لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کے سموگ کے تدار ک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران پنجاب حکومت کے سموگ کو کم کرنے کے اقدامات کی تعریف کی اور ریمارکس دیئے کہ موجودہ پنجاب حکومت نے اس حوالے سے پچھلی حکومتوں کے مقابلے میں بہتر کام کیا ہے اور اچھے اقدامات کیے ہیں۔
اسموگ تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم نے کی، جس دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ اسموگ سے متعلق لانگ ٹرم پلان بنا لیا ہے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں اب سڑک پر نہیں آئیں گی، ہم نے ٹاسک فورس بنا دی ہے سخت کارروائی ہوگی، اگلےسال لوگوں کو کہیں گے کہ شادیاں اکتوبر میں کر لیں، نومبر، دسمبر، جنوری میں نہ کریں۔
جس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ میں کوئی آرڈر نہیں کروں گا سب کچھ آپ پر چھوڑتا ہوں۔ اسموگ کے حوالے سے موجودہ حکومت نے گزشتہ حکومت سے بہتر کام کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ کاشتکاروں میں 60 فیصد سبسڈی پر سپر سیڈرز کی تقسیم، بھوسہ جلانے کے متبادل کے طور پر، ایک بہترین اقدام ہے۔ عدالت نے کہا کہ حکومت کی طرف سے بنائی گئی اسموگ کمی پالیسی بہت اچھی ہے اور اس کا نفاذ دیگر ڈویژنز میں بھی کیا جانا چاہیے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ٹرانسپورٹ سیکٹر ماحولیاتی آلودگی کی 70 سے 80 فی صد وجہ ہے، ٹرانسپورٹ سیکٹر میں اسمگلڈ فیول استعمال ہوتا ہے جو بہت لوگریڈ فیول ہے، بیجنگ نے اپنی پوری انڈسٹری دوسری جگہ منتقل کی۔عدالت نے کہا کہ پچھلے سال کے آرڈر میں کہا تھا کہ کوئی تعمیراتی پراجیکٹس شروع نہیں کیے جائیں گے، اسموگ اب سارے ملک میں ہوگی،حکومت کو جاگنا ہوگا۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ڈی جی ماحولیات اچھا کام کر رہے ہیں، وہ مختلف مقامات کا خود دورہ کر رہے ہیں، جمعہ کو دوبارہ کیس کی سماعت کروں گا، اس حکومت نے گزشتہ حکومتوں سے بہتر اقدامات کیے ہیں۔