مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پاکستان دشمن قوتیں سرمایہ لگاکر لوگوں کو ریاست کیخلاف بہکارہی ہیں۔
لاہور میں خواجہ رفیق کی برسی پر ’بحرانوں میں گھرا پاکستان، اصلاح احوال کیسے ہو‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں آگ لگی ہے ، مسلح تحریک چل رہی ہے، بلوچستان سے پنجابی پختون محنت کشوں کی لاشیں آرہی ہیں، پاکستان دشمن قوتیں سرمایہ لگا کر لوگوں کو ریاست کیخلاف بہکا رہی ہیں، پنجابیوں کی جانب سے پیغام دیں گے کہ ہم آپ سے لاتعلق نہیں ہیں، پیغام دیں گے کہ ہمیں لاشوں کے تحائف نہ بھیجیں، جہاں بات کرنی ہے وہاں بات کریں، بلوچستان کے حالات پر پریشان ہیں۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پارا چنار میں ہونے والی لڑائی سے پنجاب کے لوگ لاتعلق نہیں، صوبائی اور وفاقی حکومت کی سنجیدگی نظر آنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج آزاد کشمیر میں تاجروں کے نام پر ایکشن کمیٹی بنا دی گئی، ریاست کو ان کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑتے ہیں ، سوالیہ نشان تو اٹھتے ہیں، لوگ جتھے بنا کر نکلیں گے تو پھر کس کس کی بات مانیں گے، کشمیریوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں، ہمیں بات کرنا پڑے گی ؟ کون بات کرے گا؟، میں بالکل اپنی پارٹی میں ہوں ، جہاں خرابی ہوگی بات کرنا پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کا بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی مفاد نہیں، ان کا مفاد صرف امریکا کے ساتھ ہے، ہمارے دشمن کو ہماری طاقت کا اندازہ ہے، گھیرا ڈالا جا رہا ہو تو آپ خاموش رہ سکتے ہیں؟، اہل درد بات کریں گے، سوچیں گے اور راستہ ڈھونڈیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا عمل کامیاب ہونا چاہیے،، یہ ن لیگ کی نہیں خواجہ سعد رفیق کی تجویز ہے، کچھ اکابر سر جوڑیں جو حکومت اور پی ٹی آئی کے اتحادی نہیں، مولانا فضل الرحمان ، حافظ نعیم ، شاہد خاقان عباسی ، ڈاکٹر مالک بلوچ ، آفتاب شیرپاؤ ، پیر پگارا، چوہدری نثار اور لشکری رئیسانی جیسے لوگوں سے درخواست ہے سر جوڑ کر مصیبت سے نکلنے کا راستہ ڈھونڈیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کو رسوا اور بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، سمجھ نہیں آرہی کہ سچا اور جھوٹا کون ہے، کچھ لوگ ہونے چاہئیں جو غیرجانبدار ہوں لیکن اسٹیک ہولڈر ہوں، اکٹھے ہوکر سوچیں کہ پاکستان کو واپس ٹریک پر کیسے لے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ٹیم اور افواج پاکستان نے کوششیں کر کے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، پاکستان کو دیوالیہ کا بڑا خطرہ درپیش تھا، سیاست سے ہی بات آگے چلے گی، فیڈریشن میں دراڑ کو پُر بھی سیاستدانوں نے کرنا ہے، سیاست میں کوئی کسی کو دفن نہیں کرسکتا، شہید بھٹو ، نوازشریف کی سیاست کوئی ختم نہیں کرسکا، سیاست کو غیرفطری طریقے سے روکا نہیں جاسکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات سے قوم کو توقعات بن رہی ہیں، توقع ہے مذاکرات میں سنجیدگی ہوگی اور کوئی راستہ نکلے گا۔