سال 2024 اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے اور ہر سال کھیلوں کی دنیا موجودہ سپر اسٹارز اور طویل عرصے سے ریٹائرڈ لیجنڈز کے انتقال کو یاد کرتی ہے جنہوں نے اپنے اپنے کھیل کو منفرد طریقوں سے متاثر کیا ہو۔
ہم اس آرٹیکل میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ان لیجنڈز کا ذکر کریں گے جو رواں برس 2024 میں ہم سے جدا ہوئے۔
علی ضیاء
پاکستان کے سابق فرسٹ کلاس کرکٹر علی ضیاء کا انتقال رواں برس کے پہلے ماہ 20 جنوری کو 66 برس کی عمر میں ہوا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی ) کے مطابق علی ضیاء نے 165 میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی۔
پی سی بی کے مطابق علی ضیاء نے اپنے کیریئر میں 8 ہزار 579 رنز بنائے اور 241 وکٹیں بھی لیں جبکہ انہوں نے پاکستان انڈر 19 ٹیم کے منیجر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
سعید احمد
پاکستان کے سابق کپتان اور ٹیسٹ کرکٹر سعید احمد کا انتقال رواں برس 20 مارچ کو 86 برس کی عمر میں ہوا۔
سعید احمد نے 1958 سے 1973 تک قومی ٹیم کی نمائندگی کی اور پاکستان کی جانب سے 41 ٹیسٹ میچز کھیلے جبکہ تین میچز میں کپتانی بھی کی۔
پی سی بی کے مطابق سعید احمد نے ٹیسٹ کرکٹ میں 2 ہزار 991 رنز بنائے اور 22 وکٹیں حاصل کیں۔
سجاد اکبر
سابق پاکستانی کرکٹر سجاد اکبر کا انتقال رواں برس 21 مئی کو ہوا جبکہ ان کی عمر 66 برس تھی۔
سجاد اکبر نے 2 انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ انہوں نے 182 فرسٹ کلاس میچز کھیلے۔
سجاد اکبر لیول فور کوچ تھے اور وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کوچنگ سے منسلک تھے۔
سابق آل راؤنڈر خالد عباد اللہ
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر خالد عباد اللہ کا 88 سال کی عمر میں 14 جولائی کو انتقال ہوا۔
خالد عباد اللہ کا مختصر مگر قابل ذکر بین الاقوامی کیریئر تھا اور انہوں نے 1964 اور 1967 کے درمیان پاکستان کے لیے صرف چار ٹیسٹ کھیلے لیکن ٹیسٹ ڈیبیو پر سنچری بنانے والے اپنے ملک کے پہلے کھلاڑی ہونے کا بھی اعزاز اپنے نام کیا۔
انہوں نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو 1964 میں آسٹریلیا کے خلاف کراچی میں کیا تھا اور پہلی اننگ میں 166 رنز بنائے تھے جبکہ وہ ساتھی ڈیبیو کرنے والے اور وکٹ کیپر عبدالقادر کے ساتھ 249 رنز کی ابتدائی شراکت کا حصہ تھے۔
لسٹ اے کے 64 میچوں میں خالد عباد اللہ نے 829 رنز بنائے اور 84 وکٹیں لیں، انہوں نے 20 فرسٹ کلاس اور 12 لسٹ اے میچز میں امپائر کے طور پر بھی ذمہ داریاں انجام دیں۔
ٹیسٹ کرکٹر و امپائر نذیر جونیئر
سابق قومی ٹیسٹ کرکٹر و امپائر نذیر جونیئر کا انتقال 21 نومبر کو ہوا۔
نذیر جونیئر 5 برس قبل ٹریفک حادثے میں زخمی ہوئے تھے جس کے بعد ان کی طبیعت خراب رہی ۔
وہ پاکستان کی جانب سے ڈیبیو ٹیسٹ کی پہلی اننگ میں سب سے زیادہ 7 وکٹیں لینے والے پہلے اسپنر بھی تھے جبکہ انہوں نے 15 ون ڈے اور 5 ٹیسٹ میچز میں امپائرنگ کے فرائض بھی انجام دیئے تھے۔