وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکس آمدنی بڑھانے کیلئے انٹرنیشل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) کی شراط پرعمل درآمد کا آغاز کرتے ہوئے ٹیکس چوروں کیخلاف کریک ڈاؤن اور گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
نان فائلرز پر پابندیوں کے حوالے سے قومی اسمبلی میں ٹیکس لاء ترمیمی بل پیش کردیا گیا ہے اور ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 کے تحت سخت ترین اقدامات تجویز کئے گئے ہیں جبکہ دستاویز کے مطابق فائلرز سے حقیقی آمدن کے مطابق ٹیکس وصول کیا جائے گا، نان فائلرز کے جائیداد، گاڑی کی خریداری اور بینک اکاؤنٹ پر پابندی ہوگی جبکہ سیکیورٹیز یا میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری نہیں کر سکیں گے۔
کاروبار کی رجسٹریشن نہ کرانے والے بینک اکاؤنٹ نہیں کھول سکیں گے اور عدم رجسٹریشن پر غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی پر پابندی ہوگی، متعلقہ کمشنر کو کاروبار سیل اور منقولہ پراپرٹی ضبط کرنے کا اختیار ہوگا۔
نان فائلرز کے گاڑی بک کرانے، خریدنے اور رجسٹریشن پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا اور غیر منقولہ جائیداد کی رجسٹریشن، توثیق یا منتقلی کی بھی ممانعت ہوگی جبکہ بینک ہائی رسک افرد کا ڈیٹا ایف بی آر سے شیئر کرنے کے پابند ہوں گے اور متعلقہ پراپرٹی رجسٹریشن اتھارٹیز ایف بی آر کے ساتھ تعاون کی پابند ہوں گی۔
رکشہ، موٹر سائیکل، ٹریکٹرز، 800 سی سی پک اپ خریداری پر اطلاق نہیں ہوگا۔
سروسز فراہم کرنے والے کمپیوٹرائزڈ سسٹم سے منسلک ہونے کے پابند ہوں گے ، اسلام آباد میں سروس پرووائڈرز کی رئیل ٹائم مانیٹرنگ کی جائے گی، کرنٹ یا سیونگ بینک اکاؤنٹ کھولنے یا پرانا اکاؤنٹ برقرار رکھنے پر پابندی ہوگی ، مقرر کردہ حد سے زیادہ رقوم بینک سے نکلوانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ایف بی آر کو ٹیکس قوانین پر عمل کیلئے ماہرین و آڈیٹرز کے تقرر کا اختیار ہوگا، ماہرین آڈٹ، انویسٹی گیشن، قانونی کارروائی، ویلیو ایشن کیلئے مقرر کیئے جائیں گے۔
کاروبار کی رجسٹریشن کی صورت میں 2 دن کے اندر پابندیاں ختم کر دی جائیں گی۔