پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ تاریخ ان کیلئے ناگوار ہے جو سمجھتے ہیں سیاست کا آغاز کرکٹ ورلڈکپ سے ہوتا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر خصوصی پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس دراب پٹیل کے تجربے نے ثابت کیا کہ وفاقی آئینی عدالت ملک کی ضرورت تھی۔
اپنے پیغام میں چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جسٹس پٹیل نے آئینی عدالت کا خیال اپنے ساتھیوں سے شیئر کیا جو ان سے متفق تھے اور انہوں نے عاصمہ جہانگیر اور آئی اے رحمان سے مشورہ کیا تھا۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ تاریخ ان کیلئے ناگوار ہے جو سمجھتے ہیں سیاست کا آغاز کرکٹ ورلڈ کپ سے ہوتا ہے، تاریخ ان کیلئے ناگوار ہے جو سیاست کا عروج بانی پی ٹی آئی اور فیض حمید کا انقلاب سمجھتے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آئینی ارتقا ، منشور اور میثاق جمہوریت کے لیے ہمارا عزم ہمیشہ یکساں رہا ہے، ملک میں وزیراعظم ، ججز اور اسٹیبلشمنٹ کے چہرے بدلتے رہے ہیں، کبھی آمروں اور ججز کی طرح من مانی سے قانون سازی یا آئینی ترمیم نہیں کرتے، ہم اپنی نسلوں کے لیے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں 18 ویں ترمیم سے 1973 کے آئین کو بحال کرنے میں 30 سال لگے، 19 ویں ترمیم اور پی سی او چیف جسٹس افتخار چوہدری کے سیاسی فیصلوں سے نقصان ہوا، سیاست کے عدالتی فیصلوں کے نقصانات دور کرنے کیلئے تقریباً 2 دہائیاں لگ گئیں۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم عجلت میں نہیں کی جا رہی ، یہ کافی عرصہ پہلے ہی ہونی چاہیے تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس دراب پٹیل ان 4 معزز ججز میں شامل تھے جنہوں نے سابق وزیر ذوالفقار بھٹو کو بری کیا، جسٹس دراب پٹیل نے بھٹو شہید کے عدالتی قتل کا حصہ بننے سے انکار کیا ، انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے شریک بانی رہنے والے جسٹس پٹیل کا مؤقف تھا کہ قائد عوام کو سزا دینے کے لئے کوئی ثبوت نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایشین ہیومن رائٹس کمیشن کے بانی رکن رہنے والے جسٹس پٹیل بھٹو شہید کیس میں گواہ کو قابل اعتبار نہیں سمجھتے تھے، جسٹس پٹیل نے یہ بھی کہا کہ بھٹو شہید کا ہائی کورٹ میں ان کی غیر موجودگی میں مقدمہ چلانا ایک غلطی تھی، جسے تسلیم کرنے میں سپریم کورٹ آف پاکستان کو 45 سال لگے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جسٹس پٹیل نے 1981 میں آمر ضیاء الحق کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کر دیا اور مستعفی ہونا پسند کیا، سندھ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس دراب پٹیل اگر ایسا نہ کرتے تو وہ پاکستان کے چیف جسٹس بن جاتے۔