وفاقی وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ کا کہنا ہے کہ کے پی ٹی کا گزشتہ 2 سال میں منافع 2 ارب روپے تھا، جو بڑھ کر 24 ارب روپے ہوگیا، پہلے پاکستان میں 3 یا 4 ہزار بحری جہاز آتے تھے اب 25 ہزار آتے ہیں۔
وفاقی وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ کا میٹ دی پریس سے گفتگو میں کہنا ہے کہ پاکستان کے جی ڈی پی میں بحری امور کا حصہ ایک فیصد ہے، ترقی یافتہ ملکوں میں وزارت بحری امور کا جی ڈی پی میں حصہ 40 فیصد ہے، پاکستان کے سرکاری اداروں کا خسارہ 800 ارب روپے ہے، ہمارا ادارہ نفع میں ہے، اِسے مزید منافع بخش بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے پاکستان میں 3 یا 4 ہزار جہاز آتے تھے اب 25 ہزار بحری جہاز آتے ہیں، وسط ایشیاء کے ممالک میں بندرگاہیں نہ ہونے سے بحری جہاز کراچی آرہے ہیں، پوری دنیا کے بڑے بڑے ادارے پاکستانی بندرگاہوں کی جانب دیکھ رہے ہیں، روس بھی چاہتا ہے کہ وہ سامان کراچی پورٹ سے ہی درآمد اور برآمد کرے۔
وفاقی وزیر بحری امور کا کہنا ہے کہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے بندرگاہ کو مزید گہرا کر رہے ہیں، کے پی ٹی کا گزشتہ 2 سال میں منافع 2 ارب روپے تھا، اب کراچی پورٹ ٹرسٹ کا منافع 24 ارب روپے ہوگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارت کے مسائل حل کرنے کیلئے ماہانہ بنیاد پر کھلی کچہری لگائی جائے گی، کے پی ٹی کے چیئرمین کی تعیناتی کیلئے تاریخ میں پہلی مرتبہ اشتہار دیا، انڈیا سے تعلقات خراب کرنے کی وجہ سے تجارتی حجم بہت کم ہے، افغانستان اور خطے کے دیگر ممالک سے بھی تجارتی حجم زیادہ نہیں۔