بھارت کے مشہور کلاسیکی موسیقاروں میں سے ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ طبلہ نواز ذاکر حسین انتقال کرگئے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دل کے عارضے میں مبتلا لیجنڈ طبلہ نواز ذاکر حسین 73 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں جبکہ ان کا انتقال امریکی شہر سان فرانسسکو کے اسپتال میں ہوا جہاں وہ آئی سی یو وارڈ میں زیر علاج تھے۔
ذاکر حسین کے انتقال کی تصدیق ان کی مینجر نرملا بچنی کی جانب سے کی گئی ہے۔
ذاکر حسین لیجنڈ طبلہ نواز استاد اللہ رکھا کے بڑے بیٹے تھے جو ممبئی میں پیدا ہوئے اور انہوں نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہندوستان اور دنیا بھر میں بے پناہ شہرت حاصل کی۔
چھ دہائیوں پر محیط اپنے کیریئر میں ذاکر حسین نے کئی نامور بین الاقوامی اور ہندوستانی فنکاروں کے ساتھ کام کیا جبکہ بھارتی حکومت کی جانب سے فن کیلئے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں 1988 میں پدما شری، 2002 میں پدما بھوشن اور 2023 میں بھارت کے دوسرے بڑے سول اعزاز پدما وی بھوشن سے نوازا گیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے کئی عالمی ایوارڈز بھی اپنے نام کیئے جن میں 5 گریمی ایوارڈز بھی شامل ہیں جن میں سے 3 رواں سال انہیں ملے تھے۔
بھارتی قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے ذاکر حسین کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہماری یادوں میں زندہ رہیں گے۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر راہول گاندھی نے لکھا کہ عظیم طبلہ نواز استاد ذاکر حسین جی کے انتقال کی خبر انتہائی افسوسناک ہے، ان کی وفات موسیقی کی دنیا کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے، غم کی اس گھڑی میں ان کے اہل خانہ اور مداحوں کے ساتھ تعزیت کرتا ہوں۔
بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے "ہر دور کے عظیم ترین طبلہ ساز" کی موت کو ملک اور ان کے لاکھوں مداحوں کے لیے ایک نقصان قرار دیا۔