ڈاکٹر ذاکرنائیک کا کہنا ہے کہ پاکستان کا دورہ بہت کامیاب رہا میری امید سے 10 گنا زیادہ محبت ملی ہے، 30 سال میں کئی ممالک کے سیکڑوں دورے کیے،پاکستان میں بہت اچھا لگا سب نےدل کھول کر استقبال کیا ہے۔
راولپنڈی میں مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکرنائیک نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جو انتظامات کیے وہ الگ لیول کے تھے،1991 میں پہلی بارپاکستان آیا یہ پہلا آفیشل دورہ ہےکئی سال کی تمنا پوری ہوئی ہے،30 سال میں کئی ممالک کے سیکڑوں دورے کیے،پاکستان میں بہت اچھا لگا سب نےدل کھول کر استقبال کیا۔
پاکستان میں ہر فرقےاور مسلک کے لوگوں نےاستقبال کیا،پاکستانیوں کی محبت دیکھ کر دل خوش ہو گیا،مجھے پاکستان میں رہنے کی عادت ہی ہو گئی تھی،مجھے افسوس ہو رہا ہے کہ یہاں آج میرا آخری دن ہے،پاکستان میں امن محسوس ہو رہا تھا،سیکیورٹی انتظامات اورحکومتی تعاون پرشکرگزار ہوں،حکمرانوں کو حکمت سے بات کرنی چاہیے۔
میں نے پی آئی اے واقعہ کی بات کی جس پرپاکستانیوں کا دل دکھا،میں نے ایک شخص کی بات کی تھی حکمرانوں کی نہیں کی تھی،معذرت کرنے سے کوئی آدمی چھوٹا نہیں ہوتا،غلطی حکومت یا پاکستان کی نہیں تھی صرف ایک شخص کہ تھی۔ ٹیکنالوجی حرام نہیں اس کا غلط استعمال درست نہیں،
حکومت پاکستان اور چوہدری سالک حسین کا شکرگزار ہوں،وزیر اعلی پنجاب و صوبائی حکومت،سلمان خواجہ کا بھی شکر گزار ہوں،گورنر و سندھ حکومت نے بھی بہت خیال رکھا،جب بھارت سے ملائیشیا ہجرت کی تو پاکستان کے دورے کا فیصلہ کیااکتوبر 2020میں پاکستان انا تھا لیکن کرونا کہ وجہ سے نہیں آسکا۔
پاکستان میں پورا سال بھی بتا دوں تو پھر بھی تمام بلانے والوں کو نہیں مل سکتا انشاءاللہ امید ہے اور قران کا پیغام ہے کہ ہم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھیں گےہر مسلمان قران پر عمل کرنے لگے تو فرقے نہیں بنیں گےاگر مسلمان قران پر صحیح سمجھ جر پڑھے گا تو فرقے نہیں بنیں گےآج مسلمان کو فٹبال کی طرح لات مارتے ہیں۔
وقت کی قلت کے باعث پاکستان میں کروڑوں لوگوں سے نہیں مل سکا،مسلم امہ کے لئے 15نقاط ہیں جن میں فلسطین کا حل موجود ہےہم دیکھتے ہیں کئی جگہ مسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں،چاہے فلسطین ہو کشمیر یا چین ہو،ہم فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں،اگر ہم مسلمان ایک ہو جائیں گے تو کوئی ہمیں فٹبال کی طرح لات نہیں مارے گا۔
اللہ کا وعدہ ہے کہ ہمارا دین غالب ہو گا،اللہ تعالی ہمارا امتحان لے رہا ہے،جو فلسطین میں ہو رہا ہے،فلسطین واکے ایکسلینٹ مارکس سے پاس ہو جائیں گے ہم فیل ہو جائیں گے پیغام یہ ہے پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر قائم ہوا،جس پر ساری دنیا کی نظر ہےہمارا فرض ہے کہ ایک نمونہ بنائیں اور بتائیں کہ اسلام کے نام پر ملک بنا،قران اور حدیث پر عمل کریں اور نزدیک آئیں۔
حکمرانوں کو حکمت سے بات کرنی چاہیئے،حکمرانوں کو علماء کی بات ماننی چاہیئےہمارا مین ایجنڈہ قران،حدیث کے ساتھ اللہ اور اسکے رسول ہونے چاہیں، فلسطین کے معاملے پر بڑے اسلامی ممالک جواب نہیں دے رہے تو سیچوایشن دیکھنا ہو گی کہ وہ اگر یہ دیکھ رہے ہیں کہ جواب نہ دینے سے امت کا فائدہ ہے ۔
میرے رائے ہے کہ ان حکمرانوں کو علماء کے ساتھ بیٹھ کر مشورہ کرنا چاہیئےفلسطین کے معاملہ پر بیٹھ کر بات کریں تو ٹھیک ہے تناو نہیں ہونا چاہیئےپاکستان میں اسلامی اداروں کا دورہ کرنا انجوائے ایبل لمحہ تھاناپسندیدہ لمحہ یہ ہے کہ میرا پاکستان کا دورہ ختم ہو رہا ہےپاکستانی نوجوانوں میں جذبہ بہت زیادہ ہے،جب جذبہ زیادہ ہو تو فائدے کے ساتھ نقصان بھی ہو سکتا ہے۔
جو لوگ فساد چاہتے ہیں وہ اس جذبے جو غلط بھی استعمال کر سکتے ہیں،ہمارے کوشش ہونی چاہیئے کہ اس جذبے جو بہتر طور پر استعمال کریں،قران ہدایت کی کتاب ہے اگر اسکو سمجھ کر روزانہ پڑھیں تو اس جذبے جو چینلائز کرسکتے ہیں اگر اس جذبے جو بہتر استعمال کریں تو پاکستان امہ میں بہترین مقام حاصل کرسکتا ہے۔
سود صرف پاکستان نہیں دنیا میں عام ہے لیکن پاکستان میں عام نہیں ہونا چاہیئے یہ پاکستان ہےسود گناہ کبیرہ نہیں عظیم گناہ کبیرہ ہےسود حرام ہے اور معاشرہ میں نہیں ہونا چاہیئےمیرامشورہ ہے کہ اسلامک بینکنگ کو بڑھایا جائےملائیشیا میں اسلامک بینکنگ پاکستان سے کہیں زیادہ ہے،اپ جتنا اسلامی بینکنگ کو بڑھئیں گے سود کا نظام کم ہوتا جائے گا۔
ہمیشہ مسلمان کو کہتا ہوں کہ قرضہ نہ لواگر مجبوری بن گئی تو کسی اسلامی بینک سے قرض لیں،سود کے بینک اور میڈیا کنٹرولڈ ہے ان کو کنٹرول کرنا ضروری ہے،مجھے ڈر تھا کہ پاکستان کے دورہ پر تنقید ہو گی لیکن وہ میری سوچ سے بھی کم تھی لوگوں کو کاروبار کرنا اتا نہیں اور فتوے دیتے ہیں ۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کا اپنے پریس کانفرنس میں مزید کہنا تھا کہ اپ سوشل میڈیا استعمال کریں لیکن اسے قرآن کی تعلیم کے لئے استعمال کریں،ہم خود خراب ہیں،جب علماء تقریر کر رہے ہوں اس وقت ٹیکنالوجی کا استعمال کریں اللہ کے دین کو پیش کرنے کے کئے سب سے بہترین ٹیکنالوجی استعمال کرنا چاہیئے۔