گُرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی ناکام سازش کے معاملے پر بھارتی حکام امریکا روانہ ہوگئے۔
موجودہ بھارتی حکومت ریاستی سطح پرانتہا پسندانہ پالیسیوں کا پرچارکرتی ہوئی نظر آتی ہےمودی سرکار کےہندوتوا نظریات سمندر پار بیٹھے سکھوں کو بھی نگلنے لگے۔
سکھ رہنما اب بھارت کے ساتھ ساتھ کینیڈا اورامریکا میں بھی خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں،بھارت انٹرنیشنل قوانین کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے کئی سکھ رہنماؤں کو ماورائے عدالت قتل کر چکا ہے۔
حال ہی میں ایک انٹر نیشنل رپورٹ کے مطابق"کینیڈا نے بھارتی سفیر کے سا تھ ساتھ سفارتی عملے کو بھی ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کیے ہیں"۔
کینیڈا کےوزیراعظم جسٹن ٹروڈو نےسکھ رہنما ہرپریت سنگھ نجر اوردیگر رہنماؤں کےقتل میں براہ راست بھارتی خفیہ ایجنسی کے ملوث ہونے کے ثبوت پیش کیے۔
کینیڈا کےبعد امریکی حکومت نے بھی بھارتی سرکاری اہلکار پر علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنو کےقتل کی کوشش میں ملوث ہونے کے ثبوت پیش کیے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ"نکھل گپتا کو ایک بھارتی سرکاری اہلکار نے نیو یارک میں گرپتونت سنگھ پنو کو قتل کرنے کے لیے بھرتی کیا تھا۔
گپتا کےساتھ یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ اگر وہ قتل کی سازش کو انجام دیتا ہے تو اس کے بھارت میں موجود مجرمانہ مقدمات ختم کر دیے جائیں گے،امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا اور گپتا کو پراگ سے گرفتار کر کے اسے امریکہ منتقل کیا،بھارتی حکومت نے شروع میں سرکاری اہلکار کے ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔
اب تحقیقاتی کمیٹی کا قیام اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ بھارتی سرکاری اہلکار اس سازش کے اصل سرغنہ تھے،بھارت میں اس وقت افراتفری کا عالم ہے جہاں اقلیتیں اپنے مستقبل کے حوالے سے سخت پریشان ہیں۔
بھارت اپنی اس قسم کی فسطائیت کےباعث اپنےدوست ممالک سےاپنےروابط داو پرلگا رہا ہے،امریکی تحقیقاتی ادارےکوچاہیےکہ ریاستی اور بین الاقوامی قوانین کی سنگینی کوسامنے رکھ کربھارت جیسی شدت پسند ریاست کو منہ توڑ جواب دے۔