حال ہی میں ہندوانتہا پسندوں کی جانب سےبھارتی ریاست اترپردیش میں مسلمانوں کے خلاف ایک نئی سازش کی گئی۔
13 اکتوبرکودرگاپوجاکےدوران ایک ہندوکی ہلاکت کابہانہ بناکرہندوانتہاپسندوں کی مسلم دشمنی بے نقاب ہوئی،اس پرتشدد واقع کےبعدبہرائچ کےمختلف علاقوں میں مسلمانوں کی دکانیں لوٹنے اورجلانےکا سلسلہ نہ تھم سکا۔
جھوٹے اورمن گھڑت پروپیگنڈے کےتحت مسلمانوں کونشانہ بنایاجارہا ہے،بھارتی تجزیہ کارکا کہنا ہے کہ بدلےکی آگ میں انتہا پسند ہندو مسلمانوں کے خلاف کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔
آل انڈیامسلم مجلس مشاورت میں بہرائچ میں جاری مسلمانوں کےخلاف پرتشددواقعات پرشدید تشویش کا اظہارکیا،آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کہ صدرفیروز احمد نےکہا کہ فرقہ وارانہ نفرت اور تشدد کی سیاست سےبھارت کے مسلمانوں کوشدید خطرات لاحق ہیں۔
فیروزاحمد یوگی ادتیہ ناتھ بہرائچ میں تشدد کےبراہ راست ذمہ دار ہیں،بی جےپی حکومت فساد میں ملوث ہندو انتہا پسندوں کی بےجاحمایت کر رہی ہے،ہندو انتہا پسند جتھے نے گزشتہ روز ایک مسلم شخص کا شوروم بھی جلا ڈالا۔
فسادات کےموقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئےبی جےپی ایم ایل اےشلبھ منی ترپاٹھی نےواقعے کی کوریج کرنے والےمسلم صحافیوں پر جھوٹے الزامات لگانا شروع کر دیئے،انتہا پسند اورمشتعل ہندو فسادی جتھے نے مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کی توڑ پھوڑ بھی کی۔
ان کشیدہ حالات پراتر پردیش انتظامیہ اور پولیس مکمل طور پر خاموش ہے جبکہ علاقے کے مسلمانوں کو ڈرایا اور دھمکایا جا رہا ہے۔
بھارت میں مسلمانوں کے خلاف غیر منصفانہ پالیسیاں اور ناروا سلوک مودی کی فسظائیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔