منی پور میں حالات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں جو مودی سرکاری کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے
بی جے پی کے تیسری باردور اقتدار میں آنے کے بعد سے اقلیتوں کا جینا مزید مشکل ہو گیا جس کی مثال منی پور کے حالات ہیں،26 اکتوبر 2024ء منی پور کےکوتروک اور ترونگلاوبی کےعلاقوں میں حالیہ ہوائی فائرنگ اور بم دھماکے ہوئے جس سے دیہاتیوں میں فضائی حملوں کا خدشہ پیدا ہو گیا۔
پولیس نےکوکی قبائل پرالزام دہرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ کا سلسلہ کوکی قبائل کی جانب سے شروع ہوتا جبکہ علاقہ مکین نے پولیس کے جھوٹے الزام کو یکساں مسترد کر دیا۔
پولیس کی جوابی کاروائی سے علاقہ مکین خوف و ہراس کا شکارہوگئے اورکئی افراد علاقہ چھوڑنے پر بھی مجبور ہوئے۔
کوکی اور میتھی قبائل منی پور میں گزشتہ ایک برس سے خون کی ہولی کھیل رہے ہیں جس سے معصوم جانیں ضائع ہو رہی ہیں
3 مئی 2023 سے جاری فسادات کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب تک ان واقعات میں 237 سے زائد لوگ ہلاک، 60 ہزار سے زائد بے گھر جبکہ بڑی تعداد میں گھر، کاروباری مراکز اور عبادت گاہیں نذر آتش کردی گئیں
منی پور کے نو منتخب کانگریس رہنما بمول اکوئیجام نے حالیہ فسادات کا ذمہ دار مودی سرکار اور بی جے پی کے غنڈوں کو قرار دیدیا
کانگریس رہنما کا کہنا ہےکہ ریاست میں جاری تشدد کےذمہ دارمودی،وزیر داخلہ امیت شاہ اور انتہا پسندبھارتیہ جنتا پارٹی کی انسان دشمن پالیسیاں ہیں،منی پور میں فسادات 500 دن سے جاری ہیں جو مودی اور بی جے پی کی جانب سے سماجی پولرائزیشن کا نتیجہ ہے۔
مودی سرکارکی عدم توجہی کی وجہ سےمنی پور کےفسادات سے امن و امان اور عوام کا جان و مال غیرمحفوظ ہو چکا ہے،مودی سرکار نےاپنے سیاسی فائدے کے لیےنسلی کشیدگی کو ہوا دی جو ایک گھناؤنی سازش ہے
انتہا پسند مودی میتھی قبائل کی حمایت کرکےکوکی قبائل کی نسل کشی میں مصروف ہے جس سے فسادات مزید بھڑک رہے ہیں
مودی سرکارکی نااہلی کی وجہ سے اقلیتیں ایک دوسرے کےخلاف برسرپیکار ہیں،منی پور میں اب تک سینکڑوں لوگ لقمہ اجل جبکہ ہزاروں افراد بھی گھر ہو چکے ہیں مگر مودی سرکار خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔