انتشاری جماعت پی ٹی آئی کی سیاست کا محور تقسیم ، نفرت اور شدت پسندی ہے۔ انہی تین چیزوں کے گرد انتشاری ذہن کا مالک بانی پی ٹی آئی کا نظریہ گھومتا ہے اور ایسی ہی سیاست کے ذریعے ملک کے عوام کو تقسیم کر دیا ہے۔ عوام کے درمیان نفرت کا بیج بویا اور پھر 9 مئی کو شدت پسندی کا مظاہرہ کرکے ملک کو مزید تقسیم کرنے کی کوشش کی مگرکسی نے صحیح کہا ہے کہ جوگڑھا آپ دوسروں کیلئے کھودتے ہیں اس میں خود ہی گرتے ہیں، اسی تقسیم، نفرت اور شدت پسندی کی سیاست کا شکار آج پی ٹی آئی خود ہو چکی ہے۔
پی ٹی آئی میں تقسیم، انتشار اور خلفشار کا عمل اب شواہد کے ساتھ سامنے آرہا ہے۔ یہ شواہد کسی مخالف کی جانب سے نہیں بلکہ ان کے اپنے رہنماؤں خاص طور پر شیر افضل مروت اور مراد سعید کی جانب سے الزامات کی صورت میں پیش کئے جا رہے ہیں ۔
اس حوالے سے شیر افضل مروت کی جوایکس پر پوسٹ سامنے آئی ہے اس میں ایک جانب اس نے جماعت کے دیگر رہنماؤں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے تو دوسری جانب سوشل میڈیا ٹیم کی کارکردگی پربھی سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ اس نےکہا ہے کہ بدقسمتی سے، پاکستانی ایکس صارفین کی ایک بڑی تعداد بیمار ذہنیت کی حامل ہے، ان لوگوں نے ہماری پارٹی کی شناخت کو خراب کرنے میں بہت حصہ ڈالا ہے اور پی ٹی آئی بانی دونوں نے سوشل میڈیا پر ان کے غلط کاموں کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔
شیر افضل مروت کا مزید کہنا تھا کہ اب بھی بہت سے لوگ مہدی اور راجہ جیسے غداروں کی پیروی کرتے ۔ یہ دونوں پی ٹی آئی کوبدنام کرتےہیں مگراس کے باوجود لوگ ان کی بکواس سنتے ہیں۔ میں ان کی جانب سے ایسے کسی سپیس پروگرام میں گفتگو کرنے کیلئے تیار نہیں ہوں اور نہ ہی کسی سے کوئی ڈکٹیشن لیتا ہوں۔
اسی طرح پی ٹی آئی کے روپوش رہنما مراد سعید کی جانب سے ایکس پرجوپوسٹ کی گئی ہے اس میں بھی واضح طورپرنظرآتا ہے کہ وہ جماعت کی قیادت سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور جماعت کے تشخص کواجاگرکرنے کے حوالے سے متنفر ہے۔
مراد سعید کی ایکس پوسٹ سے یہ بات سے ثابت ہوتی ہے کہ 9 مئی کے واقعہ میں پی ٹی آئی براہ راست ملوث ہے ۔ مراد سعید نے واضح طور پرکہا ہے کہ اگر 9 مئی کو ڈٹ جاتے تو یہ سب نہ ہوتا۔ اس کا مطلب واضح ہے کہ یہ دلخراش واقعہ اسی جماعت نے ہی کرایا تھا جس کے بانی پی ٹی آئی شواہد طلب کرتاہے اور سی سی ٹی وی فوٹیجز مانگتا ہے۔
شیر افضل مروت اور مراد سعید کے ایکس پر کی گئی پوسٹیں ہی نہیں بلکہ اس سے قبل بھی پارٹی میں تقسیم اور خلفشار کے کئی شواہد موجود ہیں۔ اسی تقسیم اور انتشار کی وجہ سے پی ٹی آئی پنجاب کا تقریباً مکمل صفایا ہوچکا ہے۔
ابھی کچھ دن پہلے حماد اظہر نے بھی ایک اجلاس کے دوران علی امین گنڈا پور کے کردار پر شکوک کا اظہار کیا تھا اور دنوں کے درمیان تلخ کلامی اور سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔ اسی طرح سب جانتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کے خاندان کے اندر بشریٰ بی بی اور علیمہ خان کے درمیان پارٹی پر قبضے کیلئے ایک جنگ جاری ہے۔
شیر افضل مروت کی زین قریشی کے حوالے سے ایکس پوسٹ بھی معنی خیز ہے کہ ان کے بارے میں محتاط بیان دینا ہوگا اس حوالے سے پارٹی ذرائع کاکہنا ہے کہ زین قریشی کیونکہ ملتان کے ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتا ہے گدی نشین خاندان ہے ان کا اس لئے پارٹی اس کے بارے تو محتاط ہونے کی بات کرتی ہے لیکن چھوٹے ورکرز کیخلاف کارروائی کرتی ہے بیان بازی کرتی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شیخ وقاص اکرم کی جانب سے بھی ایک ایکس پوسٹ کی گئی ہے جس سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ پارٹی میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے، شیخ وقاص اکرم کی پوسٹ کے مطابق ان تمام سینیٹ اور قومی اسمبلی ارکان کو شوکاز نوٹس جاری کئے جائیں گے جو ووٹنگ کے عمل کے دوران پارٹی کی ہدایت کے مطابق عمل نہیں کرسکے۔
دوسری طرف پی ٹی آئی کے مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھی مراسلہ جاری کیا گیا جس میں آئینی ترمیم پر پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں رائے شماری کے دوران پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والے اراکین کے خلاف فوری طور پر سخت کارروائی لانے کی منظوری دی گئی ۔
پی ٹی آئی کے مبارک زیب کی جانب سے بھی ایکس پر جو پوسٹ کی ہے اس نے مکمل طور پر ثبوت فراہم کیاہے کہ پی ٹی آئی اب گروپوں میں تقسیم ہے، اس نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ایسی تاریخی شکست سے دوچار کیا ہے کہ آئندہ کوئی بھی پارٹی کسی بھی عام ورکرز کے ساتھ زیادتی نہیں کریگی۔
مذکورہ بالا حقائق کی روشنی میں سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کسی طور پر بھی بانی پی ٹی آئی کو جیل سے باہر لانے میں سنجیدہ نہیں ہے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی باہرآجاتا ہے تو ان کی کوئی اوقات نہیں رہے گی ۔
سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ اگر بانی پی ٹی آئی باہر ہو گا تو بیرسٹر گوہر خان جو کسی بار کا انتخاب نہیں جیت سکتا، کوئی عہدہ نہیں لے سکتا کیا اسے کوئی اپوزیشن لیڈر بنائے گا۔۔؟ لہٰذا ان سب کا منصوبہ یہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو اندر رکھ کر اپنی سیاست چمکائی جائے۔یہی لوگ آپس میں پارٹی عہدے کی لڑائی میں پی ٹی آئی کو توڑنے میں مصروف ِ عمل ہیں ۔