بجلی اور گیس سیکٹر میں گردشی قرضے پرقابو پانے کا مشن،حکومت نےصارفین کیلئے ہر قسم کی سبسڈی سے ہاتھ کھینچ لیا۔
آئی ایم ایف اورعالمی بینک کی نظرمیں توانائی کاشعبہ پاکستان کی معیشت پربڑا بوجھ ہے،حکومت نے دونوں شعبوں میں 4881 ارب روپے کےگردشی قرض پرقابو پانےکامنصوبہ تیار کرلیا، کسی قسم کی سبسڈی کےبغیرصارفین سےبجلی اورگیس کی مکمل پیداواری لاگت وصول کرنےکا فیصلہ کیا،صوبائی حکومتیں بھی فیصلے پرآمادہ ہوگئیں،آئی ایم ایف کوبھی آگاہ کردیا گیا۔
دستاویز کےمطابق مارچ 2024 تک بجلی شعبےکا گردشی قرضہ 2794 ارب روپےجبکہ جنوری 2024 تک گیس سیکٹرکا گردشی قرضہ 2083 ارب روپےریکارڈ کیا گیا، وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو یہ یقین دہانی بھی کرائی ہےکہ 15 فروری 2025 سے گیس ٹیرف میں مزید اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔
کیپٹوپاورپلانٹس کو جنوری 2025 سےگیس فراہمی بندکردی جائے گی، یہی نہیں بجلی کا سالانہ بیس ٹیرف، سہہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اورماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ بھی بروقت کی جائے گی،آئی ایم ایف کو انرجی ٹیرف لاگت سے ہم آہنگ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
گردشی قرضے میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ ماضی کی حکومتوں کی جانب سے ٹیرف میں بروقت اضافہ نہ کرنا ہےجو آئندہ باقاعدگی سے جاری رکھا جائے گا۔بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل شروع کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے لائن لاسز اور مجموعی نقصانات میں بھی کمی لائی جائے گی۔