پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سپیکر ملک احمد خان نے ایف آئی آر میں نام آنے پر کریکٹر سرٹیفکیٹ میں ریکارڈ یافتہ ظاہر کرنے پر نوٹس لیا ہے جبکہ اجلاس میں مسیحیوں کیلئے کرسمس کے موقع پر تحائف کی تعداد دس ہزار سے بڑھا کر بیس ہزار کرنے کی قرار داد منظور کر لی گئی ۔ حکومتی رکن امجدعلی جاوید نے ایوان میں مافیا کی جانب سے کسان کارڈ پر رقم وصول کرنے کا انکشاف کیا جس پر وزیرپارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کسان کارڈ پر بینک کی جانب سے کٹوتی پر نوٹس لینے کااعلان کیا جبکہ اپوزیشن رکن راناشہباز نے بھی کسان کارڈ پر زائد پیسے وصول کرنے پر حکومت کی توجہ مبذول کروائی۔
سپیکر ملک احمد خان کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہوا جس دوران سپیکر نے ایف آئی آر میں نام آنے پر کریکٹر سرٹیفکیٹ میں ریکارڈ یافتہ ظاہر کروانے پر نوٹس لے لیاہے اور کہا کہ صرف الزام تراشی پر لوگوں کے نام پولیس ریکارڈ میں ڈال دئیے جاتے ہیں،ریکارڈ میں نام آنے پر کریکٹر سرٹیفکیٹ جاری نہیں ہوتے، شہریوں کے بنیادی حقوق پامال ہورہے ہیں،وہ پاسپورٹ نہیں بنوا سکتے، شہری یونیورسٹیوں میں داخلہ اور بیرون ملک سفر نہیں کرسکتے، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس نے بھی اس معاملے پر فیصلے دئیے ہیں۔ سپیکر نے رولنگ دی کہ اس معاملے پر آئی جی سے بات کریں اور اسے حل کریں۔
وزیر خزانہ و پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان نے ضمیر حسین بھٹی کی گھر پر چھاپے کی تحریک استحقاق کے جواب میں رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ضمیر حسین بھٹی غیر قانونی مجمع جمع کرنے مرتکب ہوئے ہیں، ضمیر بھٹی نے ساؤنڈ ایکٹ کی خلاف ورزی کی، جس پر پولیس نے ان کے خلاف ایکشن لیا، پولیس کے پاس انکے ڈیرے پر اشتہاری کی موجودگی کی بھی اطلاع تھی جس پر چھاپہ مارا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن رکن ضمیر حسین بھٹی کے گھر پولیس کے چھاپے پر نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی سیاسی طورپر اسپیکر استعمال کرتا ہے تو وہ اس کا حق ہے، گھر پر پولیس کے چھاپے مارے گئے زندگی بند کردی گئی، مسئلہ سنگین ہے، ڈیرے پر توڑ پھوڑ کی، ٹریکٹر چھین لئے، فصل کاٹنے نہیں دی گئی اور 3دن سے بجلی اور گیس کاٹی ہوئی ہے، میں یہ معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کرتا ہوں۔ اسپیکر ملک احمد خان نے تحریک التواء کار کے جواب نہ آنے پر نوٹس لے لیا ہے اور وزراء کو تحریک التوائے کار کے جواب جلد منگوانے کی ہدایت کردی۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومت رکن راحیلہ خادم حسین نے کرسمس پرحکومتی تحائف کی تعدادبڑھانےکی قرارد اد ایوان میں پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ۔ قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ پنجاب میں مسیحیوں کی تعداد28لاکھ ہے، پنجاب حکومت ہرسال10ہزار مستحق مسیحیوں کوبطور تحفہ چیک دیتی ہے، مسیحیوں کی تعداد مدنظررکھتے ہوئے چیکس کی تعداد بڑھاکر 20ہزار کی جائے۔
اجلاس میں حکومتی رکن امجدعلی جاوید نے ایوان میں مافیا کی جانب سے کسان کارڈ پر رقم وصول کرنے کا انکشاف کیا اور کہا کہ بدقسمتی سے ہم ہر نظام میں پیسے بنانے کا ذریعہ نکال لے لیتے ہیں، حکومت کی کسان کارڈ اسکیم کا بیڑا غرق کیاجا رہا ہے، کسان کی کھادخریداری پر فی بوری 400 سے 600 روپے سے زائد وصول کررہے ہیں، ڈیڑھ لاکھ روپے کے کارڈپر 5ہزار روپے بینک اور مافیا ڈیلرز وصول کررہے ہیں، حکومت فی الفور کسان کارڈ پر پیسوں کی خرد برد پر ایکشن لے۔ وزیرپارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کسان کارڈ پر بینک کی جانب سے کٹوتی پر نوٹس لینے کااعلان کیا جبکہ اپوزیشن رکن راناشہباز نے بھی کسان کارڈ پر زائد پیسے وصول کرنے پر حکومت کی توجہ مبذول کروائی۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران علی حیدر گیلانی نے رکن اسمبلی ممتازچانگ کی زندگی کو لاحق خطرات سے آگاہ کردیا جس پر اسپیکر ملک احمد خان نے اپنی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی قائم کرنے کا حکم جاری کیا ۔ علی حیدر گیلانی کا کہناتھا کہ ممتازچانگ نے کئی بار تحفظات سے اظہار کیا، توجہ دلاؤ نوٹس، تحریک التواء کار بھی پیش کی، ممتازچانگ کا قصور یہ ہے کہ کچے ڈاکوؤں کے خلاف آواز اٹھائی، کچے میں آباد چند ایس ایچ اوز نے پولیس اسٹیٹ بنائی، جب چاہئیں لوگوں کو اٹھا لیتے ہیں,انکی بہن اور رشتہ داروں کے گھر پولیس بھیج دیتے ہیں، یہ ممبر کچے کے ڈاکوؤں پر بات کرتا مشہور ہوگیا ہے، سب کو پتہ ہے ممتاز چانگ نے کچے کی بات کرنی ہے، ڈاکوؤں کے ساتھ پولیس سے بھی قتل کی دھمکی دی گئی۔
سپیکر اسمبلی نے کہا کہ اپنی سربراہی میں کمیٹی بناتا ہوں جس میں علی حیدر گیلانی اور مجتبیٰ شجاع الرحمان ممبر ہوں گے۔ سپیکر نے رولنگ دی کہ ممتاز چانگ کی زندگی کو لاحق خطرات پربدھ کی صبح کو میٹنگ کروں گا آر پی او کو بلا کر پوچھیں گے۔