وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کسی ایک شخص کی انا کی بھینٹ نہیں چڑھایا جاسکتا ، حکومت کے پاس کوئی انتظامی اختیار نہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو چھوڑ سکے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی جماعت بار بار پاکستان میں خلل ، انتشار اور افراتفری پیدا کرنا چاہتی ہے اور ملک کی معاشی بحالی کا عمل متاثر کرنے کی کوششوں میں ہے، مکروہ کوششیں ناکام کرنے کیلئے حکومت کو ناپسندیدہ اقدام اٹھانا ناگزیر ہو جاتے ہیں، تکالیف کا سامنا کرنے پر اہل وطن سے معذرت خواہ ہوں، حکومت یہ اقدامات خوشی کے ساتھ نہیں اٹھا رہی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ معیشت کی بحالی کے ساتھ جان ومال کا تحفظ بھی فرض ہے، حکومتی تنصیبات ، غیرملکی سفارتخانوں کی حفاظت یقینی بنانا بھی فرض ہے، باربار دھرنوں کی کال دینے والے گروہ کا ٹریک ریکارڈ سب کے سامنے ہے، 2014 میں انہوں نے پارلیمنٹ پر یلغار کی، پی ٹی وی کی عمارت کو یلغار کرکے تباہ و برباد کر دیا گیا، تھانوں پر حملے کیے گئے ، پولیس افسران کو نشانہ بنایا گیا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت نے ماضی میں ان کے ساتھ بہت نرمی کا معاملہ کیا، نرمی کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان میں 9 مئی وقوع پذیرہوگیا، تب اس جماعت نے وہ کیا جو آج تک پاکستان میں دہشتگرد تنظیم بھی کرنے کا نہیں سوچ سکتی تھی، مسلح افواج کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا گیا، کورکمانڈر ہاؤس کو جلا کر راکھ کر دیا گیا، قائد اعظم کی نشانی جناح ہاؤس کو خاکستر کر دیا گیا، پاک فضائیہ کی تنصیبات پر حملے کیے گئے، شہدا کی یادگاروں کو مسمار کیا گیا، یہ وہ مناظر ہیں جو پوری قوم نےدیکھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب 9 مئی کے بعد اس گروہ سے کسی خیرکی توقع رسک ہے، پاکستان کوئی معمولی ملک نہیں ، نیو کلیئر پاور ہے، پاکستان میں نظم و نسق اور آرڈر برقرار رکھنا ضروری ہے، 500 یا ہزار لوگ ہی چاہیے جو دارالحکومت میں صورتحال پیدا کریں جو پاکستان کیلئے بدنامی کا باعث بنے، فیض آباد دھرنے کے بعد پاکستان دوبارہ گرے لسٹ میں آگیا، حکومت ناخوشگواری سے حفاظتی اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوتی ہے، شرپسند گروہ کے عزائم ناکام بنانے کیلئے حفاظتی اقدامات اٹھانا پڑتے ہیں، عوام سے اپیل کرتا ہوں حفاظتی اقدامات کو سمجھیں گے، امید ہے آج ان کا یہ ناٹک اور فساد ناکام ہوگا اور صورتحال معمول پر آجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر نے کہا بانی پی ٹی آئی کو رہا نہیں کیا جا رہا اس لیے ہنگامہ کررہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کسی ڈی سی کی نظربندی کے حکم کے تحت نہیں، ان کی گرفتاری کسی انتظامی آرڈر کے تحت نہیں کی گئی، وہ عدالتی اور قانونی مقدمات میں گرفتار ہیں، رہائی کا واحد راستہ عدالتی قانونی چارہ جوئی ہے، وہ عدالتوں میں جا کر اپنی بے گناہی ثابت کریں، عدالتیں رہا کریں تو بانی پی ٹی آئی کی رہائی ممکن ہوگی، سارے مقدمات میں انہیں خود کو کلیئر کرانا ہوگا، حکومت کے پاس کوئی انتظامی اختیار نہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو چھوڑ سکے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے ہمارے خلاف بھی مقدمات بنائے، ن لیگ کی مرکزی قیادت کو ان کے انتقامی ہتھکنڈوں کا نشانہ بنایا گیا، ہم جھوٹے اور بوگس مقدمات کے ردعمل میں کبھی امریکی کانگریس نہیں گئے، ہم نے کبھی امریکی کانگریس مین کے پیر نہیں پکڑے، ہم نے کبھی برطانیہ کے ہاؤس آف لارڈرز میں ہاتھ باندھ کر استدعا نہیں کی، ہم نے کبھی اقوام متحدہ یا عالمی فورم میں اپنا مقدمہ پیش نہیں کیا تھا، ہم نے گھر کی جنگ گھر کے اندر قانون اور عدالت کے ذریعے لڑی، بانی پی ٹی آئی کے دور میں ایک ایک کر کے ہمیں مقدمات میں ضمانتیں ملیں، جوں جوں نتیجہ ہوا وہ مقدمات جھوٹے سامنے آئے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں بے گناہ ہیں تو اس کا راستہ یہ نہیں کہ ملک میں توڑ پھوڑ کریں، اس کا راستہ یہ نہیں کہ ملک کی بدنامی کیلئے بین الاقوامی سطح پر مہم چلائیں، بانی پی ٹی آئی اپنی بے گناہی صاف طور پر عدالت میں پیش کریں، توشہ خانہ، القادر ٹرسٹ کیسز میں ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، آپ بے گناہ ہیں تو وکلا کو کہیں ان کیسز کا جلدازجلد ٹرائل مکمل کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی وکلا کی ٹیم مسلسل کیسز کے ٹرائل میں التوا کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، فارن فنڈنگ کیس کئی سال سے لٹکائے رکھا، ایک عدالت سے دوسری ، دوسری سے تیسری میں چلےجاتے تھے، فارن فنڈنگ کیس کو 5، 6 سال تک لٹکایا گیا، انہیں معلوم تھا ٹرائل ہوگا تو یہ گناہ گار پائے جائیں گے، انہیں معلوم ہے القادر ٹرسٹ ، توشہ خانہ کیس میں بھی ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، انہیں معلوم ہے بانی کو سزا ہوگی ، اس لیے عدالتی عمل میں پیش نہیں ہوتے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل حیلے بہانے کرتے ہیں، بشریٰ بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ عدالت کو جاری کرنا پڑے، بشریٰ بی بی ضمانت کے بعد عدالت میں پیش نہیں ہورہیں، بشریٰ بی بی عدالتی عمل کو التوا کا شکار کرنے کی کوشش کررہی ہیں، آپ کو خوف ہے ٹرائل مکمل ہوا تو سزا ہوجائے گی، کیا ملک میں انتشار پیدا کرکے این آر او کا مطالبہ کر رہے ہیں؟، کوئی ماورائے قانون اور آئین عہدہ یا فرد نہیں جو آئین اورقانون کو بالائے طاق رکھ کر آپ کو معافی دے سکے، ملک میں کوئی مارشل لا نہیں کہ ایک فرمان سے آپ کے مقدمات کو معاف کردے۔
انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر سزا کو صدر پاکستان کے پاس پٹیشن کرسکتے ہیں، اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں، جھوٹ پر مبنی فسانہ بنا کر لوگوں کو گمراہ کر کے انتشار پیدا کیا جا رہا ہے، پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہورہا ہے، اسٹاک مارکیٹ کل یا پرسوں ایک لاکھ کی نفسیاتی حد عبورکرنے والی ہے، یہ پاکستان کیلئے بہت بڑا سنگ میل ہوگا، انتشار اور فساد کے ذریعے ان سب کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کرم میں اندوہناک صورتحال کا سامنا ہے، کرم پر وزیراعلیٰ کے پی کی کوئی توجہ نہیں، کرم اور پاراچنامیں وزیراعلیٰ کی آنکھ کے نیچے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے، صوبائی حکومت اسلام آباد پر دھاوا بولنے کیلئےکئی دنوں سے منصوبہ بندی میں لگی ہے ، کے پی میں ہماری سیکیورٹی فورسز کے جوان دہشتگردوں کا نشانہ بنتے ہیں، کے پی حکومت کی ساری توجہ پنجاب اور دارالخلافہ پر چڑھائی پر ہے، ان کی ساری توجہ ملک میں بغاوت پیدا کرنے پر ہے، اس طرز عمل کا مقابلہ کرنے کیلئے دفاعی اقدامات اٹھانا ناگزیر ہو جاتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کو بہت بڑا لیڈر بنا کر پیش کیا گیا، آئین اورقانون کی بالادستی کی جنگ لڑنے والا مہاتما بناکر پیش کیا جارہا ہے، یہ وہی مہاتما ہے جو 2014 میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اسلام آباد میں دھرنا دینے آئے تھے، ان کی بار بار گردن امپائر کی انگلی کے اشارے کی منتظر تھی، یہ وہی مہاتما ہے جس نے 2018 میں اسٹیبشلمنٹ کے ساتھ مل کر آرٹی ایس سسٹم بٹھایا، آرٹی ایس سسٹم بیٹھنے کا بینیفشری بن کر حکومت میں آنے کا راستہ ہموار کیا، یہ وہی مہاتما ہے جس نے اسٹیبشلمنٹ کے ساتھ مل کر پنجاب سے ن لیگ کا مینڈیٹ چوری کیا، ایم پی ایز کو بنی گالہ بناکر پی ٹی آئی کے پٹے ڈالے گئے، چار سال ان کے پاس کوئی عقل نہیں تھی ، اسٹیبشلمنٹ کی گود میں بیٹھ کر ملک کو چلایا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے اپنے صدرچوہدری پرویزالہٰی نے کہا تھا ان کے پیمپر بھی پی اسٹیبلشمنٹ بدلتی تھی، یہ وہی مہاتما ہیں جو جیل میں بیٹھ کر کہتے ہیں کسی سیاسی قوت سے مذاکرات نہیں کروں گا، وہ آج بھی منتظر ہیں کسی طرح اسٹیبشلمنٹ مجھے ڈولی میں بٹھاکروزیراعظم ہاؤس میں بٹھادے، یہ کون سی آزادی کی جنگ ہے ؟ آزادی کی جنگ ہوتی تو یہ طرزعمل نہ ہوتا، یہ دھوکے کے ذریعے اپنے حمایتیوں کو گمراہ کرکے مقدمات سے بچنے کی جنگ لڑرہے ہیں، انہیں نظر آرہا ہے کہ ان مقدمات میں کوئی بچت نہیں، بانی پی ٹی آئی کے اسٹاف کے ڈکلیئر تحائف کی ویلیوزیادہ تھی، بانی پی ٹی آئی کے ڈکلیئر تحائف کی ویلیو کم تھی، بانی پی ٹی آئی نے توشہ خانہ میں مکمل فراڈ کیا، عقیدت کے ساتھ ملنے والے تحائف کو جھوٹ،فراڈ،جعلی رسیدوں کے ساتھ بیچاگیا، بانی پی ٹی آئی نے ملک کی بدنامی کی، دوسروں سے رسیدیں مانگنے والے نے خود جعلی اور جھوٹی رسیدیں پیش کیں، اب پکڑے گئے تو کہتے ہیں این آر او دے دو۔
ان کا کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، چیریٹی کے میچز سے اکٹھا ہونے والا پیسہ سیاسی مہم میں استعمال کیا، شوکت خانم کے نام پر پیسہ اکٹھاکرکے اپنی جماعت کی فنڈنگ کی، ن لیگ نے نہیں،فنانشل ٹائمز نے آپ پر چیریٹی کا پیسہ کھانے کا الزام لگایا، آپ نے 2 سال میں فنانشل ٹائمز کو برطانوی عدالت میں چیلنج نہیں کیا، آپ کو پتا ہے برطانیہ میں کیس کیا تو یہ کیس ہار جائیں گے، برطانیہ کی عدالت سے آپ پر خیرات میں چوری کی مہر لگ جائے گی، شوکت خانم کے نام پر اکٹھے پیسوں سے اپنی سیاست چمکاتے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے صادق اور امین کا پردہ لگا کر چہرہ ڈھانپا ہوا تھا، اب بانی پی ٹی آئی کے ماسک اتررہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا کا ڈرامہ ہے، سوشل میڈیا کے ڈرامہ کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں، پی ٹی آئی تبدیلی کی جماعت نہیں، پی ٹی آئی صرف ایک شخص کی انا ، اقتدار کے لالچ اور انتقام کی بھٹی کا نام ہے، بانی پی ٹی آئی پوری قوم کو اس بھٹی میں جلانا چاہتا ہے، انہیں انا کی تسکین کیلئے ریاست ، مملکت اور عوام سے کوئی دلچسپی نہیں، وہ اپنی انا کو سب سے بالاتر دیکھنا چاہتا ہے، پاکستان کو کسی ایک شخص کی انا کی بھینٹ نہیں چڑھایا جاسکتا، پاکستان ہم سے بڑا، اس پر ہم جیسے لاکھوں کروڑوں لوگ قربان ہوسکتے ہیں۔