صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ان کو سیاسی جماعت کہتے ہیں اور کہتے ہیں احتجاج کا حق دیا جائے، اس سے سوال ہے، آج احتجاج کے باعث ایک جوان شہید ہو گیا، 5کی حالت تشویش ناک ہے، 70اہلکار شدید زخمی ہیں، مظاہرین نے بہت سارے اہلکاروں کو یرغمال بنا دیا ہے۔
عظمیٰ بخاری کا کہناتھا کہ بشریٰ بی بی پتہ نہیں آج کون سی شریعت لارہی ہیں، بانی پی ٹی آئی کے بیٹے احتجاج کیلئے باہر آئے، جن بیٹوں کو اپنے باپ کی فکر نہیں ہے، اس شخص کیلئے لوگوں کے بیٹے مروارہی ہیں، یہ 9مئی پارٹ 2چاہتے ہیں، یہ لاشوں کی سیاست چاہتی ہیں، محترمہ نے مذہبی کارڈ کھیلنے کی کوشش کی، محترمہ نے آج درورشریف پڑھا، پتہ نہیں جان بوجھ کر غلط پڑھا کہ انہیں پڑھنا نہیں آتا۔
عظمیٰ بخاری کا کہناتھا کہ علی امین کو شرم نہیں آتی ،اس کے اپنے صوبے میں آگ لگی ہے، علی امین دوسرے صوبے میں تباہی مچا رہاہے ، ان کا احتجاج ہر وقت پرتشدد ہوتا ہے، یہ جو پولیس اہلکار مارتے ہیں، وہ پاکستانی نہیں، سرگودھا میں ایف سی اہلکار کو ٹانگ پر گولی ماری گئی، کٹی پہاڑی پر موٹروے کانسٹیبل واجد کو گردن پر گولی لگی، دوسرے بازور پر لگی، سرکو ٹارگٹ کرکے گولی مارنا طالبان کا طریقہ واردات ہے،ایک طرف ریاست پرحملہ ہورہاہے، دوسری طرف مذاکرات کی بات کررہے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ کیا صرف ان کے پرتشدد اور فسادی جتھوں کو پاکستان میں رہنے کی اجازت ہے، آج لاہور سے پی ٹی آئی کے پارٹی صدر نے کہا ہم نکل رہے ہیں، لاہور سے ایک پرندے نے پرنہیں مارے، بہاولپور،جی ٹی روڈگوجرانوالہ، جہلم جی ٹی روڈ پر ٹریفک رواں دواں ہے، اٹک میں موٹروے پر فساد ہو رہے ہیں، اٹک شہر میں لوگ سکون سے اپنی زندگی گزار رہے ہیں، لاہوررنگ روڈ،بتی چوک اور شاہدرہ کے داخلی راستے کھول دیئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خارجی راستوں پر لوگوں کو چیکنگ کے بعد جانے دیاجا رہا ہے، جن درجنوں کولوگوں کو بازوؤں، پیٹ میں گولیاں ماری گئی ہیں،کیا وہ پاکستانی نہیں؟ بشریٰ بی بی اس وقت سلطانہ ڈاکو کا کردار ادا کرر ہی ہیں، بشریٰ بی بی کو سیاست میں ویلکم کہتی ہوں، اب وہ کھل کر سیاست کریں، ہم بھی کھل کر جواب دیں گے، ان لوگوں اور بھائیوں پر ترس آتا ہے جن کی ذہن سازی کی جا چکی ہے، ریاست کمزور نہیں ہوتی، ریاست جواب دے سکتی ہے، گولیاں چلا سکتی ہے۔
ان کا کہناتھا کہ وہ لوگ چاہتے ہیں ریاست گولیاں چلائی اور یہ حالات خراب کریں، ان کے ایک شخص کو خراش آجائے تو دنیا میں شور مچ جاتا ہے، اہلکاروں کو جنات تو گولیاں نہیں مار رہے، عدالتوں سے ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے جنہیں پی ٹی آئی کے سوا کچھ نظر نہیں آتا، جن اہلکاروں کے سروں پر گولیاں لگی ہیں، کیا یہ پاکستانی نہیں؟ اے کے 47کے ساتھ گاڑیوں کے شیشے توڑنے کے کیس میں علی امین کو پشاور سے حفاظتی ضمانت ملتی ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ایک اور ایم این اے کہہ رہا ہے کہ ہکلہ انٹرچینج پر ایک اور شخص کو مار دیا گیا، اسے چیک کرر ہے ہیں، پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے کوئی احتجاج نہیں ہو رہا ، صرف کے پی سے احتجاج کیا جارہاہے، پنجاب اور لاہور میں کل سے امن اور سکون تھا، آج بھی امن اور سکون ہے، صرف اٹک پر مظاہرین اور وفاقی حکومت کے درمیان معاملہ چل رہا ہے، باقی سکون ہے، ریاست اتنی گئی گزری نہیں کہ ان کے سامنے سرنڈر کر دے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم مقدمات درج کراتے ہیں، ایف آئی آرز ٹوکری میں پھینک کر انہیں چھوڑ دیا جاتا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں، اگر ایسا ہی ہونا ہے تو یہ مائٹ از رائٹ والی بات ہو گی، اگر ہم پولیس اہلکاروں کو اسلحہ فراہم کر دیں تو پھر دیکھتے ہیں کہ یہ کیسے بڑھتے ہیں، علی امین تو آج احتجاج میں شامل نہیں تھے، وہ اڈیالہ جیل گئے ہوئے تھے، پتہ نہیں کیا کرنے، یہ لوگوں کو مار رہے ہیں، یہ تو دہشتگردہی لوگوں کو مارتے ہیں۔