امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ غزہ پر زمینی حملہ اور کوئی بھی قبضہ سب سے بڑی غلطی ہوگی۔
فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی دسویں روز میں داخل ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 2500 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 1400 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں۔ ایران نےغزہ میں زمینی کارروائی کی صورت میں اسرائیل کو سنگین نتائج سے خبردار کردیا
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 2670 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں ایک چوتھائی بچے بھی شامل ہیں جبکہ 9600 شہری زخمی ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔
دوسری جانب حماس کے حملوں کے نتیجے میں مرنے والے اسرائیلیوں کی تعداد 1400 سے زائد ہو چکی ہے جن میں 291 فوجی بھی شامل ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ غزہ پر کوئی بھی قبضہ یا زمینی حملہ ایک بڑی غلطی ہو گی لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ حماس کے مکمل خاتمے کی حمایت کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت غزہ میں زمینی آپریشن کی تیاری کر رہی ہے اور آپریشن سے قبل صہیونی فوج نے شمالی غزہ کے شہریوں کو جنوب کی طرف منتقل ہونے کا الٹی میٹم بھی دے رکھا ہے۔
سی بی ایس نیوز کے مطابق بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر ایک راستہ فراہم کرنے کی حمایت کرتے ہیں جس کے ذریعے لوگوں کو غزہ سے باہر نکلنے میں مدد ملے گی اور خوراک اور پانی سمیت انسانی امداد کی غزہ میں ترسیل ممکن ہوگی۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ اسرائیلی حکومت جنگ کے اصولوں کے تحت اپنا کام کرے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ نہیں مانتے کہ مزاحتمی تحریک حماس تمام فلسطینیوں کی نمائندگی کرتی ہے اور وہ حماس کو مکمل طور پر ختم ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب،خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے دعویٰ کیا ہے کہ بائیڈن آئندہ دنوں میں اسرائیل کے دورے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
علاہ ازیں وائٹ ہاؤس کے مشیر جیک سیلوان نے فریقین کے درمیان جاری جنگ کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
پریس بریفنگ کے دوران جیک سیلوان کا کہنا تھا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ پھیلنے کا خدشہ ہے، شمال میں ایک اور محاذ کھل سکتا ہے اور جنگ میں ایران کی شمولیت کا بھی خطرہ ہے۔