26 ویں آئینی ترمیم کا حکومتی مسودہ سماء نیوز نے حاصل کر لیاہے جس میں آئینی عدالت کی بجائے آئینی ڈویژن تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ اس کے علاوہ آرٹیکل 63 میں ترمیم کی تجویز ہے جس کے تحت دہری شہریت کا حامل الیکشن لڑنے کیلئے اہل قرار پائے گا، جبکہ آرٹیکل 179 میں بھی ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے مطابق چیف جسٹس کی مدت زیادہ ذیادہ 3 سال ہو گی ۔
مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کا حکومتی مسودہ 12 صفحات اور 24 نکات پر مشتمل ہے ، جس میں آئینی عدالت اور نہ آئینی بینچ بلکہ آئینی ڈویژن کی تجویز دی گئی ہے، نیا آرٹیکل 191اے میں سپریم کورٹ میں“آئینی ڈویژن”کاقیام،ججزکی تعدادجوڈیشیل کمیشن مقرر کرے گا ججز کیلئےممکنہ حدتک تمام صوبوں کو برابرکی نمائندگی دی جائےگی، سپریم کورٹ کاکوئی جج اوریجنل جوریسڈکشن، سوموٹو مقدمات، آئینی اپیلیں یا صدارتی ریفرنس کی سماعت کا مجاز نہیں ہو گا۔
A copy of the draft of the proposed 26th constitutional amendment by Farhan Malik on Scribd
حکومتی آئینی مجوزہ ترامیم کے مسودے کے متن میں مزید کہا گیا ہے سوموٹو، اوریجنل جوریسڈکشن درخواستوں اورصدارتی ریفرنسزکی سماعت اورفیصلہ“آئینی ڈویژن” کا3رکنی بینچ کرےگا، آئینی اپیلوں کی سماعت اورفیصلہ آئینی ڈویژن کا3 رکنی بینچ کرےگا،ڈویژن کے3سینئرترین جج تشکیل دیں گے،سپریم کورٹ میں آئینی ڈویژن کےدائرہ اختیارمیں آنے والی “زیرالتوا”کیسزاورنظرثانی درخواستیں منتقل ہوجائیں گی۔
متن کے مطابق نیا آرٹیکل 9 اے متعارف،صحت مندانہ پائیدارماحول بنیادی حق قرار دیا ہے، آرٹیکل 48 میں سے وزیر اور وزیر مملکت کےالفاظ حذف کئےجائیں،صرف کابینہ یا وزیر اعظم کی صدر کو بھجوائی گئی سمری کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا، آرٹیکل 63 میں ترمیم، دہری شہریت کا حامل الیکشن لڑنے کیلئے اہل قرار پائے گا، منتخب ہونے پو 90 روز میں غیر ملکی شہریت ترک کرنے کی پابندی ہو گی۔
حکومتی آئینی مجوزہ ترامیم کے مسودے کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے میں ترمیم، منحرف تکن کا ووٹ شمار ہو گا، آرٹیکل 81 میں ترمیم، سپریم جوڈیشیل کونسل اور انتخابات کیلئے فنڈز لازمی اخراجات میں شامل ہو نگے،آرٹیکل 111 میں ترمیم، صوبائی مشیروں کو بھی اسمبلی میں خطاب کا حق دیا جائے گا۔آٹیکل 175 اے، جیوڈیشیل کمیشن کے موجودہ ارکان برقرار، 4 ارکان پارلیمنٹ شامل کئے جائیں گے۔
مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کے متن میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کے ایک تہائی ارکان چیئرپرسن کو تحریری طور پر اجلاس بلانے کی استدعا کر سکتے ہیں، چیئرپرسن پندرہ روز میں اجلاس بلانے کا پابند ہوگا، چیئرپرسن اجلاس نہ بلا سکے تو سیکریٹری کمیشن کو اگلے سات روز میں اجلاس بلانے کا اختیار ہو گا، آرٹیکل 179 میں ترمیم، چیف جسٹس کی مدت ذیادہ ذیادہ 3 سال ہو گی،چیف جسٹس کی عمر 65 برس سے کم بھی ہو گی تو ریٹائرڈ کر دیا جائے گا۔
متن میں مزید کہا گیا ہے کہ 184 (3) کے تحت سو موٹو یا ابتدائی سماعت کے مقدمات میں سپریم کورٹ صرف درخواست میں کی گئی استدعا کی حد تک ح جاری کر سکے گی، آرٹیکل 186 اے میں ترمیم، سپریم کورٹ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے زیر سماعت مقدمہ اپیل یا دیگر کارووائی کسی اور ہائیکورٹ کو منتقل کرنے کے علاوہ خود کو بھی منتقل کرنے کی بھی مجاز ہو گی۔
ذرائع کے مطابق آرٹیکل 187کے تحت مکمل انصاف کے لئے کوئی بھی حکم جاری کرنے کا اختیار محدود کرنے کی تجویز، حکم صرف اپنے آئینی دائرہ اختیار کے اندر ہی جاری کیا جا سکے گا۔
متن میں مزید کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کو سو موٹو نوٹس لینے کا اختیار نہیں ہو گا، آرٹیکل 209 میں ترمیم چیف جسٹس آف پاکستان کیخلاف ریفرنس ہو تو ان سے نیچے کا سینئر تتین جج سپریم جیوڈیشل کونسل کا حصہ بنایا جا سکے گا، ججز کو ہٹانے کی وجوہات میں ناقص کارکردگی کو بھی شامل کر دیا گیا، اس کے لئے ججز کی کارکردگی پر جیوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ کو بنیاد بنایا جائے گا۔
متن کے مطابق سپریم جیوڈیشل کونسل کا اپنا سیکریٹریٹ قائم کرنے اور ایک سیکریٹری کی سربراہی میں اسٹاف کے تقرر کی تجویز، ہر کام کونسل کے وائد کی روشنی میں عمل میں آئے گا، چیف الیکشن کمشنر اور ارکانِ الیکشن کمشن اور ارکان الیکشن کمیشن مدت مکمل ہونے کے باوجود نئے کمشنر یا ارکان کی تقرری تک ذیادہ سے ذیادہ نوے روز تک کام کرتے رہیں گے۔
مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کے متن میں کہا گیا ہے کہ کمشنر اور ارکان پارلیمان کے دونوںایوانوں کی قراداد کے ذریعے دوسری مدت کیلئے تقرر کئے جا سکیں گے،اگر کوئی آئینی عہدیدار کسی دوسرے آئینی عہددیدار سے حلف لینے سے انکار کرے تو چیف جسٹس آف پاکستان یا چیف جسٹس ہائیکورٹ حلف لینے کے لئے کسی کو نامزد کر سکتے ہیں ۔