حکومت رواں مالی سال میں بھی معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنےمیں ناکام رہی، مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی گروتھ) 2.52 فیصد کے بجائے صرف 0.9 فیصد رہی۔
نیشنل اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں مالی سال 2023،مالی سال 2024اورجاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی کیلئے جی ڈی پی نموکی نظرثانی شدہ اعدادوشمارکی منظوری دی گئی۔
بیان کے مطابق جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں نموکی شرح 0.92فیصدریکارڈکی گئی ہے، زراعت میں 1.15فیصد اورخدمات کے شعبہ میں 1.43فیصد کا اضافہ ہواہے۔
اجلاس میں مالی سال 2024کیلئے جی ڈی پی کی نظر ثانی شدہ نمو2.50فیصد کرنے کی منظوری دی گئی اس سے پہلے این سی اے نے 2.52فیصد شرح نمو کی منظوری دی تھی۔
اجلاس میں تقابلی سال 2016کی پہلی سہ ماہی کی بجائے مالی سال 2024کی آخری سہ ماہی مقررکرنے کی منظوری بھی دی گئی۔ بیان کے مطابق جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں فصلوں میں 5.93فیصدکی کمی ہوئی ہے، کاٹن کی پیداوارمیں 29.6فیصد، مکئی 15.6فیصد، چاول 1.2فیصد گنے کی پیداوارمیں 2.2فیصدکی کمی ریکارڈکی گئی۔
اس کے برعکس دیگرفصلوں کی پیداوارمیں 2.08فیصدکااضافہ ہواہے جس کی بنیادی وجہ زرعی مداخل کی قیمت میں کمی ہے۔لائیوسٹاک کے شعبہ میں نموکی شرح 4.89فیصدریکارڈکی گئی ہے۔
فاریسٹر ی اورفشنگ کی صنعت میں نموکی شرح بالترتیب 0.78فیصد اور0.82فیصدریکارڈکی گئی ہے۔جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں صنعتی ترقی میں نموکی شرح1.03فیصدریکارڈکی گئی ہے۔
مائننگ میں 6.49فیصد کی کمی ہوئی جس کی بنیادی وجہ اہم مصنوعات کی سہ ماہی پیداوارمیں کمی ہے، کوئلہ کی پیداوار میں 12.4فیصد، گیس 6.7فیصداورخام تیل کی پیداوارمیں 19.8فیصد کی کمی ہوئی، بجلی اورواٹرسپلائی کی صنعت میں 0.58فیصدکی گروتھ ہوئی۔تعمیرات کی صنعت میں 14.91فیصد کی کمی ہوئی ہے۔
بیان کے مطابق ہول سیل اینڈریٹیل ٹریڈمیں 0.51فیصد، اکاموڈیشن اینڈفوڈ خدمات 4.58فیصد، انفارمیشن اینڈکمیونیکیشن5.09فیصد، رئیل اسٹیٹ سرگرمیاں 4.22فیصد، تعلیم 2.03فیصد، انسانی صحت وسماجی سرگرمیاں 5.60فیصد اورنجی خدمات میں 3.30فیصدکی شرح سے نموریکارڈکی گئی۔