سینیٹ اور قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے اور سروسزچیفس کی مدت ملازمت 3سے بڑھا کر 5 سال کرنے کا ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، بل کے تحت سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17سے بڑھا کر 34 کردی گئی، سروسزچیفس کی ریٹائرمنٹ کیلئے 64 سال عمر کی حد بھی ختم کر دی گئی ایوان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ اور آرمی ایکٹ کی ترمیم کا بل بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریکٹس اینڈ پروسیجرترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا ۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کی، اجلاس شروع ہوتے ہی وفاقی وزیر قانون اعظم تارڑ نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کی ترمیم کے بل کی تحریک پیش کی اور تحریک کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے سے متعلق پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈینینس ایوان میں پیش کیا ۔اسپیکر قومی اسمبلی کی ووٹنگ کے بعد بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
وزیر قانون نے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد اضافہ کے ترمیمی بل 2024 ضمنی ایجنڈے میں پیش کئے۔ ترمیم کے متن پڑھا کر وزیر قانون نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں ججزکی تعدادبڑھاکر34کی جارہی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد9 سے بڑھا کر 12کی جارہی ہے۔
نئے ترمیمی ایکٹ کے مطابق چیف جسٹس ،سینئر ترین جج اور آئینی بینچ کے سربراہ کمیٹی کا حصہ ہوں گےآئینی بینچ کےسینئررکن کےچناؤتک کمیٹی دورکنی ہوگی، آئینی بینچ کےسینئررکن سےپہلےکمیٹی میں چیف جسٹس اورسینئرترین جج ہی شامل ہوں گےکوئی رکن انکارکرےتوچیف جسٹس کسی اورجج کو شامل کرسکیں گے۔
آرمی ایکٹ میں ترمیم
وزیردفاع خواجہ آصف نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل2024 پیش کیا آرمی ایکٹ میں ترمیم کابل 2024 قومی اسمبلی میں منظور کر لیا گیا،ایئرفورس ایکٹ میں ترمیم کا بل 2024بھی قومی اسمبلی میں منظور ہوگیا، نیوی ایکٹ میں ترمیم کا بل 2024بھی قومی اسمبلی میں منظور کر لیا گیا ہے۔
پاس ہونے والے نئے ترمیمی ایکٹ کے مطابق سروسزچیفس کی مدت ملازمت 3سے بڑھاکر5سال کردی گئی سروسزچیفس کوتوسیع کی مدت بھی3سےبڑھاکر5سال کردی گئی، سروسزچیفس کی ریٹائرمنٹ کیلئے64سال عمرکی حدبھی ختم کردی گئی،سروسزچیفس کی توسیع کےدوران رینک کی مدت یاعمرکی پابندی کااطلاق نہیں ہوگا۔
بل کے تحت پاک فوج میں جنرل کی ریٹائرمنٹ کے قواعد کا اطلاق آرمی چیف پر نہیں ہوگا، تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا ایکسٹینشن کی صورت آرمی چیف بطور جنرل کام کرتا رہے گا۔ بعدازاں ایوان نے پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2024 بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
قومی اسمبلی میں جھگڑا
قومی اسمبلی اجلاس میں ایک بار لڑائی شدت اختیار کرنے لگی ،پی ٹی آئی اراکین کی حکومتی ارکان سےہاتھا پائی ہوئی،سارجنٹ ایٹ آرمز پی ٹی آئی اراکین کے سامنے دیوار بن گئےعطا تارڑلیگی اراکین اورپی ٹی آئی کےارکان کےدرمیان نعرےبازی بھی کی گئی، اپوزیشن ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
قومی اسمبلی اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی اجلاس سے قبل ملاقاتیں:۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے پہلے وزیراعظم شہبازشریف سےارکان قومی اسمبلی مبارک زیب اوراورنگزیب کھچی کی الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں،دونوں ارکان نےحکومت کی پالیسیوں پرمکمل اعتمادکااظہارکیادونوں ارکان نےحکومت کی حمایت جاری رکھنےکےعزم کااظہارکیاوزیراقتصادی اموراحدچیمہ اوروزیراطلاعات عطاتارڑبھی ملاقات میں موجود تھے۔
اپوزیشن رہنماؤں کی پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نےپارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازی کایہ طریقہ کاردرست نہیں،مدت ملازمت میں اضافہ نہیں ہوناچاہیے حکومت نےکمیٹی میں کہاججز کی تعداد بڑھانا چاہتے ہیں،اس معاملے پر قومی اسمبلی میں بحث ہونی چاہیے، پارلیمان کے اندر آئین کی دھجیاں اڑائی گئیں ،ہم مذمت کرتے ہیںیہ لوگ ملک قیوم کورٹ بنانا چاہ رہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکومت نےسپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجراورآرمی ایکٹ میں ترمیم کی،اپوزیشن کو ٹائم دیےبغیر بل بلڈوز کیے گئے، یہ ترمیم حکومت اور فوج کیلئے اچھی نہیں، یہی قوانین شہباز شریف اور پی پی کیخلاف استعمال ہوں گے، اُس وقت پی پی اور ن لیگ کے پاس بھاگنے کاراستہ نہیں ہوگا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی بل رولز کے تحت منظور نہیں ہوا، بل نہ قائمہ کمیٹی میں گئے نہ بحث ہوئی ،سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد34 کر دی گئی ہے، بھارت میں اس وقت صرف 33ججز ہیں، یہ سپریم کورٹ میں اپنے ججز بٹھانا چاہ رہے ہیں، یہ ان کی بھول ہے، ریاست کے ایک ستون کو کمزور کرنا حکومت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، اس وقت ہائی ملک کی ہائی کورٹس کے 96 ججز ہیں ۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کو 3 سال توسیع دی گئی اُس میں جواز موجود تھا، جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے سپریم کورٹ نے قانون سازی کا کہا تھا، اب پہلی تقرری ہی 5 سال کی ہوگی، آئین کا آرٹیکل 243 کچھ اور کہتا ہے ،حکومت کی جانب سے کی جانے والی قانون سازی غلط ہے، ہمارے فیصلے کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی کرے گی۔