مسابقتی کمیشن نے دو روز میں دوسرا بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ملی بھگت سے دودھ کا معیار گرانے اور من مانی قیمتوں سے صارفین کو نقصان پہنچانے پر کراچی کی تین مختلف ایسوسی ایشنز پر 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
اس سے قبل آئس کریم کے نام پر فراڈ اور گمراہ کن مارکیٹنگ کرنے والی دو بڑی کمپینوں پر 17 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
کمپی ٹیشن کمیشن آف پاکستان نے مسابقتی ایکٹ 2010 کی مختلف دفعات کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر کراچی کی ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایش پر 10 لاکھ روپے، ڈیری فارمر ایسوسی ایشن کراچی اور کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن پر پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے ۔
کمیشن نے مختلف میڈیا رپورٹس کے بعد نوٹس لیتے ہوئے کراچی بھر میں دودھ کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کی انکوائری کی اور تحقیقات میں ثابت ہوا کہ یہ کراچی میں ڈیری فارمز کی نمائندہ تینوں ایسوسی ایشنز نے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کو ڈرانے دھمکانے اور دودھ کی فراہمی معطل کرنے کی دھمکیوں کے ذریعے اپنے مقرر کردہ نرخوں کی پابندی پر مجبور کیا ۔
مصنوعی قلت پیدا کرنے کے لیے دودھ کو آئس فیکٹریوں میں ذخیرہ کیا اور بعد ازاں اسے اندرونِ سندھ مہنگے داموں فروخت کیا۔
ایک روز قبل بھی مسابقتی کمیشن نے آئس کریم کے نام پر فروزن ڈیسرٹ فروخت کرنے میں ملوث دوکمپنیوں پر ساڑھے سات کروڑ روپے فی کس جرمانہ عائد کیا تھا۔
اشتہارات میں اپنی مصنوعات کو دودھ سے بنی مصنوعات کے مقابلے میں زیادہ صحت بخش ظاہر کرنے اور گمراہ کن موازنہ پیش کرنے پر اضافی دو کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا اور یہ حکم بھی دیا کہ 30 روز میں حکم پر عمل نہ کرنے کی صورت میں کمپنیوں کو روزانہ ایک لاکھ روپے اضافی جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
ان دونوں کمپنیوں کو جرمانہ تیسری کمپنی کی شکایت پر کیا گیا ہے۔