سپریم کورٹ میں مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی گئی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی گئی۔
درخواست گزاروں کی جانب سے حامد خان عدالت میں پیش ہوئے، حامد خان نے عدالت سے استدعا کی کہ ہم یہ درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ درخواست 6 وکلاء کی جانب سے دائر کی گئی تھی، کیا صرف درخواست واپس لینے کیلئے آپ کی خدمات لی گئیں؟ مجھے یقین ہے کہ آپ کی خدمات باضابطہ طور پر لی گئی ہوں گی۔
چیف جسٹس نے وکیل حامد خان سے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزاروں نے بے بنیاد درخواست دی تھی کہ واپس لے رہے ہیں؟ آپ رجسٹرار آفس کے اعتراض کیخلاف اپیل واپس لینا چاہتے ہیں کا اصل درخواست؟ حامد خان نے جواب دیا کہ ہم درخواست اور اعتراض کے خلاف اپیل دونوں ہی واپس لے رہے ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اپنی ریٹائرمنٹ کی طرف اشارہ، وکیل عابد زبیری سے کہا کہ آپ کی ایک اور درخواست بھی تھی، وہ درخواست میں نے اپنے دور میں نہیں لگائی، آپ کی وہ درخواست اب میرے دور کے بعد لگے گی۔