1965 ء کی جنگ میں پاک فوج کے ہاتھوں عبرتناک شکست کے بعد بھارت نے اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرتے ہوئے سیاسی فوجی حکمت عملی کو اپنایا تاکہ پاکستان کو تقسیم کردیا جائے
بھارت نے نوجوان بنگالیوں کی ذہن سازی کر کے انھیں مغربی پاکستان کیخلاف اُکسانا شروع کردیا،مکتی باہنی جیسی دہشتگرد تنظیم کا قیام عمل میں لایاگیا جنہیں بھارتی خفیہ ایجنسی'' را'' کی مکمل سرپرستی حاصل تھی۔
مکتی باہنی کےدہشتگردوں نےپاکستان آرمی اورمحب وطن بنگالیوں کا اتحاد توڑنے اورپاکستان کو کمزور کرنے کے لئے را کےترتیب دیےہوئےمنصوبے پر عمل پیرا ہوتے ہوئےلاکھوں محب وطن پاکستانیوں کو شہید کیا۔
مکتی باہنی کی ان سفاکانہ کاروائیوں کا الزام پاکستان آرمی پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی صورت میں لگایا جا تا ہے۔
مکتی باہنی میں شامل بڑی تعداد ہندو بنگالیوں کی تھی جنہوں نے بھارت کی مسلم دشمن سوچ کو پروان چڑھاتے ہوئے مشرقی پاکستان میں لاتعداد مسلمانوں کو شہید کیا۔
مکتی باہنی کی تشکیل اور 1971ء کی جنگ میں گوریلا کاروائیوں کے پیچھے بھارتی حکومت کی جانب سے مکتی باہنی کے دہشتگردوں کو مکمل فوجی اور انٹیلی جنس مدد فراہم کرنے کی تاریخی حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں
اس مقصد کے لئے بھارتی فوج کی ایسٹرن کمانڈ کولکتہ میں رمیشورناتھ کاؤ کی زیر نگرانی کنٹرول ہیڈ کوارٹرز قائم کیا گیا
مکتی باہنی کے دہشتگردوں کی ٹریننگ کیلئے 6 مختلف ٹریننگ سنٹرز تشکیل دیئے گئے اور ہر ٹریننگ سنٹر بھارتی بریگیڈئر کے زیر کمان تھا
''مورتی کیمپ''بھارت کے علاقے مغربی بنگال میں قائم تھا جو بریگیڈئر جوشی کی زیر نگرانی تھا''رائے گنج'' بھی مغربی بنگال میں قائم تھا جو بریگیڈئر پریم سنگھ کی زیرنگرانی کام کرتا تھا
''چا کولیا ٹریننگ کیمپ'' بھارتی ریاست بہار میں قائم تھا جو بریگیڈئر این اے نائیک کی زیر نگرانی تھا
''دیب تمور'' ا بھارت کے علاقے ترئی پورہ میں قائم تھا جو بریگیڈئر شاہ بیگ سنگھ کی زیر نگرانی کام کرتا تھا،''ماسیپور'' بھارتی ریاست آسام میں قائم تھا جو بریگیڈئربی واڈیا کی زیرنگرانی کام کرتا تھا
ان میں تمام 6کیمپوں میں تقریباً ایک لاکھ کے قریب مکتی باہنی کے دہشتگردوں کو تربیت فراہم کی گئی۔اس کے علاوہ 800 مکتی باہنی کے افسران کو باقاعدہ طور پر ''انڈین ملٹری اکیڈمی دہرہ دون'' میں تربیت فراہم کی گئی۔
اس کے ساتھ ساتھ 600 مکتی باہنی کے دہشتگردوں کو مشرقی پاکستان کی مختلف بندرگاہوں پر حملے کا ٹاسک بھی دیا گیا
بھارتی فوج کے حاضر سروس افسران سول کپڑوں میں ان مکتی باہنی دہشتگردوں کے ساتھ آپریشنز میں شریک رہتے اور انہیں ہدایات دیتے
مکتی باہنی کے دہشتگردوں کے ان حملوں کے نتیجے میں مشرقی و مغربی پاکستان کے ہزاروں بے گناہ مرد، عورتیں اور بچے شہید ہوئے۔