دنیا آج تحفظ خواراک کا دن منا رہی ہے ۔پاکستان میں تقریباً چالیس فیصد عوام خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔دنیا میں اس وقت 34 کروڑ سے زیادہ افراد بھوک کا شکار ہیں۔
پاکستان میں خوراک کی فراہمی کی صورتحال ابتر ہے،یہاں تقریباً 40 فیصد عوام خوراک کی کمی کا شکار ہے۔زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان سالانہ 9 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کی خوراک امپورٹ کر رہا ہے۔لگ بھگ 40 فیصد آبادی غربت کی لکیر کے نیچے پہنچ چکی۔اقتصادی ماہرین کہتے ہیں بڑھتی آبادی میں غذائی قلت پرقابو پانے کیلئے جدید زرعی ٹیکنالوجی اپنانا ہوگی۔
ملک میں بے روزگاری 8 فیصد اور خوراک کی مہنگائی 34 فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے۔ 24 کروڑ آبادی میں سے تقریباً 40 فیصد خط غربت سے نیچے پہنچ چکے۔ گلوبل ہنگر انڈیکس 2023ء میں 125 ملکوں میں سے پاکستان 102 نمبر پر ہے۔
بڑھتے غذائی عدم تحفظ سے نٹمنے کیلئے ہنگامی اقدامات کرنے ہوں گے۔
اس کے علاوہ پاکستان میں کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ بھی صحت کیلئے بڑا خطرہ ہے،بازار میں خالص دودھ اور صحت بخش گوشت ملنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔اسی حوالے سے پنجاب فوڈ اٹھارٹی اشیائے خورونوش میں ملاوٹ کی روک تھام کیلئے کوشاں ہے۔