رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ تحریک انصاف حتجاج کی کال دے کر غلطی کررہے ہیں ، یہ ایک مس کال ہے ، جو پشاور پہنچ گئے ہیں،وہاں جس نے جو بات کی ہمیں معلوم ہے ، پشاور جانے والوں میں سے 95 فیصد لوگ کوئی سرگرمی نہیں کریں گے، ، اگرپہلےمطالبات مان لیں تو پھر مذاکرات کس بات کے؟ سیاسی جماعتوں میں مشروط بات چیت نہیں ہوتی ، بیٹھیں گےتوپھرکسی فارمولے کے تحت بات ہوگی۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے سماءنیوز کے پروگرام ’ میرے سوال ود ابصارعالم ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی پریشر ہو گا تو حکومت پریشر لے گی اگراحتجاج میں 2ہزار بندے بھی نہ آئےپھر؟ کوئی نہ مارنے کو تیار ہے نہ مرنے کو تیار ہے، پی ٹی آئی میں 95 فیصد لوگ مرنے اور مارنے کو تیار نہیں، جو 5 فیصد ہیں وہ گالی گلوچ بریگیڈ ہیں، ان کا کام گالیاں دینا ہے، وہ 5فیصد نہ مرنے جوگے ہیں نہ مارنے جوگے ہیں، احجاج کی کال ایک مس کال ہے،پی ٹی آئی والےغلطی کررہےہیں، کسی بھی معاملے پر قوم کی رائےبنتی ہے تو حکومت کا فرض ہےسنے، ایک انتشاری ٹولہ 10 سال سےفتنہ فساد برپا کرنا چاہتاہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی آج جیل میں ہونے اور دھاندلی کا بہانہ بنا رہا ہے، جب حکومت میں تھے تو تب بھی ان کایہ ہی پروگرام تھا، بانی پی ٹی آئی نےیہ سب کچھ ہی کرناہے،ان کی عادت ہے، لوگوں کی زندگیاں خراب نہیں کرنی چاہیے، پچھلی باربھی کنٹینر پروگرام ضرورت سےزیادہ تھا، اس وقت بھی کچھ بھی نہیں تھا،پنڈی اوراسلام آباد بند کرنے کی کیاضرورت تھی، ان کےاحتجاج کےپیش نظراحتیاطی تدابیر لینی چاہیے، اتنی احتیاطی تدابیرلینی چاہیں جتنی ضرورت ہے۔
مشیروزیراعظم راناثنااللہ نے کہا کہ جو پشاور پہنچ گئے ہیں،وہاں جس نے جو بات کی ہمیں معلوم ہے، جب وہ واپس اپنےحلقوں میں آئیں گے تو کیا کریں گےاس کو دیکھا جائے گا، اگر فسادی پروگرام کیلئے تیاریاں شروع کیں تو ان کا پروگرام، یامرجائیں گےیاماردیں گے،یہ وہ کیسےکریں گے، جن کو پشاور بلایا گیا ان کو کہا گیا لوگوں کو اکٹھا کریں ، پشاور جانے والوں میں سے 95 فیصد لوگ کوئی سرگرمی نہیں کریں گے، جو 5 فیصد ہوں گے ان کےخلاف احتیاطی تدابیر لینی چاہیں، گرفتاری سے پہلے کے اقدامات نہیں رکتے تو پھر گرفتاری بھی ہوگی۔
رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ اس حوالے سے جو بھی پالیسی بنے گی کابینہ منظوری دےگی، وفاق میں تیاریاں ہوں گی ،صوبوں کو ڈائریکشنز دی جائیں گی، احتیاطی تدابیر ایک لمبا پروگرام ہے،سمجھانے بجھانے سےگرفتاری تک ہے، بانی کاجن کی طرف اشارہ ہےانہوں نے دوٹوک کہا9مئی پر دل سےمعافی مانگیں، کہہ دیاپی ٹی آئی نےاگرمذاکرات کرنے ہیں تو سیاسی قیادت سےبات چیت کرے، کہا گیا سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر رولز طے کریں معاملات طے کریں ، سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔
ان کا کہناتھا کہ پی ٹی آئی کی 2014سے18تک پروازکچھ اورتھی، 2018سے2022تک پی ٹی آئی کی پروازکچھ اورتھی، پارلیمنٹ نےکوشش کی ہےکہ جوڈیشل سسٹم کودرست کیاجائے، 9مئی کےکیسزمیں فیصلہ کیوں نہ ہوسکا،سپریم کورٹ اسٹے دے کر بیٹھا ہے، ایک سال بعدکیس لگا ہے سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا جنہوں نے جتنی سزا کاٹ دی انکو اتنی سزادینی ہے تو پھر فیصلہ کر دیں ورنہ ابھی تک اسٹےہے، دنیامیں ایک سادہ لائن کے بیان پرلوگوں کو کئی سال سزاہوئی ۔
ان کا کہناتھا کہ ہمارےخلاف مقدمہ ہو رہے تھے گرفتاریاں ہو رہی تھی، اس وقت شہبازشریف نے کہا تھا ہم آپ کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں ، 4ہفتےقبل وزیراعظم آئےاپوزیشن بینچز پر بھی سب سےہاتھ ملائے، بانی نے4سال میں ایک باربھی دیکھنابھی مناسب نہیں سمجھا ، اگرپہلےمطالبات مان لیں تو پھر مذاکرات کس بات کے؟ سیاسی جماعتوں میں مشروط بات چیت نہیں ہوتی ، بیٹھیں گےتوپھرکسی فارمولے کے تحت بات ہوگی۔