پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدے ہوئے ہیں، اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 2 ارب 20 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کے 27 ایم او یوز پر دستخط کیے گئے، جس میں توانائی، زراعت، آئی ٹی، صحت، تعلیم، کان کنی اور دیگر اہم شعبے شامل ہیں۔
پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی بہتر ترسیل کیلئے وائٹ آئل پائپ لائن پروجیکٹ کی 2025 تک تکمیل بھی متوقع ہے، شمسی اور ہوا سے توانائی کی پیداوار کے 500 میگاواٹ ہائبرڈ پاور پروجیکٹ کا آغاز 2025 کے اوئل میں ہونے کا امکان ہے۔
پاکستان کی زرعی پیداوار اور برآمدات بڑھانے کیلئے سعودی عرب 7 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری 2025 سے کرنے کی تیاری کررہا ہے، آئی ٹی اور ڈیجیٹل تبدیلی سمیت ای تعلیم پراجیکٹ کا مرحلہ وار نفاذ بھی 2025 سے ہوگا۔
ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی حفاظت کا سائبرسیکیورٹی منصوبہ 2024 کے آخر سے 2025 تک جاری رہے گا۔ 2025 سے دونوں ممالک میں ٹیکسٹائل اور سرجیکل آلات کی فیکٹریاں قائم کی جائیں گی۔
کان کنی اور معدنیات کے شعبے خصوصاً تانبے، سونے اور نایاب دھاتوں کیلئے بھی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ پاکستان میں سعودی عرب سیمی کنڈکٹر کی تیاری کی فیکٹریاں قائم کرے گا، ابتدائی مراحل 2026 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ پاکستان میں الیکٹرانکس کی صنعت کو فروغ دینے کیلئے سرمایہ کاری کی جائے گی۔
تعلیمی شعبے میں کئی ایم او یوز پر دستخط کیے گئے ہیں، منصوبے 2025 میں شروع ہونگے، تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت اور ہنر افرادی قوت کی تیاری ترجیح ہے۔
واضح رہے کہ مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط کے بعد فزیبلٹی اسٹڈیز وغیرہ ہوتی ہیں، فزیبیلٹی رپورٹ منظور ہونے پر منصوبے کی فنانسنگ کا معاہدہ ہوتا ہے، جس کے بعد حتمی معاہدے کی باری آتی ہے، کام اس کے بعد شروع ہوتا ہے، یعنی ایم او یوز کے بھی ابھی کئی مراحل باقی ہیں۔