اسلام آباد میں پی ٹی آئی احتجاج کے دوران گزشتہ شب سری نگرہائی وے پر پی ٹی آئی کارکنوں نے گاڑی رینجرزاہلکاروں پر چڑھادی، جس کے نتیجے میں 4 اہلکار شہید ہو گئے، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پانچ رینجرز اور پولیس کے جوان شدید زخمی ہیں۔ صورتحال کے پیش نظر اسلام آباد میں فوج کو طلب کر لیا گیا ہے اور شر پسندوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دے دیے گئے ہیں۔
شہر اقتدار میں آرٹیکل ٹو فورٹی فائیو کے تحت فوج کا طلب کرلیا گیا ۔ شرپسندوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دے دیے گئے۔ دہشتگردانہ کارروائی سے نمٹنے کےلیے تمام اقدامات بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سری نگر ہائی وے پر شر پسندوں نے رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی جس میں چار رینجرز اہلکار شہید، پانچ زخمی ہوگئے۔ مظاہرین کے پتھراؤ اور تشدد سے زخمی پولیس اہلکاروں کی تعداد 119 ہوگئی ۔ چار اہلکاروں کو گولیاں لگیں ۔ ایک ایس پی کی حالت بھی تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
ادھر اسلام آباد میں چونگی نمبر 26 پر شر پسندوں کی جانب سے رینجرز اور پولیس پر بلااشتعال فائرنگ اور شدید پتھراؤ کیا گیا، تشدد سے ایک رینجرز سپاہی شدید زخمی ہو گیا، جسے تشویش ناک حالت میں کمبائنڈ ملٹری اسپتال راولپنڈی منتقل کر دیا گیا۔
شر پسند ہر طرح کے اسلحے اور ہتھیاروں سے بھی لیس ہیں، تمام شرپسند عناصر کی نشان دہی جاری ہے اور ان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں ہر صورت لایا جائے گا۔
اسلام آباد میں آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بلا لیا گیا،انتشار اور شر پسندوں کو آہنی ہاتھوں سے نپٹنے کے لیے احکامات دے دئیے۔ انتشار پسند اور دہشت گرد عناصر کو کسی بھی قسم کی دہشت گردانہ کاروائی سے نپٹنے کے لیے تمام اقدامات بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشرا بی بی کی قیادت میں مظاہرین پیر کی شام اسلام اباد میں داخل ہوئے تھے۔ ان کو ڈی چوک پر جانے سے روکنے کے لیے پی ٹی ائی اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کی اطلاعات سامنے آئیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے دعوی کیا کہ حکومت نے مظاہرین کو سنگجانی کی طرف جانے کا کہا اور اس تجویز کی عمران خان نے اڈیالہ جیل سے منظوری بھی دے دی لیکن پھر حکومت کو حتمی جواب نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں عمران خان سے بڑی کوئی لیڈرشپ آگئی ہے تو میں نہیں جانتا۔