آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اگلے پانچ سال میں 110 ارب ڈالر کی بیرونی مالی ضروریات درکار ہے، پاکستان اس سال 18ارب 81 کروڑ ڈالر کی بیرونی مالی ضروریات کے انتظامات کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف ) کی جانب سےجاری کی گئی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو اگلے5 سال میں 110 ارب ڈالر کی بیرونی مالی ضروریات کا سامنا ہے،قرضوں کی واپسی کا انحصار پالیسوں پر عملدرآمد اور بروقت بیرونی فنانسنگ پر ہے،پاکستان اس سال 18.81 ارب ڈالر کی بیرونی مالی ضروریات کے انتظامات کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔
آئی ایم ایف دستاویزات کے مطابق رواں سال 16.8 ارب ڈالر کے قرضے رول اوور ہونے کی یقین دہانی حاصل کر لی گئی، چین، سعودی عرب، اے ڈی بی،اسلامی ترقیاتی بینک سے 2.5 ارب ڈالر کی اضافی فنانسنگ ملےگی، بین الاقوامی کمرشل بینکوں کے اگلے3 سال میں واجب الادا 6.6 ارب ڈالر کے قرضےروول اور ہونےکا امکان ہے، 2028 تک پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں سے 14 ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی بینک پاکستان کو 7.1 ارب ڈالر، اے ڈی پی 5.6 ارب ڈالر فراہم کرے گا، 2025-26 کے دوران شارٹ ٹرم کمرشل قرضہ بھی حاصل ہوگا، 2027 کے وسط میں پاکستان بتدریج عالمی بانڈ مارکیٹ سے بھی رجوع کرے گا، سال 2028 تک زرمبادلہ زخائر 22.5 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ذرمبادلہ کے مجوزہ ذخائر 3.1 ماہ کی درآمدات کے مساوی ہونگے، جون 2024 میں زرمبادلہ ذخائر کی مالیت 9.4 ارب ڈالر تھی، بیرونی فنانسنگ کی یقین دہانیوں کے باوجود بلند خطرات موجود ہیں، بیرونی فنانسنگ یقینی بنانے کیلئے مسلسل اصلاحات اور آئی ایم ایف پروگرام پر عمل لازمی قرار دیا گیا ہے،معاشی استحکام کیلئے سیاسی اتفاق رائے بھی ضروری ہے۔