خیبر پختونخواہ حکومت نے کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ ( پی ٹی ایم ) کی سرگرمیوں پر پابندی پر سختی سے عملدرآمد کا اعلان کر دیا۔
ضلع خیبر میں ناخوشگوار واقعہ کے حل کے لیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اپنی سرکردگی میں جرگہ بلا لیا جس میں فریقین کو شرکت کی دعوت دی گئی۔
اس حوالے سے صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے باقاعدہ ویڈیو بیان بھی جاری کیا ہے۔
بیرسٹر سیف کی جانب سے کہا گیا کہ وفاقی حکومت نے پی ٹی ایم کو کالعدم قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے بعد پی ٹی ایم کو کسی قسم کے جلسے جلوس، اجتماع یا کسی سرگرمی کی اجازت نہیں دے سکتے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم آئین پاکستان اور ریاست پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے، اس کالعدم تنظیم کو گیارہ سے تیرہ اکتوبر کے اعلان کردہ اجتماع کے انعقاد کی اجازت نہیں دی جا سکتی، کالعدم تنظیم ڈیکلییر ہونے کے بعد ان کی ہر سرگرمی پر پابندی عائد ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضلع خیبر میں دفعہ 144 نافذ ہے، تمام قانونی اقدامات کے باوجود کالعدم تنظیم نے علاقے میں اجتماع کرنے کی کوشش کی، کالعدم تنظیم کے ارکان کا پولیس کے ساتھ تصادم ہوا، ناخوشگوار واقعے کی اطلاع ملتے ہی وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے فوری نوٹس لیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے مسئلے کے پرامن حل کے لیے تحریک انصاف ضلع خیبر کے ارکان اسمبلی کو علاقے میں جانے کی ہدایت کی، کوکی خیل قبیلے کے عمائدین کو بھی مسئلے کے پرامن حل کے لیے انگیج کیا گی، یہ اقدامات کمشنر پشاور اور ضلعی انتظامیہ کی نگرانی میں بروئے کار لائے جا رہے ہیں، انتظامیہ کی کوشش ہے امن عامہ کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ انتہائی سنجیدگی سے تمام معاملے کو دیکھ رہے ہیں، خیبر پختونخواہ کے تمام عوام چاہیے کسی جماعت سے بھی تعلق رکھتے ہوں ان کی حفاظت کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے۔
بیرسٹر سیف کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے تمام فریقین کو مدعو کیا ہے کہ ان کی سرکردگی میں مسائل کو پشتون روایات کے مطابق جرگے میں حل کریں، فریقین کو دعوت دیتے ہیں افہام و تفہیم کے ذریعے مسائل کے حل کے لیے وزیراعلی کے جرگے میں شرکت کریں۔