نئے اضلاع کوٹ ادو کو قومی اسمبلی کی دو جبکہ صوبائی اسمبلی کی3 نشستیں ا ور تونسہ کوقومی اسمبلی کی 1 اور صوبائی اسمبلی کی دو نشستیں مل گئیں۔بہاولپور ڈویژن میں قومی و صوبائی نشستوں کی تعداد میں کمی یا اضافہ نہیں ہوا جبکہ حلقوں کے نمبرز تبدیل ہوئے ہیں ۔
نئی حلقہ بندیوں کے مطابق سیٹوں کے نمبر زمیں ردوبدل کی اہم وجہ آئین کی 25 ویں ترمیم کے مطابق فاٹا کی 7 ایجنسیوں کی 12 نشستوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جانا ہے،ترمیم کے وقت فاٹا کی آبادی کے لحاظ سے کل 6 نشستیں بنتی تھیں،اسی وجہ سے قومی اسمبلی کی نشستیں 272 سے کم کر کے 266 کر دی گئی ہیں۔
نئی حلقہ بندیوں کے بعد ڈیرہ غازی خان ڈویژن کی قومی اسمبلی کی نشستوں کے نمبرز تبدیل ہوئے تاہم 1 نشست کی کمی جبکہ صوبائی نشستوں کی تعداد میں کوئی کمی یا اضافہ نہیں ہوا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 27 ستمبر 2023 کو ابتدائی حلقہ بندیاں جاری کی ہیں جس میں ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں دو اضلاع کوٹ ادو اور تونسہ کا اضافہ کیا ہے، 2018 میں مظفر گڑھ کی 6 قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی 12 نشستیں تھیں اور لیہ کی 2 قومی اسمبلی اور 5 صوبائی اسمبلی کی نشستیں تھیں ۔ڈیرہ غازی خان کی 4 قومی اسمبلی کی نشستیں جبکہ 8 صوبائی اسمبلی کی نشستیں تھیں ۔اسی طرح راجن پور کی 3 قومی اسمبلی اور 5 صوبائی اسمبلی کی نشستیں تھیں مجموعی طور پر 2018 میں ڈیرہ غازی خان ڈویژن کی 15 قومی اسمبلی اور 30صوبائی اسمبلی کی نشستیں تھیں ۔
23 ستمبر 2023 کو نئی حلقہ بندیوں کی رپورٹ جاری ہوئی تو کوٹ ادو اور تونسہ کی قومی اسمبلی کی نشستوں کا اضافہ کرتے ہوئے مظفر گڑھ کی 3 قومی اسمبلی کی نشستیں کر دی گئیں اور صوبائی اسمبلی کی 8 نشستیں کر دی گئی ہیں۔کوٹ ادو پہلے ضلع مظفر گڑھ کی تحصیل تھی ،اور اب کوٹ ادو کو باقاعدہ ضلع کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ جس میں کوٹ ادو کی 2نئی قومی اسمبلی کی نشستیں اور 3 صوبائی اسمبلی کی نشستیں بنی ہیں۔ضلع لیہ کی 2 قومی اسمبلی کی نشستیں اور صوبائی اسمبلی کی 5 نشستیں برقرار ہیں، تونسہ پہلے ضلع ڈیرہ غازی خان کی تحصیل تھی جبکہ اب تونسہ کو ضلع کا درجہ دے دیا گیا ہے ۔ تونسہ کی 1نئی قومی اسمبلی کی نشست جبکہ صوبائی اسمبلی کی2 نشستیں دی گئی ہیں ۔ڈیرہ غازی خان کی 3 قومی اسمبلی کی نشستیں کر دی گئی ہیں اور 6 صوبائی اسمبلی کی نشستیں جبکہ راجن پور کی 3 قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں اور صوبائی اسمبلی کی 6 نشستیں ہیں۔ 2023 میں ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں مجموعی طور پر 14 قومی اسمبلی کی نشستیں اور صوبائی اسمبلی کی 30نشستیں برقرار ہیں۔ نئے بننے والے اضلاع کی وجہ سے ڈیرہ غازی خان ڈویژن کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد پر کوئی فرق نہیں پڑا۔
مزید برآں 2018 میں مظفر گڑھ کی قومی اسمبلی کی نشست 181 سے شروع ہو کر 186 پہ ختم ہوتی تھی اور مظفر گڑھ کی صوبائی اسمبلی 268 سے شروع ہو کر 279 پر ختم ہوتی تھی ۔ اب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 27 ستمبر 2023 کو نئی حلقہ بندیاں جاری کیں تو مظفر گڑھ کی قومی اسمبلی کی نشست 175 سے شروع ہو کر 178 پر ختم ہو رہی ہےاور صوبائی اسمبلی کی نشست 268 سے شروع ہوکر 275 پر ختم ہو رہی ہے،ایسے ہی 2018 میں لیہ کی قومی اسمبلی کی نشست187 اور188 تھی اورلیہ کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 280 سے شروع ہو کر 284 پر ختم ہو رہی تھیں ۔ حلقہ بندیوں کے مطابق کوٹ ادو کو نئی قومی اسمبلی این اے 179 اور 180 میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اور نئی بننے والی تین صوبائی اسمبلی کی نشستیں پی پی 276،پی پی 277 اور 278 ہیں جبکہ اسی طرح ضلع لیہ کی قومی اسمبلی کی نشستیں 181 اور182 ہیں اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں 279 سے شروع سے ہو کر 283 پر ختم ہو رہی ہیں۔2018 میں ڈیرہ غازی خان کی قومی اسمبلی کی نشستیں 189 سے شروع ہو کر 192 پر ختم ہو رہی تھیں یہاں سے اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں285 سے شروع ہو کر 292 پر ختم ہو رہی تھیں ۔
تاہم 2023 کی ابتدائی حلقہ بندیوں کے مطابق ضلع تونسہ کو نئی قومی اسمبلی کی نشست این اے 183 میں تبدیل کر دیا گیا ہے ۔اور دو نئی صوبائی اسمبلی پی پی 284 اور پی پی 285 اس میں شامل کی گئی ہیں ۔ اگر ڈیرہ غازی خان کی بات کی جائے تو قومی اسمبلی کی نشستیں 184 سے شروع ہو کر 186 پر ختم ہو رہی ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشستیں 286 سے شروع ہو کر 291 پر ختم ہو رہی ہیں۔
نئی حلقہ بندیوں کے بعد ضلع ملتان اور ضلع لودھراں کی ایک ایک صوبائی نشست ختم کر کے کن حلقوں میں شامل 2018 کی حلقہ بندیوں کے مطابق ملتان ڈویژن میں 16 قومی اسمبلی کی جبکہ 34 صوبائی اسمبلی کی نشستیں تھیں۔تاہم نئی حلقہ بندیوں کے بعد ملتان ڈویژن کی قومی اسمبلی کی 16 نشستیں برقرار جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشستیں 2 کی کمی کے بعد 32 ہو گئی ہیں۔
ملتان کی 6 قومی اسمبلی اور 13 صوبائی اسمبلی کی نشستیں تھیں لیکن 2023 کی حلقہ بندیوں کی مطابق قومی اسمبلی کی نشستوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی صرف حلقہ نمبرزتبدیل ہوئے، پہلےاین اے 154 سےاین اے 159 کے نمبر ز تھے ۔ملتان کی پی پی 222 کو ختم کر کے نئی حلقہ بندیوں کے بعد پی پی 223 اور پی پی 224 میں شامل کر دیا گیا ہے ۔اس نشست پی پی 222 پر 2018 میں آزاد امیدوار قاسم عباس خان کامیاب ہوئے تھے۔
اب یہی 6 قومی حلقےاین اے 148 سےاین اے 153 ہو گئے ہیں۔صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں کمی دیکھنے کو ملی، 2018 میں ملتان کی 13 صوبائی نشستیں تھیں جبکہ 2023 کی حلقہ بندیوں کی مطابق ایک نشست کم ہوکر 12 ہوگئی ہیں۔ پہلے ان نشستوں کے نمبرزپی پی 211 سےپی پی 223تھے جبکہ اب ان 12 نشستوں کے نمبرز( پی پی 213) سے( پی پی 224) ہو گئے۔ شجاع آباد تحصیل این اے 152میں اور جلالپور پیر والا تحصیل این اے 153 میں شامل ہے ۔ضلع خانیوال میں 2018 کے عام انتخابات میں 4 قومی اور 8 صوبائی اسمبلی کی نشستیں تھیں۔تاہم 2023 کی حلقہ بندیوں کی مطابق حلقوں کی نشستوں کی تعداد میں کمی یا اضافہ نہیں ہوا۔
ماسوائے حلقوں کے نمبرز میں تبدیلی کے۔پہلے قومی اسمبلی کے حلقوں کے نمبرزاین اے 150سےاین اے 153 تھے ۔ 2023 کی حلقہ بندیوں کی مطابق ان حلقوں کے نمبرزاین اے 144سے این اے 147 کر دئے گئے ہیں۔ صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے نمبر پہلےپی پی 203سےپی پی 210تھے اور اب ان حلقوں کے نمبر پی پی 205 سے پی پی 212ہیں۔تحصیل کبیروالا این اے 144میں، خانیوال سٹی این اے 145 میں اور میاں چنوں تحصیل این اے 146میں شامل کر دی گئی ہیں ۔
2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں ضلع لودھراں میں قومی اسمبلی کی2 جبکہ صوبائی اسمبلی کی 5 نشستیں تھیں ۔ 2023 کی حلقہ بندیوں کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستیں 2 ہی ہیں لیکن صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں ایک نشست کی کمی دیکھنے میں آئی۔ جس کے بعد اب لودھراں کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 4 ہو گئی ہیں ۔تاہم یہ واضح طور پر دیکھا جا سکتا کہ حلقہ پی پی 224 کو ختم کرکے اس کے علاقے پی پی 225 اور پی پی 228 میں شامل کر دیئے گئے ہیں۔ 2018 کے عام انتخابات میں ختم کرنےوالی نشست پر پی پی 224 سے تحریک انصاف کے زاورحسین وڑائچ کامیاب ہوئے تھے۔
2018 کی حلقہ بندیوں کی مطابق قومی اسمبلی کی نشستوں کے نمبراین اے 160اور این اے 161 تھے۔2023 کی حلقہ بندیوں کی مطابق ان حلقوں کے نمبراین اے 154 اور این اے 155 ہیں، جبکہ 2018 کی حلقہ بندیوں کی مطابق صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے نمبرزپی پی 224سے پی پی 228 تھے۔ تا ہم نئی حلقہ بندیوں کی مطابق ان حلقوں کے نمبرزپی پی 225سے پی پی 228 ہیں۔ تحصیل کہروڑ پکا اور تحصیل دنیا پور این اے 154اور لودھراں سٹی این اے 155میں شامل ہیں ۔
ضلع وہاڑی میں 2018کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی4 نشستیں اور صوبائی اسمبلی کی 8 نشستیں تھیں۔2023 کی حلقہ بندیوں کی مطابق ضلع وہاڑی کی قومی و صوبائی نشستوں کی تعداد میں کوئی کمی یا اضافہ نہیں ہوا۔نئی حلقہ بندیوں کی مطابق ان حلقوں کے نمبراین اے156سے این اے 159ہیں۔ 2018 عام انتخابات میں اس ضلع کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے نمبرزپی پی 229 سے پی پی 236تھے ۔تحصیل بورے والااین اے 156میں،وہاڑی سٹی این اے157میں اور تحصیل میلسی این اے 159میں شامل ہیں۔
کون سا حلقہ بڑا کون سا چھوٹا
نئی حلقہ بندیوں کی بات کی جائے تو ضلع راجن پور کی قومی اسمبلی کی نشستیں 187 سے شروع ہوکر 189 پہ ختم ہو رہی ہیں اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں 292 سے شروع ہو کر 297 پر ختم ہو رہی ہیں۔ راجن پور میں 2018 کی قومی اسمبلی کی نشستیں 193 سے شروع ہو کر 195 پہ ختم ہو رہی تھیں اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں 293 سے شروع ہو کر 297 پر ختم ہو رہی تھیں ۔ نئی حلقہ بندیوں کے مطابق پنجاب میں قومی اسمبلی کا ایک حلقہ 9 لاکھ 95 ہزار 595 نفوس ہے ،جبکہ صوبائی اسمبلی کا ایک حلقہ4 لاکھ 29ہزار 9 29 افراد پر مشتمل ہے ۔آبادی کے لحاظ سے ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں قومی اسمبلی کا سب سے بڑا حلقہ این اے 181 لیہ جس کی آبادی 10لاکھ 56ہزار 175 نفوس ہے اور سب سے چھوٹا حلقہ این اے 180 کوٹ ادو 7 لاکھ 13ہزار 922کی آبادی پر مشتمل ہے۔
ضلع کوٹ ادو کی قومی اسمبلی کاحلقہ این اے 179 ،7 لاکھ 72 ہزار 836 نفوس پر مشتمل ہےاور کوٹ ادو کی قومی اسمبلی کا حلقہ این اے180کوٹ ادو 7 لاکھ 13 ہزار 922نفوس پر مشتمل ہے۔ضلع لیہ کی قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 181لیہ 10 لاکھ 56 ہزار 175نفوس پر مشتمل ہے اور لیہ کی قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 182لیہ 10 لاکھ 46 ہزار 211نفوس پر مشتمل ہے۔ ضلع تونسہ کی قومی اسمبلی کا حلقہ این اے183تونسہ 9لاکھ 53 ہزار 311نفوس پر مشتمل ہے۔ ضلع ڈیرہ غازی خان میں قومی اسمبلی کا سب سے بڑا حلقہ این اے184 جس کی آبادی 8 لاکھ 24ہزار 356ہزار نفوس پر مشتمل ہے اور سب سے چھوٹا حلقہ این اے186مظفر گڑھ 7 لاکھ 80ہزار 898نفوس پر مشتمل ہے۔
ضلع راجن پور قومی اسمبلی کا سب سے بڑا حلقہ این اے189راجن پور 7 لاکھ 99ہزار 415نفوس پر مشتمل ہے اور سب سے چھوٹا حلقہ این اے189راجن پور 7 لاکھ ا88 ہزار 313نفوس پر مشتمل ہے۔ ملتان ڈویژن میں قومی اسمبلی کا سب سے بڑا حلقہ این اے 155لودھراں ہے جس کی آبادی9 لاکھ 88 ہزار 083 ہے اور سب سے کم آبادی والا حلقہ جبکہ این اے 157 وہاڑی جس کی آبادی 8 لاکھ 14 ہزار 217 ہے۔
صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں آبادی کے لحاظ سے پی پی227 لودھراں سب سے بڑا حلقہ جس کی آبادی4 لاکھ 96 ہزار 466 ہے جبکہ پی پی 210خانیوال سب سے کم آبادی والا حلقہ ہے جس کی آبادی3 لاکھ 84 ہزار 822 ہے۔