امریکا نے اقوام متحدہ میں غزہ کیلئے انسانی امداد کی قرارداد کو ویٹو کردیا جبکہ او آئی سی نے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرکے امداد بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئےغزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی مستردکردی۔
اقوام متحدہ میں ووٹنگ
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکانےاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کو ویٹو کردیا جس میں غزہ میں لاکھوں افراد کو جان بچانے والی امداد پہنچانے کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ میں توقف کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
US vetoes Security Council resolution that would have called for “humanitarian pauses” to deliver lifesaving aid to millions in Gaza
— UN News (@UN_News_Centre) October 18, 2023
Favor: 12 (Albania, Brazil, China, Ecuador, France, Gabon, Ghana, Japan, Malta, Mozambique, Switzerland,UAE)
Against: 1 (US)
Abstain: 2 Russia, UK pic.twitter.com/y4tiAbRMUQ
روس کی حمایت یافتہ برازیل کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں غزہ کیلئے انسانی امداد کی اپیل کی گئی تھی،پندرہ رکنی سلامتی کونسل میں 12ووٹ قرارداد کے حق میں پڑے، البانیہ، برازیل، چین، ایکواڈور، فرانس، گبون، گھانا، جاپان، مالٹا، موزمبیق، سوئٹزرلینڈ، یو اے ای حق میں ووٹ دینے والے ممالک میں شامل تھے ، جبکہ روس اور برطانیہ غیر حاضر رہے۔
یہ بھی پڑھیں:۔غزہ میں ہسپتال پر اسرائیلی حملے کیخلاف مشرق وسطیٰ میں مظاہرے
ویٹو پر امریکی سفیر کی وضاحت
امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کونسل کے چیمبر میں اپنے ملک کے ویٹو کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس قرارداد میں اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کا ذکر نہیں کیا گیا، جیسا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 میں واضح ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کونسل کی طرف سے دہشت گرد حملوں سے متعلق سابقہ قراردادوں میں اس حق کی توثیق کی گئی تھی،اس قرارداد میں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے تھا۔
یہ بھی پڑھیں:۔غزہ جنگ، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا جنگ بندی کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ اگرچہ امریکہ اس قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتا، لیکن وہ اس بحران پر کونسل کے تمام اراکین کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
اقوام متحدہ کا آرٹیکل 51 کیا ہے ؟
اقوام متحدہ کا آرٹیکل 51 کے مطابق موجودہ قوانین میں کوئی بھی چیز انفرادی یا اجتماعی اپنے دفاع کے موروثی حق کو متاثر نہیں کرے گی، اگر اقوام متحدہ کے کسی رکن کے خلاف مسلح حملہ ہوتا ہےجب تک کہ سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات نہ کرے۔
اپنے دفاع کے اس حق کے استعمال میں ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی اطلاع فوری طور پر سلامتی کونسل کو دی جائے گی اور یہ موجودہ چارٹر کے تحت کسی بھی وقت سلامتی کونسل کے اختیار اور ذمہ داری کو متاثر نہیں کرے گی۔ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے یا بحال کرنے کے لیے ضروری سمجھتا ہے۔
امریکی صدر کا دورہ اسرائیل
ادھر امریکی صدر جوزف بائیڈن اسرائیل کے دورے پر ہیں ، جہاں انہوں نے غزہ کے ہسپتال پر بمبار ی کا ذمہ داردوسری پارٹی کو قراردیدیا ۔
جوبائیڈن نے کہا کہ اسرائیل آنے کا مقصد یہی ہے کہ وہ تنہا نہیں ہے،حماس کے حملے سے اسرائیل کو نقصان ہوا،حماس کے حملے کی کوئی معافی نہیں،اور کوئی ملک اسرائیل پر حملے کا سوچے بھی نا۔
محمود عباس اور اردنی شاہ کا جوبائیڈن سے ملنے سے صاف انکار
ادھر اسرائیل فلسطین کشیدگی پر دوغلی پالیسی اپنانے والے امریکی صدر جوبائیڈن کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا،فلسطینی صدر محمود عباس اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے امریکی صدر جوبائیڈن سے ملنے سے صاف انکار کر دیا اور کہا ہے کہ فلسطینوں پر مظالم بند کرو پھر بات ہوگی۔
عمان میں ہونیوالا چار ملکی سربراہی اجلاس بھی منسوخ
جبکہ عمان میں ہونیوالا چار ملکی سربراہی اجلاس بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔
اردن کے وزیر خارجہ ایمن صدافی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے ساتھ چار ملکی اجلاس تب ہی منعقد کیا جائے گا جب غزہ میں اسرائیل کی جانب سے قتل عام کا سلسلہ روکا جائے گا۔
اسماعیل ہنیہ کا ویڈیوپیغام
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس سے قبل ویڈیوپیغام جاری کردیا۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں خونریزی پرکوئی آدھا ادھورا بیان کافی نہیں، سعودی عرب اور اسلامی دنیا پر ہمارا بھروسہ ہے، ہمیں یقین ہے ہمارا خون رائگان نہیں جائے گا،مسلم اقوام غزہ میں خونریزی کو نظر انداز نہیں کریں گے۔
By enabling Israel’s brutality, the US is ultimately responsible for the bombing of the Al-Ahli Baptist Hospital in Gaza, Hamas leader Ismail Haniyeh has declared.https://t.co/80ZETcf86M pic.twitter.com/HEJKUvRFrG
— The Palestine Chronicle (@PalestineChron) October 18, 2023
انہوں نے تمام مسلمانوں سے مظاہروں کی اپیل کی کہ اس قتل عام، اس بربریت کی مذمت کریں، تمام دارالحکومتوں اور شہروں میں باہر نکلیں، دشمن کو روکنے کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔
اوآئی سی کا اجلاس
دوسری جانب آرگنائزیشن آف اسلامی کو آپرپشن (او آئی سی ) نے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئےغزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی مستردکردی۔
یہ بھی پڑھیں:۔غزہ ہسپتال پر حملہ ’ ممکنہ طور پر دوسری ٹیم ‘ نے کیا، بائیڈن کا دعویٰ
اوآئی سی اعلامیہ میں غزہ کے شہریوں کوادویات اور خوراک فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عالمی برادری غزہ کی عوام کیلئے امداد بھیجے۔
اعلامیہ کے مطابق سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ غزہ اسپتال پرحملہ المناک تھا،کوئی بھی مذہب خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا،غزہ میں حالات کے تباہ کن اثرات سامنے آئیں گے۔
اوآئی سی نے کہا کہ حملے کسی بھی شکل میں ہوں مسترد کرتے ہیں،غزہ کے باشندوں کو تمام سہولتیں فراہم کی جائیں، غزہ کی صورتحال انتہائی بھیانک ہے،جنگ میں بچوں اور خواتین کو کوئی نشانہ نہیں بناتا ،شہریوں پر جارحانہ حملے بین الاقوامی قوانین کے منافی ہیں،غزہ میں حملے بند کئے جائیں ،اور تمام شہریوں کی سلامتی کا تحفظ چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:۔اسرائیل کا جنگی جرم ، ہسپتال پربمباری ، 800 فلسطینی شہید
جی سی سی کا غزہ کیئے 100 ملین ڈالر کی امداد کااعلان
ادھر جی سی سی میں شامل6خلیجی ممالک نے غزہ متاثرین کے لیے 100 ملین ڈالر کی امداد بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ خلیجی ممالک کے مسقط میں بلائے گئے اجلاس میں کیا گیا، جس میں ان ممالک میں غزہ میں ریلیف آپریشن کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا ہے۔خلیجی ممالک میں شامل بحرین، کویت ، اومان، قطر ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نےغزہ کیلئے100ملین ڈالر امداد دینے کا وعدہ کیا ہے ۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ا سلامی ممالک فوری طور پر اسرائیل پرپابندی عائد کریں، اسرائیل کے جنگی جرائم پر فوری ایکشن کی ضرورت ہے،اوراسرائیل کا تیل بند کیا جائے۔
غزہ کی تازہ صورتحال
فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 3450 ہوگئی ہے، جس میں ہسپتال پر بمباری میں شہید ہونے والے 471 افراد بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کے غزہ کے ایک اور اسپتال پر حملےمیں 324فلسطینی زخمی ہوگئے، جن میں سے28کی حالت تشویشناک بیان کی گئی ہے۔