بھارت میں مودی حکومت کے خلاف کسانوں کی "ریل روکو تحریک" زور پکڑ گئی۔
ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کی اپنے حقوق کے لیے جاری جدوجہد کی تحریک دوبارہ متحرک ہوگئی ہے اور کسان یونین نے حکومت سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد دہلی چلو تحریک کو اب ریل روکو تحریک میں بدل دیا ہے۔
ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں نے ریل رکو تحریک کے سلسلے میں 74 مقامات پر احتجاج کیا جس کے باعث پنجاب بھر میں تین ٹرینیں منسوخ جبکہ 39 ٹرینوں کا شیڈول متاثر ہوا۔
کسانوں نے فیروز پور اور امبالہ ڈویژن میں پٹریوں پر بیٹھ کر ٹرینوں کی آمدورفت روکی۔ شنبھو اسٹیشن پر احتجاج کی وجہ سے ہریانہ سے آنے والی ٹرینوں کی آمدورفت معطل رہی۔
بھارتی کسانوں کا مطالبہ ہے کہ فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کی قانونی ضمانت دی جائے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یکم فروری سے شنبھو اور خانوری بارڈرز پر مختلف وجوہات کی بنا پر تیس سے زائد کسان جان بحق ہو چکے ہیں، جن میں احتجاج کے دوران دو کسانوں کی خودکشیاں بھی شامل ہیں۔
کسان یونینز نے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں تیس دسمبر کو پورے پنجاب کو بند کرنے کی کال دے رکھی ہے۔