امریکی میڈیاکے مطابق پریانکا چوپڑاکی خوبصورتی اور انداز امریکہ کی پُرکشش سیاہ فام اداکاراؤں سے کسی طورکم نہیں۔
ایک ٹی وی سیریز کے ذریعے ہالی ووڈ میں قدم رکھنے والی پریانکا چوپڑا2000 میں مس ورلڈ منتخب ہوئیں اور بعد ازاں پریانکا نے کالج کی تعلیم چھوڑ کر 2003 میں پہلی مرتبہ فلم ’’دی ہیرو‘‘میں معاون اداکارہ کا کردارادا کیا۔ فلم ’’انداز‘‘میں بھی پریانکا نے دوبارہ معاون کردار ہی نبھایا مگر اس مرتبہ ان کی اداکاری سے بالی ووڈ کے بڑے پروڈیوسر اور ڈائریکٹرمتاثر ہوئے بغیرنہ رہ سکے۔ اس کے بعد ’’مجھ سے شادی کروگے، اعتراض، فیشن، برفی، سات خون معاف، ڈان، ڈان2، کرِش، کرِش3،غنڈے، میری کوم اورباجی راؤ مستانی‘‘جیسی فلمیں پریانکا کی کامیاب فلموں کی ایک لمبی فہرست میں شامل ہیں۔
لیڈنگ لیڈی
پریانکا کو باکس آفس کی’’لیڈنگ لیڈی‘‘کہا جاتا ہے اور ان کا شمار بالی ووڈ کی بھاری معاوضہ لینے والی اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔ 2010 میں یونیسیف کی طرف سے بچوں کے حقوق سے متعلق انہیں خیر سگالی سفیر بنایا گیا جبکہ 2016 میں انہیں انڈیا کے چوتھے بڑے اعزاز پدما شری سمیت دیگر کئی بڑے فلمی اعزازات سے بھی نوازاگیا۔
پریانکا آئی کہاں سے؟
بھارت کے شہر جمشید پور میں 18 جولائی 1982 میں آرمی سے وابستہ ڈاکٹر والدین کے ہاں پیدا ہونے والی سانولی سی پریانکا آج بالی ووڈ اور ہالی ووڈ کا نمایاں چہرہ ہیں۔ پہلی اولاد ہونے کی وجہ سے والد کی بڑی لاڈلی تھیں، پریانکا کا اکلوتا بھائی سدھارتھ چوپڑاان سے 7 برس چھوٹا ہے۔ والدین کی نوکری کی وجہ سے پریانکا کا بچپن انڈیا کے کئی شہروں میں گھومتے پھرتے گزرا جو اِن کے لئے کسی بڑی مہم جوئی سے کم نہ تھا، پھر13 برس کی عمر میں پڑھائی کے لئے اپنی خالہ کے ہاں امریکہ چلی گئیں مگر جلد ہی نسلی تعصب کا شکار ہوکرپڑھائی ادھوری چھوڑ کر انڈیا واپس چلی آئیں اوراپنا تعلیمی سلسلہ آگے بڑھایا اور اس دوران ہی گلیمر کی دنیا سے بھی جُڑ گئیں۔ چند برس قبل ان کے والد کا انتقال ان کی زندگی میں ایک بہت بڑا خلا چھوڑ گیا۔ چنانچہ پریانکا نے اپنے والد کی یاد میں اپنے ہاتھ پر ٹیٹوبنوا رکھا ہے۔ دراصل پریانیکا کے والد نے ایک موقعہ پر ان کے لئے لکھا تھا ’’ڈیڈیز لٹل گرل‘‘ جوان کی موت کے بعد ٹیٹوکی صورت میں پریانکا کے ہاتھ پرموجود ہے۔
دلچسپ حقائق
پریانکا اب تک 60 سے زائد فلموں میں جلوہ گر ہوچکی ہیں۔ پریانکا17 برس کی عمر میں مِس ورلڈ بننے کے بعد 2003 میں پہلی فلم میں جلوہ گر ہوئیں۔ یوں پریانکا اپنے23 سالہ کیریئرمیں اوسطاً ایک سال میں 3 فلمیں کرتی رہی ہیں۔ ایک امریکی انٹرویو میں پریانکا سے سوال کیا گیا کہ کیا اب کوئی تھکن محسوس کرتی ہیں تو پریانکا نےکہا کہ اگر میں کہوں کہ 20 سالوں میں مجھے ایسا محسوس ہوا تو غلط نہیں ہوگا۔ کام کرنے کے حوالے سے یہ ایک طویل عرصہ ہے۔اکثر ایسا بھی ہوا کہ میں نے ایک سال میں 5، 5 فلموں کی شوٹنگ بھی کی۔
امریکہ میں بڑھتی ہوئی مقبولیت
ایک امریکی ٹی وی چینل کے لئے’’کوانٹیکو‘‘کے نام سے 2015 میں شروع ہونے والی ٹی وی سیریز نے پریانکا کی شہرت کو لامحدود کر دیا ہے۔ اب امریکہ کی کئی بڑی اور اہم عمارتوں پر ان کے پوسٹر نظر آتے ہیں۔ امریکہ میں ان کی بڑھتی ہوئی شہرت کو دیکھتے ہوئے ہالی ووڈ فلم ’’بے واچ‘‘میں منفی کردار کی پیشکش بھی کی گئی جسے پریانکا نے فوراً قبول کر لیا آخران کا ارادہ بھی تویہی تھا کہ امریکی ٹی وی کے ذریعے ہالی ووڈ میں قدم رکھا جائے۔ بہرحال پریانکا اپنی منزل کی طرف بڑی کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے ’’میں نے دیگر بالی ووڈ اداکاراؤں کے لئے ہالی ووڈ کے دروازے کھول دئیے ہیں۔‘‘یہ تو سبھی جانتے ہیں کہ پریانکا کا یہ اشارہ اپنی بیسٹ فرینڈ دیپیکا پڈو کون کی طرف تھا جنہوں نے ہالی ووڈ میں وِن ڈیزل کے مدِ مقابل ایکس ایکس ایکس: ایکسینڈر کیج اِن 2017 میں اہم کردار نبھایا۔
فلم کی کامیابی کے باوجود دیپیکا کا ہالی ووڈ میں سفر آگے نہ بڑھ سکا جس کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن اس کے باوجود پریانکا نے ہر مشکل کو پار کرتے ہوئے ہالی ووڈ میں اپنی خاص اور متاثر کُن جگہ بنالی ہے۔ ان کی سرگرمیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے بہت ہی کم وقت میں امریکی میڈیا میں بھی خاصی مقبولیت حاصل کر لی ہے۔
مسلمانوں کی حمایت
پریانکا نے ٹائم 100کے ایوارڈ شو میں امریکی صدارتی امیدوارڈونلڈ ٹرمپ پربھی کڑی تنقید کی، وہ کہتی ہیں کہ مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے کر امریکہ میں مسلمانوں پر پابندی عائد کرنا انتہائی فرسودہ اور دقیانوسی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ چنانچہ ہر شخص کو اس کی قابلیت اور صلاحیتوں کے مطابق عزت دینی چاہیے۔‘‘ ایسے میں نہ صرف امریکی میڈیا بلکہ بھارتی میڈیا کے لئے بھی پریانکا کی بیباکی کو نظرانداز کرنا ممکن نہ رہا۔ ویسے بھی امریکہ جیسے ملک میں کسی غیر ملکی اداکارہ کا اس کی خارجہ پالیسی پر تبصرہ کرنا کوئی معمولی بات بھی نہیں تھی۔
چنانچہ جب پریانکا آسکر ایوارڈ جیسی اہم تقریبات میں شریک ہوتی ہیں تو امریکی میڈیا نے ہالی ووڈ کی دیگر اداکاراؤں کی طرح پریانکا کے لباس اور انداز کو خوب سراہا۔ امریکہ میں پریانیکا کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پریانکا اپنے بےباک پہناوؤں اور انداز کی وجہ سے دیگر امریکی اداکارؤں سے زیادہ مختلف نہیں لگتیں۔
پریانکا کی خوبیاں ہی خوبیاں
پریانکا نے ’’کوانٹیکو‘‘سیزن ٹواور’’بے واچ‘‘کی شوٹنگ کے دوران کہا کہ’’میں سیزن ون کی شوٹنگ کے دوران ہندی فلم باجی راؤ مستانی کی شوٹنگ کے لئے انڈیا بھی آتی جاتی تھی یقیناً دو برِاعظموں میں اپنے کیریئرمیں کامیابی سے آگے بڑھنا آسان کام نہیں۔‘‘ خیر یہی پریانیکا کی سب سے بڑی خوبی بھی ہے کہ وہ بیک وقت ایک سے زائد سرگرمیوں میں مصروف رہ سکتی ہیں۔ پریانکا کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے نیویارک میں منعقدہ گلوبل سٹیزن ایوارڈ 2016 کی میزبانی بھی کی۔
’’میں اپنی سالگرہ خود نہیں مناتی‘‘
’’بے واچ‘‘کی شوٹنگ کے دوران جب پریانیکا نیویارک میں تھیں، ان کی سالگرہ منانے کے لئے اچانک ان کی فیملی فلم کے سیٹ پر پہنچ گئی۔ پریانکا نے کہا ’’مجھے
اس بات پر بالکل حیرت نہیں ہوئی کیونکہ میں کبھی بھی اپنی سالگرہ خود نہیں مناتی بلکہ میرے قریبی لوگ ہر سال ایسے ہی میری سالگرہ کا اہتمام کرتے ہیں، گذشتہ برس میری ماں نے سالگرہ کی تقریب منعقد کی تھی اور اس مرتبہ میری فلم کے ساتھیوں نے میری سالگرہ کا اہتمام کیا۔
امریکی لب و لہجہ
’’کوانٹیکو‘‘کی کامیابی کے بعد انڈیا سمیت دنیا بھرمیں پریانیکا کے انگریزی لب و لہجے کو بناوٹی قراردے کر تنقید کی جا رہی ہے جس کا جواب پریانکا یوں دیتی ہیں کہ یہ ان کا اپنا انداز ہے کیونکہ وہ 13برس کی عمرسے امریکی سکولوں میں ہی پڑھتی رہی ہیں لیکن جب انہیں نسلی تعصب کاسامنا کرنا پڑا تو واپس انڈیا چلی گئیں۔ چنانچہ وہ پہلے سے امریکی لب و لہجے سے واقف تھیں اس لئے انہیں سیریزکے دوران امریکی لب و لہجہ اپنانے میں کوئی دقت نہیں ہوئی۔
دوستی۔۔۔ دشمنی میں بدل گئی
ہالی ووڈ میں پریانیکااور دیپیکا پڈوکون گہری سہیلیاں تھیں مگرجونہی دیپیکا نے بھی ہالی ووڈ میں قدم رکھا تو ایک دوسرے سے مقابلے کی وجہ سے دوستی نے دشمنی کا روپ دھار لیا۔ جب سے دیپیکا کی فلم کاپہلا ٹریلرریلیز ہوا ہے، دونوں ہی ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہیں۔ ان کے مابین پیدا ہونے والے فاصلوں کا اندازہ تب ہوا جب آئیفاایوارڈ میں دونوں سہیلیاں ایک دوسرے سے اجنبیوں کی طرح پیش آئیں۔ اس سے پہلے 2013میں دیپیکا نے ’’کافی وِد کرن‘‘ شو میں بتایا تھا کہ’’بالی ووڈ میں پریانکا میری سب سے پہلی دوست بنیں اور یہ میرے لئے ہمیشہ سے بہت خاص رہی ہیں‘‘ تو پھر اب اس خاص دوستی کوکیا ہوگیا؟ یہی سوال بھارتی میڈیا نے بھی پریانکا سے پوچھا تو انہوں نے اپنی اور دیپیکا کی دوستی کو میڈیا کا پراپیگینڈا قرار دے دیا اور کہا ’’آپ لوگ ہی کہتے تھے کہ میں اوردیپیکا فرینڈزہیں، اب آپ لوگ ہی کہہ رہے ہیں کہ ہم فرینڈز نہیں رہے، مجھے تو اس بارے میں کچھ معلوم نہیں سوائے اس کے کہ ہمارا رشتہ اب بھی ویسا ہی ہے جیسا پہلے تھا۔‘‘ یعنی پریانکا اوردیپیکا نہ پہلے
دوست تھیں، نہ اب دشمن ہیں۔ بالی ووڈ کی 2 بڑی ایکٹرسز کے آپس میں جھگڑے کی وجہ ہی یہ ہے کہ پریانکا ہالی ووڈ چلی گئیں اور کامیاب بھی ہوگئیں اس سے پہلے پریانکا کا بالی ووڈ کیریئر ختم ہو چکا تھا جبکہ دپیکا شہرت کے آسمان پر تھیں لیکن جونہی پریانکا ہالی ووڈ میں کام کرنے لگیں بالی ووڈ میڈیا کی بھی سرخیوں میں آگئیں لیکن دیپیکا کو امریکہ میں وہ مقبولیت اور پذیرائی نہیں مل سکی جو انہیں انڈیا میں آج بھی حاصل ہے۔ بس اسی پیشہ ورانہ مخالفت نے دو بالی ووڈ سہیلیوں کو جدا کر دیا۔ ہاں البتہ رنویر سنگھ کی آج بھی پریانکا سے ویسی ہی دوستی ہے جیسی پہلے تھی جس پر لگتا یہی ہے کہ دیپیکا کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔
’’میڈیا سے نمٹناآتا ہے‘‘
پریانکا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بالی ووڈ کی واحد ہیروئن ہیں جنہیں میڈیاکے ہر تیکھے اور چبھتے سوالوں کا کبھی میٹھا تو کبھی منہ توڑجواب دینا خوب آتا ہے۔ پریانکا کے مداحوں نے انہیں کبھی الٹی سیدھی خبروں یا سوالات سے پریشان نہیں دیکھا بلکہ نہایت مکاری سے چُبھتے ہوئے سوالوں سے بھی بچ نکلتی ہیں۔ شاید اسی لئے سلمان خان بھی پریانکا کی تعریف کرتے ہوئے کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ پریانکا جس خوبصورتی سے میڈیا کو ہینڈل کرتی ہیں کوئی اور بالی ووڈ ایکٹرس ایسے نہیں کرسکتیں۔
پریانیکا کے افیئرز
ہر بڑی بالی ووڈ فلم کے ساتھ پریانکا کے افیئر کی خبریں عام ہوجاتی ہیں مثلاً ’’انداز، اعتراض اور مجھ سے شادی کروگے‘‘جیسی فلموں کے دوران پریانکاچوپڑا، اکشے کمار کے ساتھ سُرخیوں میں رہیں تو ٹوِنکل کھنہ نے ’’اعتراض‘‘ فلم کے بعد اکشے پر پابندی لگا دی کہ اب وہ پریانکا کے ساتھ کوئی فلم نہیں کریں گے۔ کہا جاتا ہے فلم ’’ڈان اورڈان 2‘‘کی وجہ سے پریانکا، شاہ رخ خان کے بھی کافی قریب رہیں اور تقریباً 5 برس تک پریانکا اور شاہ رخ کے درمیان خاص دوستی قائم رہی، حتیٰ کہ شاہ رخ کے گھر ’’منت‘‘ میں بھی پریانکا کا بے دھڑک آنا جانا تھا اورشاہ رخ اپنی بیوی گوری خان کی موجودگی میں بھی پریانکا کو نظرانداز نہیں کرتے تھے جس پر گوری خان نے پریانکا کے ساتھ کام کرنے پر تاحیات شاہ رخ پر پابندی لگادی۔
لو سٹوری 2050 کے ہیروہرمن بویجاکی بھی 5 برس تک پریانکا سے دوستی رہی مگر جب فلم ناکام ہوئی توان کی دوستی شاہد کپور سے ہوگئی۔ دراصل اس وقت شاہد کپور اورکرینہ کپور کے راستے الگ ہوچکے تھے اوردونوں کے مابین قربتیں بڑھنے کی وجہ بھی یہی تھی۔ اسی طرح فلم ’’کرِش‘‘ کے دوران پریانکا ریتک روشن کی بھی خاص دوست بن گئیں۔ ویسے تو پریانیکا کی دوستی سلمان خان سے بھی رہی ہے اور جس کا چرچا اس وقت ہوا جب پریانیکا کو صبح چاربجے سلمان کے گھر سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا بلکہ سلمان خان نے اپنے ایک انٹرویو میں یہاں تک کہہ دیا کہ پریانکا ’’بیوی مٹیریل‘‘ ہے کیونکہ وہ شوبز سے وابستگی کے باوجودعام لڑکیوں کی طرح کھانا بنانے سے لے کر تمام گھریلو کام کاج بخوبی جانتی ہیں۔
پریانکا کا 10٪ معاوضہ
پریانکا اہنے انٹرویوز میں کہتی ہیں کہ "انڈین فلموں میں ہیرو کی زیادہ اہمیت ہوتی ہے اور بڑے ہیروز صرف ہیروئنز کو شو پیس کی طرح فلموں میں استعمال کرتے ہیں اورمیرے ساتھ یہ اصل زندگی میں ہوا ہے۔ مجھے لوگوں نے اصل ۔۔ زندگی میں محض استعمال کیا ہے۔ مجھے ہیرو کے مقابلے محض 10فیصد "معاوضہ دیا جاتا تھا آج تک حالات میں زیادہ بہتری نہیں آئی۔
‘‘65’’ڈیز
بالی ووڈ میں آنے سے پہلے پریانکا کی دوستی اسیم مرچنٹ سے تھی مگر نامعلوم وجوہات کی بنا پر ان کی دوستی ختم ہوگئی اور پریانکا بھی بالی ووڈ کی ہوکررہ گئیں۔ اب چونکہ اسیم اورسابق مینجرپرکاش جاجو پریانکا کے سب سے زیادہ قریب تھے اس لئے وہ ان کی زندگی کی ہر چھوٹی بڑی بات سے بھی واقف تھے چنانچہ انہوں نے پریانکا سے بدلہ لینے کے لئے انہی کی زندگی پر مبنی ایک فلم بنانے کا ارادہ کیا تاکہ پریانکا کی شہرت کو متنازعہ بنایا جا سکے۔ ظاہر ہے پریانکا کو یہ گوارا تو نہیں ہوگا اس لئے انہوں نے پرکاش جاجوکے خلاف قانونی کاروائی کی جس کے باعث پرکاش کو 65 دن جیل میں گزارنا پڑے۔ اس کے باوجود پرکا ش اپنے ارادے پر قائم ہے اور اب انہوں نے فلم کا نام ہی’’65 ڈیز‘‘ رکھ لیا ہے۔
خود کشی کی کوشش
پریانکاکے مینجرنے بتایا کہ جب پریانکا بالی ووڈ کیریئرکے آغاز میں جدوجہد کر رہی تھیں توکام نہ ملنے اور تنہائی کی زندگی گزارنے کے باعث وہ مختلف نفسیاتی مسائل کا شکار ہوگئی تھیں جس کے باعث پریانکا نے 3،4مرتبہ خود کشی کی کوشش بھی کی۔
سوشل میڈیا پر سرگرم
پریانکا چوپڑا سافٹ ویئر انجینئر ہیں اور کمپیوٹر کے استعمال اور اہمیت سے اچھی طرح آگاہ ہیں۔ چنانچہ وہ 2009 سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹرپر سرگرم ہیں۔ دنیا بھر سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد انہیں ’’فالو‘‘ کرتی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ 2015 میں پریانکا چوپڑا کو ٹوئٹرکی 100 بااثرترین خواتین کی فہرست میں شامل کیا گیااوریوں وہ ٹوئٹر پر انڈیا کی پہلی بااثرخاتون بن گئیں۔
پریانکا کے انسٹاگرام پر89.2 ملین فالوورز ہیں۔ پریانکا سے ایک انٹرویو میں پوچھا گیا کہ کیا کوئی ایسا ہے جسے وہ چاہتی ہیں کہ انہیں انسٹاگرام پر فالو کریں لیکن وہ ان کے فالوورز میں سے نہیں ہیں ؟ اس پر پریانکا نے کہا کہ مجھے مشیل اوباما بہت پسند ہیں مگر وہ میرے فالوورز میں سے نہیں ہیں۔
کل،آج اور کل
پریانکا کہتی ہیں "پہلے میں اپنے کیریئر کے آغاز میں ایک سال میں4 سے 5 فلمیں کرتی تھی مگر اب میں کام کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتی اس لئے سال میں ایک یا دو فلموں کا انتخاب کرتی ہوں۔‘‘ گوکہ پریانکا کی ہالی ووڈ کی مصروفیات میں بہت اضافہ ہوچکا ہے مگر بالی ووڈ میں بھی اب تمام بڑے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر پریانکا کے ساتھ فلم کرنے کے لئے قطار میں کھڑے رہتے ہیں جبکہ پریانکا کو کسی کا سکرپٹ ہی پسند نہیں آتا۔ ظاہر ہے اب ان کو اپنے کیریئر میں فلموں کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر اور دیکھ بھال کر کرنا پڑتا ہے کیونکہ اب وہ انٹرنیشنل سٹار بن چکی ہیں کوئی بھی غلط انتخاب ان کی ساکھ پر گہرا منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
کیا پریانکا چوپڑا امریکہ میں فلاپ ہوچکی ہیں؟
پریانکاچوپڑا کی امریکی سینما میں فلاپ ترین فلم نیٹ فلکس پر دنیا بھر کی بلاک بسٹر ہٹ فلم قرار دے دی گئی۔ جرمن فلم کا ری میک پر مبنی ’’لو اگین‘‘ جب امریکی سینما میں ریلیز ہوئی تو بری طرح فلاپ ہوئی لیکن جب فلم کو نیٹ فلکس پرریلیز کیا گیا تو گلوبل ہٹ بن گئی۔ فلم نیٹ فلکس کے گلوبل چارٹ پر ٹاپ 10 میں سے آٹھویں نمبر پر آگئی ہے جسے 2.9 ملین لوگوں نے 5.1 ملین گھنٹوں تک دیکھا۔
پریانکا کی نِک جونس سے شادی کیسے ہوئی؟
ناقدین کا کہنا ہے کہ پریانکا نے اپنے ہالی ووڈ کیریئر کو دوام بخشنے کے لئے امریکہ میں شادی کی۔ پریانکا کو میوزک میں دلچسپی تھی انہوں نے 30 برس کی عمر میں امریکہ میں ایک انگریزی گانا گایا اور اس کی ویڈیو بھی بنائی تا کہ امریکہ میں اپنی بزنس مارکیٹ ڈویلپ کر سکیں۔ بہرحال پریانکا کا امریکہ میں میوزک تو نہ چل سکا لیکن ان کی ملاقات جونس برادرز کے گلوکارا ور ہالی ووڈ ایکٹر نِک جونس سے ہوگئی۔ پریانکا اور نِک میں قربتیں بڑھنے لگیں اور امریکی میڈیا میں ان کی بلیک اینڈ وائٹ جوڑی کو خوب سرایا جانے لگا۔ یہ وہ وقت تھا جب پریانکاشادی کرکے سیٹل بھی ہونا چاہتی تھیں لیکن ملین ڈالرز میں کمانا بھی چاہتی تھیں۔ انہوں نے نِک سے کہا کہ وہ ریلیشن شپ کی بجائے شادی کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ نِک جونس ایک عیسائی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ پریانکا بھارتی ہندو پنجابی گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ یہی نہیں پریانکا نِک جونس سے 7، 8 سال بڑی ہیں۔
پریانکا نے بتایا کہ ان کی ساس نے انہیں بتایا کہ جب جس پیجنٹ شو میں وہ مِس
ورلڈ بنی تھیں ، اس وقت نِک 7 برس کے تھے اور ٹی وی پرپریانکا کوتاج پہنتے ہوئے پیجنٹ شو اپنے والد کے ساتھ دیکھ رہے تھے۔
کیا پریانکا جونس برادرز کی فین تھیں؟
پریانکا نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ کبھی بھی جونس برادرز کی فین نہیں تھیں مگر انہوں نے ان کا میوزک سن رکھا تھا، وہ جونس برادرز کے بارے میں اچھی طرح جانتی تھیں۔
مالتی میری
پریانکا اور نِک کی ایک بیٹی مالتی میری ہے۔ جسے پریانکا نے جنم نہیں دیا بلکہ سروگیسی کے ذریعے مالتی میری کی وقت سے پہلے پیدائش ہوئی۔ مالتی بالکل اپنے باپ نِک کی طرح گوری چٹی امریکی ہے ۔پریانکا جیسی سانولی نہیں کیونکہ انہوں نے سروگیسی کے لئے جس خاتون کا انتخاب کیا تھا اس کے رنگ روپ کو خاص اہمیت دی تھی تا کہ ان کے بچے کی شکل و صورت اور رنگ روپ ایسا نہ ہو جس سے اسے اپنی زندگی میں کسی مشکل کا سامنا کرنا پڑے جیسے پریانکا کو کرنا پڑا۔