پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ طلب میں اضافہ اور درآمدات میں کمی کا سامنا ہے۔ مارکیٹ کے رجحانات سے واقف افراد نے پیش گوئی کی ہے کہ سولر پینلز کی قیمتیں آنے والے مہینوں میں مستحکم رہ سکتی ہیں یا مزید بڑھ سکتی ہیں، کیونکہ درآمدات کی حجم میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق حال ہی میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ شمسی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی، جس کے نتیجے میں صارفین کی جانب سے قابل تجدید توانائی کی طرف رجحان بڑھ گیا اور درآمدات میں اضافہ ہوا۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران، شمسی پینلز کی درآمدات اپریل کے ریکارڈ سطح سے نیچے آئیں، اور یہ کمی مسلسل جاری رہی، اگست میں درآمدات 1100 میگاواٹ کے قریب رہیں۔ یہ تیز کمی بنیادی طور پر شپمنٹ کی تاخیر اور لاجسٹک مسائل کی وجہ سے ہوئی، جس کے باعث موجودہ اسٹاک کو محفوظ رکھا جا رہا ہے۔
اگرچہ قیمت میں اضافہ کا صحیح تخمینہ نہیں لگایا جا سکتا، لیکن موجودہ اسٹاک کے کم ہونے سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ رواں سال کے اوائل میں، شمسی پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی وجہ سے رہائشی، تجارتی اور صنعتی صارفین کی جانب سے درآمدات میں اضافہ ہوا تھا، جو بڑھتی ہوئی بجلی کی قیمتوں کے خلاف شمسی توانائی کو ایک موثر حل سمجھتے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ موجودہ سپلائی صرف چند ماہ تک برقرار رہ سکتی ہے۔ اضافی قیمت میں کمی کا انتظار کرنے والے صارفین کو مستقبل میں زیادہ مہنگے یا تاخیر سے دستیاب پینلز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ اسٹاک میں کمی کا امکان ہے۔
اس وقت 3 کلوواٹ کے سولر سسٹم کی قیمت 4 لاکھ 20 ہزار سے 5 لاکھ 50 ہزار، 5 کلو واٹ کی قیمت ساڑھے سات لاکھ سے ساڑھے آٹھ لاکھ، 6 کلو واٹ کے سسٹم کی قیمت دس لالکھ روپے تک چل رہی ہے جبکہ 10 کلو واٹ سسٹم کی قیمت ساڑھے گیارہ لاکھ سے ساڑھے 14 لاکھ کے درمیان ہے ۔