ایف آئی اے افسران اور قطر ائر لائن سٹاف کی مل بھگت سے سیالکوٹ ائیرپورٹ پر انسانی سمگلنگ مبینہ طور پر جاری ہے۔ ایف آئی اے نے اپنے چھ افسروں سمیت دس لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیاہے ۔
مقدمے میں نامزد ملزمان میں چھ ایف آئی اے ملازمین، قطر ائیر ویز کے دو ٹریفک اسسٹنٹ اور دو پرائیویٹ لوگ شامل ہیں۔ایف آئی اے افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے جعلی کاغذات پر مسافروں کو یورپ اور کینڈا کے ممالک کے لئے کلیئر کیا۔ بعدازاں ڈیپورٹ ہونے پر ان مسافروں کو سیالکوٹ ائیر پورٹ سے باہر نکلنے میں مدد بھی کی۔ مقدمے میں نامزد ہونے والوں میں ایف آئی اے کے سب انسپکٹرز سلیمان،عمران شوکت، اے ایس آئی سجاد احمد، ایف سی فیصل نزیر، دانش علی، ندیم مصطفی شامل ہیں۔
قطر ائر ویز کے ٹریفک اسسٹنٹ آصف مسعود، اسامہ اسلم بھی مقدمے میں نامزد ہیں۔ پاسپورٹ ہولڈرز محمد عرفان اور عمر رضا بھی ایف آئی آر میں نامزد ہیں۔ 14 دسمبر 2023 کو مسافر عرفان کو میلان اٹلی کے لئیے قطر ائیر ویز کے اصف مسعود نے ڈبل بورڈنگ پاس جاری کیا۔ جسے ایف ائی اے امیگریشن شفٹ انچارج سب انسپکٹرسلیمان لیاقت اور کانسٹیبل ندیم مصطفی نے مسافر کو امیگریشن میں کلئر کیا۔ مسافر کا پاسپورٹ فوٹو تبدیل کی وجہ سے جعلی تھا
مسافر دوحہ سے ڈیپورٹ کر دیا گیا۔ ڈیپورٹ ہو کر مسافر 16 دسمبر کو سیالکوٹ ائیر پورٹ پہنچا تو واپسی پر کانسٹیبل ندیم مصطفی اور اے ایس آئی سجاد احمد نے سہولت کاری کی اور خاموشی سے گھر جانے دیا۔ ایک اور کیس میں مسافر ارسلان اسلم نے سیالکوٹ سے مونٹریال کینیڈا کے لئے جعلی پاسپورٹ پر سفر کرنے کی کوشش کی تو شفٹ انچارج عمران شوکت ورک اور دانش علی نے اسے کلیئر کر دیا ۔
مسافر دوحہ سے ڈیپورٹ ہو کر واپس آگیا، واپسی پر شفٹ انچارج سجاد احمد اور فیصل نزیر نے سہولت کاری کی اور ڈیپورٹی مسافر کا "جعلی پاک پاسپورٹ" کا اسٹیٹس تبدیل کر کے کلیئر کر دیا۔ ملزمان کے خلاف ایف آئی اے میں انکوائری شروع ہوئی اور الزامات ثابت ہونے پر امیگریشن ایکٹ 1979 اور پی پی سی کی دفعات کے تحت مقدمہ نمبر 687/24 درج کر لیا گیا ہے۔