لاس اینجلس کے پہاڑوں سے آگ کا دریا بہہ نکلا۔ امریکی تاریخ کی بد ترین آتشزدگی پر قابو نہ پایا جاسکا،ہلاکتوں کی تعداد گیارہ ہوگئی۔
امریکی شہر لاس اینجلس بدستور شعلوں کی زد میں ہے،جہاں مزید ایک لاکھ افراد کو انخلا کی وارننگ جاری کرتے ہوئے،ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی گئی،متاثرہ علاقوں میں 95 ہزار صارفین بجلی سے محروم ہیں،2 ہزار سے زیادہ املاک راکھ کا ڈھیر بن گئیں۔
12 ہزار فائر فائٹرز،ساڑھے گیارہ سو فائر انجن60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکرز آگ بجھانےمیں مصروف ہیں
تیز ہواؤں کے باعث چھٹے مقام پر بھی آگ بھڑک اٹھی،ناسا نے تباہ کن آتشزدگی کی سیٹلائٹ تصاویر جاری کر دی،2 ہزار سے زیادہ املاک راکھ کا ڈھیر بن گئیں۔
ہائیڈرینٹس میں پانی ختم ہونے سے امدای سرگرمیاں متاثر ہیں،لوٹ مار سے بچنے کے لیے متاثرہ علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا،پولیس نے لوٹ مار میں ملوث 20 افراد کو حراست میں لے لیا۔
بے گھر افراد کے لیے 9 پناہ گزین کیمپ قائم کردیے گئے،برطانوی شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل نےپناہ گزین کیمپ کا دورہ کیا اور متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے لاس اینجلس میں آگ لگنے سے ہونے والی تباہی پر اگلے 6 ماہ تک 100 فیصد اخراجات اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔