باغیوں نے شام کے وسطی شہر حمص پر قبضہ کر لیاہے اور دارالحکومت دمشق کی جانب پیش قدمی جاری رکھی ہوئی ہے جبکہ دمشق کے دیہی علاقے اربین سے سرکاری فوجیں پیچھے ہٹ گئیں جبکہ حمص سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ شہر چھوڑ کر جانا شروع ہو گئے ہیں ، ۔
تفصیلات کے مطابق اس بغاوت کی قیادت تحریر الشام گروپ،یا ایچ ٹی ایس کر رہا ہے۔ اس نے حمص اور دارالحکومت دمشق کی طرف مارچ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اربین دمشق سے صرف 15 منٹ کی دوری پر ہے۔ دمشق میں جنرل اسٹاف اور ایئر کمانڈ کی عمارتوں کو خالی کروانے کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں ۔
شام کی صورت حال حیران کن انداز میں تبدیل ہو رہی ہے۔ باغیوں نے ایک ہفتہ قبل اپنی پیش رفت کا آغاز کیا تھا اور شمال کے ایک اہم شہر حلب پر قابض ہو گئے تھے۔ انہیں حلب میں بہت کم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
ایک دن قبل ، جنگجوؤں نے شام کے چوتھے بڑے شہر حما پر قبضہ کیا تھا، جس پر ردعمل میں سرکاری فوج نے کہا تھا کہ وہ شہر کے اندر لڑائی سے بچنے اور شہریوں کی جان بچانے کے لیے پیچھے ہٹ گئی تھی۔ حمص صدر بشارالاسد کے حامیوں کا شہر ہے۔ اس شہر کو اسد کی حمایت کے مرکز کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
تاہم جمعے کے روز نظر آنے والے مناظر بہت مختلف تھے۔ شہر سے نکلنے والی شاہراہوں اور سڑکوں پر لوگوں سے بھری ہوئی گاڑیوں کا رش تھا اور اکثر مقامات پر ٹریفک جام تھی۔ یہ لوگ باغیوں کے قابض ہونے کے خدشے کے پیش نظر اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف جا رہے تھے۔
حمص رقبے کے لحاظ سے شام کا سب سے بڑا صوبہ ہے جس کی سرحدیں لبنان، عراق اور اردن سے ملتی ہیں۔
شام کی حکومت پر متعدد اطراف سے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ حکومت مخالف گروپوں کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے جنوبی صوبے سویدا میں سیکیورٹی فورسز کی چوکیوں اور فوج کی پوزیشنوں پر دھاوا بولا ہے۔