اس وقت پوری دنیا کی نظر یں روس کے شہر کازان میں ہونے والی برکس کانفرنس میں لگی ہوئی ہیں، 22 سے 24 اکتوبر 2024 میں ہونے والے اجلاس میں برکس کا حجم تقریباً دوگنا ہو گیا ہے اور اس کا معاشی اور سیاسی اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے، ابھرتی ہوئی معیشتوں کا گروپ اب دنیا کی نصف آبادی اور عالمی مجموعی گھریلو پیداوار کے ایک چوتھائی سے زیادہ کی نمائندگی کر رہا ہے ،2023 میں توسیع کے بعد برکس کی پہلی سربراہی کانفرنس میں امریکی ڈالر اور سوئفٹ سسٹم پر انحصار کم کرنے کی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
یہاں ایک بڑا فیکٹس سامنے آیا ہے انڈیا اور چائنہ کے تعلقات زیادہ درست نہیں ہیں ،ایران اور سعودی علاقائی حریف ہیں، برکس کے دو نئے ممبران مصر اور ایتھوپیا کے درمیان بھی کشیدگی برقرار ہے36 ممالک کے ان ارکان کے درمیان گہرے اختلافات ہیں اور برکس اتحاد اپنے مقصد کی تکمیل کے لیے جدوجہد کر رہا ہےبرکس بڑی حد تک امریکی ڈالر پر عالمی انحصار کو کم کرنا چاہتا ہے سب سے اہم سوال یہ ہے کہ برکس ان فیکٹس کو کس حد تک کنٹرول کر کے ڈی ڈالرئیزیشن کر سکتا ہے ؟ اس سال روس میں اس کے سربراہی اجلاس کے ایجنڈے میں سوئفٹ بین الاقوامی ادائیگی کے نظام کے حریف کا آغاز کرنا تھا۔
دنیا میں ابھرتی ہوئی نئی معیشتوں کا برکس کلب بین الاقوامی مالیاتی فنڈکا مقابلہ کرنے یا امریکی ڈالر کو ڈی ڈالرائیزیشن کو چیلنج کرنا بہت دور ہو سکتا تھا لیکن کازان میں ہونے والے برکس اجلاس نے اپنے نئے گروپ ممبران کے ساتھ ہونے والی پہلی سمٹ میں بڑھتے ہوئے سیاسی، معاشی اور سفارتی وزن کے واضح آثار دکھائے ہیں۔ نئے ادائیگی کے طریقہ کار اور تجارتی میکانزم بنانے کے بارے میں بہترین ایجنڈا تھا جو مغربی تسلط والے مالیاتی ڈھانچے کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔
برکس کے سربراہی اجلاس نے سفارتی کامیابیوں کا ایک سلسلہ حاصل کیا ہے، نیٹو کے رکن ممالک ترکیہ نے برکس میں شمولیت اختیار کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے اجلاس کے موقع پر کہا کہ ان راہداریوں کو آپس میں جوڑنے میں بہت بڑا فائدہ ہےتو واقعی ہم برکس کا ممبر رکن بننے کے خواہشمند ہیں، پیوٹن نے کہا ہے کہ 30 سے زائد ممالک نے درخواست دی ہے 13 ممالک نے سرکاری طور پر شراکت داری کااعلان کیا ہے انڈیا اور چین نے اپنے تعلقات کو پروان چڑھانے کے لیے نئی کوششوں کے لیے سربراہی اجلاس کا انتخاب کیا تھا اور دونوں ممالک نے اپنی متنازعہ سرحد پر فوجی دستوں سے دستبرداری کا معاہدہ کیا ہے۔