنتی، وہ جب میڈیا پر آتے ہیں تو ان سے بات بھی نہیں ہوتی جیسا ابھی انگلینڈ میں دیکھا گیا ہے، تو وہ جس بھی وجہ سے بھی اسٹاف میں شامل ہیں مگر میں سمجھتا ہوں کہ ان کی جگہ نہیں بنتی۔