ڈسٹرکٹ جج سائبر کرائم اسلام آباد نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار میاں سلیم رضا کو باعزت بری کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ جج سائبر کرائم اسلام آباد نے مقدمہ کی سماعت کے بعد میاں سلیم رضا کے بے قصور ہونے کا فیصلہ سنایا ، برٹش پاکستانی میاں سلیم رضا کو اس کیس کے سبب پاکستان کے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا گیا ۔
میاں سلیم رضا کے مطابق ایف آئی اے نے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو خریدنے اور جج کو بطور رشوت لینڈ کروزر دینے کی کیس میں پھنسایا، احتساب عدالت کے جج ارشد ملک مرحوم نے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ کیس کا فیصلہ سنا کر میاں سلیم رضا سے پشیمانی کا اظہار کیا تھا ۔
میاں سلیم رضا کے مطابق جج ارشد ملک نواز شریف کو دباؤ میں آکر سزا دینے کے بارے میں پریس کانفرنس کرنے کو بھی تیار تھے ۔ ناصر ملک نے بھی جج ارشد ملک کو نواز شریف کو غلط سزا دینے کے اعتراف کو خفیہ طور پر فلمایا تھا ۔
2019 میں مریم نواز کی مبینہ ویڈیو کے حوالے سے پریس کانفرنس شروع ہوتے ہی پولیس اور ایف آئے اے میاں سلیم رضا کے گھر پہنچ گئے تھے۔ میاں سلیم رضا کو نواز شریف کے خلاف جھوٹی گواہی دینے کے بدلے مراعات اور عہدہ دینے کی پیشکش کی گئی تھی ۔
میاں سلیم رضا نے جھوٹی گواہی دینے کی بجائے ملک سے راہ فرار اختیار کی اور چار سال جلاوطنی مین گزارے۔ نواز شریف کی وطن واپسی سے چند ماہ قبل ہی میاں سلیم رضا واپس پاکستان آئے تھے ۔
میاں سلیم رضا کا کہناتھا کہ میرے مشکل وقت میں پارٹی نے ساتھ نہیں دیا لیکن موقع ملا تو دوبارہ بھی اپنے قائد نواز شریف کیلئے قربانی دوں گا، اسی مقدمہ میں بری ہونے والے دیگر افراد میں رضا خان، میاں طارق مرحوم، نادر خان، ناصر بٹ اور حمزہ بٹ بھی شامل ہیں۔