پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پارٹی قیادت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا نقطہ نظر ہے کہ پارٹی میں مجھے بھی سنا جائے، سیاست میں مشاورت ہوتی ہے اور یہ سنت بھی ہے۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وائس چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے ، میں 9 مئی کو راولپنڈی نہیں بلکہ کراچی میں تھا، انسداد دہشتگردی ایکٹ کی سیکشن 16 کے تحت 9 مئی پر میرا اور پراسیکیوشن کا حلف لیں، 40 سال سے سیاست کر رہا ہوں کسی کا ٹکے کا روادار نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ سلمان اکرم راجہ کوٹ لکھپت جیل میں مجھ سے ملاقات کے لئے آئے تھے لیکن میں راولپنڈی میں تھا جس کے باعث ملاقات نہیں ہوسکی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں واحد سیاستدان ہوں جس نے بلدیاتی ، صوبائی اور وفاقی سطح پر سیاست کی، میرا نقطہ نظر ہے کہ پارٹی میں مجھے بھی سنا جائے، سیاست میں مشاورت ہوتی ہے اور یہ سنت بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو سول نافرمانی کی تحریک ملتوی کرنے کی تجویز دی تھی، حکومتی مطالبے پر ہم نے قدم اٹھا کر مذاکراتی کمیٹی بنا دی ہے اب حکومت بھی ہمارے مطالبات پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، حکومت مذاکرات کا آغاز کرے، ملک کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کے پی میں دہشتگردی بڑھ رہی ہے اور روزانہ ہمارے فوجی شہید ہو رہے ہیں جبکہ بلوچستان میں غیرملکی ہاتھ شورش کو ہوا دے رہا ہے، ملک میں اعتماد کا فقدان ہے لہذا ان چیلنجز کے پیش نظر مذاکرات شروع کئیے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب مذاکرات کی بات ہو رہی ہے تو ہمیں بھی حکومت کو وقت دینا چاہیے، سول نافرمانی کی تحریک ملتوی کرنے کا حتمی فیصلہ بانی پی ٹی آئی کریں گے، اب مذاکرات میں پیشرفت ہوئی تو یہ اچھی بات ہوگی، بانی پی ٹی آئی سے گزارش کی تھی حکومت کو وقت دیں تاکہ سنجیدگی کا اندازہ ہو۔