وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت آہستہ آہستہ استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے اور معیشت کی بہتری میں وفاقی کابینہ اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کا اہم کردار ہے۔
اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ترقی اور خوشحالی کیلئے معاشی اور سیاسی استحکام انتہائی ضروری ہے، ترقی اور خوشحالی کیلئے ہم سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام اور خوشحالی کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے، آئی ایم ایف پروگرام کی کامیابی میں صوبوں نے وفاق کے ساتھ بھرپور تعاون کیا، اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 15 فیصد پر آگیا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا، ترسیلات زرمیں بھی بہتری آرہی ہے، ملک میں استحکام آہستہ آہستہ آتا ہے، اندرونی سرمایہ کار ملک میں انویسٹ کرتے ہیں تو بیرونی سرمایہ کاروں کا حوصلہ بڑھتا ہے، آئی ایم ایف کی حالیہ پروگرام آخری ہوگا، اس کیلئے وفاق اور صوبوں کو مل کر چلنا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ کہ گزشتہ روز میٹنگ کی، 80 سال کی خاتون کے اکاؤنٹ سے کلوژن کے ذریعے کروڑوں روپے ہڑپ کیے جا چکے تھے، ایک افسر نے ایف بی آر کو بروقت خط لکھا ، اکاؤنٹ سے 80 کروڑ روپے سے زائد کرپشن کی رقم تھی، کرپشن اور لیکج روکنے سے اربوں روپے قومی خزانہ میں جائیں گے تو حالات بہتر ہوں گے، سب نے میرے ساتھ ہاتھ بٹانا ہے تاکہ ملک ترقی کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ ارکان کے خلاف کوئی اسکینڈل نہیں آیا، کوئی جھوٹا اسکینڈل بھی نہیں بنایا گیا، اس پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، وزیراعلیٰ پنجاب نے زرعی ٹیکس میں لیڈ لی، دیگرصوبے بھی ٹیکس کانفاذ کریں گے، کے پی کابینہ نے بھی زرعی ٹیکس کی منظوری دی ہے جلد وہ بھی اسمبلی میں معاملہ لے کر جائیں گے، ریکوڈک، چنیوٹ کے خزانے میں بغیر کچھ نکالے لیگل کیسز کا سامنا کرنا پڑا، کیا اس طریقے سے ملک چل سکتے ہیں، جرمنی اور جاپان نے تباہی کے بعد 60 سال میں ترقی کی منزلیں طے کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم مل کر ملک کو خوشحال بنا سکتے ہیں، ایسا کرلیا تو دنیا کی کوئی میلی آنکھ پاکستان کی طرف نہیں دیکھ سکتی، 5 آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کے ذریعے معاملات حل کیے، ایک اور گروپ کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہے، چیزیں پایہ تکمیل تک پہنچ رہی ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے قوم کیلئے قربانیاں دینی ہیں تو اشرافیہ نے دینی ہیں ناکہ غریب مسکین نے، آج اشرافیہ کے قربانی دینے کا وقت ہے، بغیر کسی کا نام لیے کہہ سکتا ہوں نوازشریف کے دور میں 2014 میں دہشت گردی کے خاتمے کا پروگرام بنا تو تمام سیاسی اور مذہبی قیادت اکٹھی موجود تھی، 2018 میں ملک کے ماتھے سے دہشت گردی کا نشان مٹ گیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار فورسز اور عوام نے قربانیاں دیں، ملک سے دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ کیا گیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہر روز دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، دہشتگردی کے ناسور کو ختم نہ کیا تو سیاسی اتحاد کے ساتھ اقدامات کرنا ہوں گے، بلوچستان میں کالعدم بی ایل اے جو کر رہی ہے وہ بدترین ہے، ہماری پہلی دوسری تیسری ترجیح دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر اہم موقع پر دھرنا ہوتا تھا، کسی نے دھرنا اور جلوس کرنے ہیں تواہم موقع کے بعد بھی ہو سکتے ہیں، فیصلہ کرنا ہوگا، دھرنے دینے ہیں یا پھر ترقی اور خوشحالی کے سفرطے کرنے ہیں۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا خطاب
آرمی چیف کا کہنا ہے کہ ہم سب نے ملکر دہشت گردی کے ناسور سے لڑنا ہے، آئین ہم پر پاکستان کی اندرونی اور بیرونی سیکورٹی کی ذمہ داری عائد کرتا ہے۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرنےاپیکس کمیٹی کے اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کی جنگ میں ہرپاکستانی سپاہی ہے،کوئی یونیفارم میں اور کوئی یونیفارم کے بغیرلڑ رہا ہے،ہم سب نے ملکر دہشت گردی کے ناسور سے لڑنا ہے۔
آرمی چیف کا کہنا ہے کہ ہم سب پر آئین پاکستان مقدم ہے- آئین ہم پر پاکستان کی اندرونی اور بیرونی سیکورٹی کی ذمہ داری عائد کرتا ہے، جو کوئی بھی پاکستان کی سیکورٹی میں رکاوٹ بنے گا اور ہمیں اپنا کام کرنے سے روکے گا اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
اپیکس کمیٹی کے اجلاس سےخطاب کرتے ہوئےآرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان آرمی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے گورننس میں موجود خامیوں کو روزانہ کی بنیاد پر اپنے شہیدوں کی قربانی دے کر پورا کر رہے ہیں۔