وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 26 ویں آئینی ترمیمی بل سینٹ میں پیش کردیا۔
چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کی صدارت ایوان بالا کا اجلاس جاری ہے جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیمی بل سینٹ میں پیش کردیا گیا ہے۔
26 ویں آئینی ترمیمی بل ضمنی ایجنڈے کے طور پر سینیٹ میں لایا گیا۔
اجلاس تاخیر سے شروع ہونے کے بعد سینیٹر اسحاق ڈار نے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک پیش کی جسے اکثریتی رائے سے منظور کر لیا گیا۔
بعدازاں، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 26 ویں آئینی ترمیمی بل پیش کیا۔
وزیر قانون کا اظہار خیال
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے سیینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیمی بل پر اپوزیشن سمیت تمام جماعتوں سے مشاورت کی گئی اور سینیٹ میں ضمنی ایجنڈا تمام ارکان کے سامنے رکھ دیا گیا ہے۔
19 ویں ترمیم عجلت میں کی گئی،19 ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے ججز تقرری عمل کا توازن عدلیہ کے حق میں چلا گیا تھا، نئی ترامیم کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت تین سال ہوگی ، کوشش کی گئی ہےاعلیٰ عدالتوں میں ججز کے تقرر کا عمل شفاف بنایا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس کے تقرر کے لیے 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی بنے گی، چیف جسٹس کا تقرر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر کیا جائے گا، پارلیمانی کمیٹی سپریم کورٹ کے 3 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس کا تقرر کرے گی، پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر چیف جسٹس کا نام وزیراعظم اور صدرمملکت کو بھجوائیں گے۔
وزیر قانون نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی میں 8 ارکان قومی اسمبلی اور چار سینیٹرز ہوں گے ، پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی نمائندگی ہوگی ، سپریم کورٹ کے ججز کا تقرر جوڈیشل کمیشن کرے گا، وفاقی وزیرقانون اور اٹارنی جنرل بھی کمیشن کے رکن ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پارلیمانی کمیٹی میں ہم نے کئی فیصلوں کو آٹھ صفر سے کیا، صرف ایک جج نے پارلیمانی کمیٹی کے متفقہ فیصلے کو اٹھا کر پھینک دیا اس سلسلے کو بند کرنا ہے، آئینی بینچز کا تقرر جوڈیشل کمیشن کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس قاضی فائر عیسی سے تین ملاقاتیں ہوئیں ، انہوں نے کہا کہ ایکسٹینشن میں دلچسپی نہیں رکھتے، وہ مدت مکمل کر کے چلے جائیں گے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ بند دروازوں کے پیچھے جو معاملات ہوتے ہیں ہم انہیں نہیں مانتے، بر وقت انصاف نہیں ملتا ، مقدمات پر سالہا سال لگ جاتے ہیں، ججز تقرری میں شفافیت کے لیے سب ایک کمیشن میں بیٹھ کر فیصلہ کریں گے، جوڈیشل کمیشن کے پاس ججز کی کارکردگی جانچنے کا بھی اختیار ہوگا، جو ججز کام نہیں کرتے اور جن کی کارکردگی درست نہیں کمیشن کو رپورٹ کریں گے۔
جے یو آئی ف کی 5 مزید ترامیم کو بھی تسلیم کرنے کا اعلان
حکومت نے آئینی ترمیمی بل کے متفقہ مسودہ میں جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) کی پانچ مزید ترامیم کو بھی تسلیم کرنے کا اعلان کیا اور وزیر قانون نے کہا کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے پانچ ترامیم آج جمع کرائی ہیں، ان پانچوں ترامیم پر بھی ہمارا اتفاق رائے ہے ۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ وفاقی شرعی عدالت اور اسلامی نظریاتی کونسل کے حوالے سے ترامیم ہیں ، 26 ویں آئینی ترمیمی بل کو آج منظور کیا جائے ، آئین میں ترمیم کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو حاصل ہے۔