بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
بدھ کے روز احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت کی جس کے دوران وکلاء صفائی کی جانب سے حتمی دلائل دیئے گئے ۔
وکیل صفائی سلمان صفدر نے حتمی دلائل میں موقف اختیار کیا کہ یہ سیاسی انتقام کا ریفرنس ہے اس سے پہلے ہم ہر مقدمہ میں بے گناہ اور معصوم ثابت ہوئے ہیں ، یہ ایسا ریفرنس ہے جس میں رقم حسن نواز کے لیے جا رہی تھی لیکن وہ ملزم نہیں۔
وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ریفرنس مخصوص جوڑے کو نشانہ بنانے کے لیے بنایا گیا۔
سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ نیب کا ریفرنس 50 فیصد تک ملک ریاض کے گرد گھومتا ہے لیکن وہ ریفرنس میں شامل تفتیش نہیں اور نیب نے ریفرنس میں اپنا سٹانس بھی تبدیل کرلیا ہے اور اب نیب نے اپنا مدعا تبدیل کر کے مفادات کے ٹکراؤ کا ریفرنس بنا لیا ہے۔
فریقین کے وکلاء کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت کی جانب سے ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ریفرنس کا فیصلہ پیر کے روز سنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ منگل کے روز قومی احتساب بیورو ( نیب ) کے وکیل کی جانب سے اپنے حتمی دلائل مکمل کرلیے گئے تھے۔
نیب کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ نے حتمی دلائل پیش کیے اور موقف اختیار کیا تھا کہ اس معاملے میں رولزآف بزنس 1973 کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور پبلک آفس ہولڈر کوئی فنڈ یا چندہ اگر لے گا تو وہ ریاست پاکستان کی ملکیت تصور ہوگا۔
نیب وکلاء کی جانب سے معاملہ سے متعلق پاکستانی ہائیکورٹ اور بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلوں کی نقول بھی عدالت میں داخل کروائی گئیں۔
ریفرنس کا ٹرائل ایک سال میں مکمل ہوا اور نیب کی جانب سے 35 گواہان کے بیانات ریکارڈ کرائے گئے جبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا نے ان گواہان پر جرح کی۔
ریفرنس کی سماعت کے دوران تین ججز تبدیل ہوئے جبکہ تفتیشی افسر پر 38 سماعتوں کے بعد وکلا صفائی نے جرح مکمل کی۔
ملزمان کو 342 کے بیانات مکمل کرنے کے لیے 15 مواقع فراہم کیے گئے تاہم ملزمان نے اپنے دفاع میں کوئی گواہ پیش نہیں کیا۔
بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری ٹرائل کورٹ اور بانی پی ٹی آئی کی ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ نے منظور کی جبکہ ملزمان کی درخواست بریت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو فیصلے کا اختیار دیا۔
عدالت نے ملزمان کی جانب سے 16 گواہوں کو عدالتی گواہ کے طور پر طلب کرنے کی درخواست مسترد کی اور نیب کی جانب سے امجد پرویز ، سردار مظفر عباسی 6 رکنی لیگل ٹیم کے ہمراہ پیش ہوئے۔