عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ پائیدار اقتصادی شرح نمو کے لئے دنیا بھر کی حکومتوں کو آئندہ دس سال کے دوران 30 کھرب ڈالر کے اضافی وسائل پیدا کرنا ہوں گے، پراپرٹی ٹیکسز کم آمدنی والے ممالک کو ترقیاتی ایجنڈا کی تکمیل میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق یہ وسائل تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 4 فیصد جبکہ کم آمدنی والے ممالک کی جی ڈی پی کے 16 فیصد کے مساوی ہیں۔
آئی ایم ایف نے تجویز پیش کی ہے کہ اضافی وسائل کی دستیابی کے لئے مقامی سطح پر پراپرٹی ٹیکس کے موثر نفاذ کے اقدامات کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب آئی ایم ایف نے خبر دار کیا ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کے حوالہ سے اصلاحات کی بعض ممالک میں سماجی و سیاسی مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں جن سے تحفظ کے لئے تمام شراکتداروں کی مشاورت سے اقدامات کرنا ہوں گے اور عوام کو بھی اعتماد میں لینا ہو گا۔
رپورٹ کے مطابق پائیدار معاشی ترقی کے لئے وسائل میں اضافہ کے سلسلہ میں رئیل سٹیٹ ٹیکسز کا موثر نفاذ اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور دوسری جانب قومی ٹیکسز کی شرح بڑھانے کی بجائے پراپرٹی ٹیکس کے موثر نفاذ سے نہ صرف کسی قسم کی سیاسی غیر یقینی کی صورتحال سے بچا جا سکتا ہے بلکہ مقامی سطح پر پراپرٹی ٹیکس کی وصولی اور ترقیاتی مقاصد کے لئے اس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکس کا موثر نفاذ مقامی حکومتوں کی آمدنی میں اضافہ کر سکتا ہے جس سے مقامی حکومتیں شہری آبادیوں کے مسائل کے خاتمہ اور ترقیاتی اہداف کے حصول کو یقینی بنا سکتی ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس کے موثر نفاذ کے لئے جدید ٹیکنالوجیز سے استفادہ کیا جا سکتا ہے جبکہ پالیسی ریفارمز بھی کم آمدنی والے اور تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک کے وسائل آمدنی میں اضافہ کو یقینی بنا سکتی ہیں جس کے نتیجہ میں دیہی اور شہری علاقوں میں مقامی سطح پر بنیادی ڈھانچہ کی ترقی سے معیار زندگی میں بھی اضافہ ہو گا۔